کورونا کی روک تھام، بڑے شہروں میں مویشی منڈیاں نہیں لگیں گی، اسدعمر

July 09, 2020

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ پچھلی عید پر لوگوں نے بےاحتیاطی کی جس کےبعد وبا کےپھیلاؤ میں تیزی نظرآئی، جب احتیاط کی گئی تو اس کے فوائد بھی دیکھے، انھوں نے کہا کہ بڑے شہروں میں مویشی منڈیاں نہ لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

جیو ٹی وی کے پروگرام’’کیپٹل ٹاک‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ مویشی منڈیوں میں جاتے ہوئے احتیاط کی جائے اور زیادہ رش نہ لگایا جائے۔ عید کی نماز میں بھی احتیاط کی جائے، عید پر گلے ملنے سےبھی گریز کیا جائے۔

اسد عمر نے کہا کہ بھارت میں کورونا کے کیسز بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں، اموات بھی زیادہ ہورہی ہیں، پاکستان میں کیسزمیں کمی کی وجہ لوگوں کا احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ انتظامی لحاظ سے موثر اقدامات کئےجارہےہیں۔ حکومت کے طرز عمل کی وجہ سے بھی کورونا کیسز میں کمی آرہی ہے، دنیا بھر میں جہاں بھی بے احتیاطی ہوتی ہے کیسز بڑھنا شروع ہوجاتے ہیں۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ اور وزیراعلیٰ بلوچستان کےساتھ اچھی ورکنگ ریلیشن شپ رہی۔ انتظامی طورپر وبا کےخلاف جنگ کرنا ہر سیاسی جماعت کا کام ہے، کورونا کے معاملے پر تمام سیاسی جماعتیں مل کر کام کررہی ہیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ میرےحلقے میں چار نئے کالج شروع ہوئے ہیں، جبکہ چار بنیادی صحت کے مراکز بننے جارہے ہیں، میرےحلقےمیں اس وقت تاریخی کام ہورہا ہے۔

اسدعمر کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی تقریر میں کے الیکٹرک پر بڑی تنقید ہورہی تھی، کےالیکٹرک کی نجکاری ق لیگ کے دور حکومت میں ہوئی، کراچی میں بجلی کی ڈسٹری بیوشن پر کوئی کام نہیں ہوا۔

انھوں نے کہا کہ کراچی میں لوڈشیڈنگ کی شدت میں چند دنوں میں کمی آنی چاہیے۔ لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ مکمل طور پرمارچ 2022 میں حل ہوجائے گا۔ شہر کے اندر بجلی پیدا کرنےکی اتنی صلاحیت ہو جس سے بجلی کی ضروریات پوری کی جاسکے، یا ہم ایسا نظام بنائیں جس میں ملک کے دیگر علاقوں میں پیدا بجلی کراچی کو سپلائی کی جاسکے۔ ہمارے پاس اس وقت دونوں نہیں ہیں، ملک میں مجموعی طور پر نئےبجلی کےکارخانے تو لگے، لیکن کراچی میں بجلی کےڈسٹری بیوشن سسٹم میں اضافہ نہیں کیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ ہم نے ہنگامی بنیاد پر کےالیکٹرک کے ساتھ معاہدہ کیا، ٹائم لائنز طے ہوگئی ہیں، ٹیکنیکل تبدیلیاں لارہےہیں، کراچی میں انتہائی گرمی میں بجلی کی طلب سپلائی سے کچھ زیادہ ہے، پچھلے ایک ہفتے میں جتنی لوڈشڈنگ ہورہی تھی وہ نہیں ہوگی، لیکن کچھ لوڈ شیڈنگ جاری رہےگی۔

اسدعمر نے کہا کہ ڈسٹری بیوشن سسٹم کے تحت 800 سے ہزار میگا واٹ بجلی دیگر صوبوں سےکراچی لائی جاسکے گی، ڈسٹری بیوشن سسٹم کے معاہدے کی ڈیڈ لائن مارچ 2022 ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 15ستمبر تک تعلیمی ادارے کھولنے کا اصولی فیصلہ کیاگیاہے، اگست کے آخر میں فیصلے پر نظرثانی کی جائیگی۔

انھوں نے کہا کہ حالات بہتر رہے تو اسکول، جامعات اور تمام تعلیمی ادارے 15ستمبرسےکھل جائیں گے، تعلیمی اداروں کیلیے تفصیلی گائڈ لائنز مرتب کی جارہی ہیں۔ اسکول اوریونیورسٹی سےگائڈ لائنز آگئی ہیں، جو ماہرین صحت کے سامنے رکھیں گے، اور ان سے مشاورت کےبعد اسکول اور یونیورسٹی کیلیےحتمی گائڈلائنز ہفتے دو ہفتے میں مرتب کی لی جائیں گی، تمام تعلیمی اداروں کو ایس او پیز کی پاسداری کرنی ہوگی، جو نہیں کریگا اسے بند کردیاجائےگا۔