کورونا کا زور ٹوٹنے لگا، ایس او پیز پ عمل سے مزید کم رہ جائے گا، پتھالوجسٹ

July 10, 2020

راولپنڈی (جنگ نیوز) معروف پتھالوجسٹ صدر پاکستان گرین ٹاسک فورس ڈاکٹر جمال ناصر نے کہاہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس اللہ کے فضل و کرم سے تیزی سے کم ہو رہا ہے، امید ہے کہ لوگ حکومتی ایس او پیز کے مطابق احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے رہے تو کورونا وائرس نہ ہونے کے برابر رہ جائیگا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ درجہ حرارت بڑھنے، علاقے کے جغرافیائی حالات، جنیاتی تبدیلیوں اور لوگوں میں قوتِ مدافعت کی وجہ سے پاکستان میں کورونا وائرس کمزور ہو گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے خصوصی انٹرویو میں کیا۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مارچ،اپریل اور مئی کے تین مہینوں میں راولپنڈی میں کورونا کیسز کی تعداد 1967تھی جبکہ صرف ماہ جون میں یہ تعداد 4700تک پہنچ گئی تھی ۔لیکن اللہ کے فضل و کرم سے اب یہ تعداد بتدریج کم ہو کر 50سے 55کیسز روزانہ آ رہے ہیں اس طرح اس کی شرح 16فیصد رہ گئی ہے۔ یوںپورے راولپنڈی ڈویژن میں کورونا کیسزکی تعداد تقریباً 500ہے جبکہ وینٹی لیٹر پر صرف 2مریض ہیں، انہوں نے کہا کہ راولپنڈی اسلام آباد کے سرکاری ہسپتالوں میں اس وقت داخل شدہ مریضوں کی تعداد ایک اندازے کے مطابق 40 فیصد ہے جبکہ 60فیصد بستر خالی پڑے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ سارک، افریقہ،گلف اور ساؤتھ ایشین ممالک کی مجموعی65فیصد آبادی میں دنیابھر کے ٹوٹل 1,17,44,397 کیسز کے مقابلے میں تعداد 21,78,997یعنی کہ18فیصد جبکہ ٹوٹل مرنے والوں کی تعداد5,40,764 کے مقابلے میں43,750 یعنی کہ صرف 8فیصد ہے۔ جبکہ یورپ اور چائنا وغیرہ پر مشتمل 35فیصد آباد ی میں کیسز کی تعداد 95,65,940یعنی کہ 82فیصد اور مرنے والوں کی تعداد 4,97,014 یعنی کہ 92فیصد ہے ۔ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال15سے 20لاکھ افراد کینسر، امراض قلب، گردوں، جگر اور ہیپا ٹائٹس وغیرہ کے امراض میں مبتلا ہوتے ہیں اور 4ہزار کے قریب روزانہ ہی اِن بیماریوں کی وجہ سے مرتے ہیں۔ اسی طرح پاکستان میں ڈائریا،نمونیہ و دیگر امراض سے روزانہ ایک ہزار بچے مرتے ہیں جبکہ ہم احتیاطی تدابیر اختیار کرکے کافی حد تک انہیں روک سکتے ہیں۔ کورونا وائرس کے بارے میں انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اب لوگوں کو چاہئے کہ وہ کورونا وائرس کو بھی ایک عام وائرس خیال کریں اور اپنے اندرموجود خوف کو نکال باہر کریں ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان ایک غریب ملک ہے اسلئے کورونا وائرس معلوم کرنے کیلئے باربار PCRٹیسٹ کروانا غریب آدمی کیلئے ممکن نہیں ہے، اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ معمولی تکلیف کی صورت میں خود ہی گھر پر کچھ دنوں کیلئے قرنطینہ کریں اور حکومتی سطح پر متاثرہ افراد کے اینٹی باڈی (Anti Body) ٹیسٹ کروانے کی سہولت فراہم کی جائے ۔تاکہ پاکستان میں کورونا کے اصل مریضوں کی تعداد معلوم ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ریسرچ کے مطابق وہ تمام لو گ جن میں کورونا وائرس کی کوئی علامتیں نہیں تھیںاور جو بظاہر صحت مند تھے، انکی تعداد 40فیصدتھی اوران میں Anti Bodyپایا گیا‘ جس کا مطلب یہ ہوا کہ اُن لوگوں کی تعداد زیادہ تھی کہ جو کورونا وائرس کی وجہ سے بیمار ہوئے مگر ان میں علامتیں ظاہر نہ ہوئیں اور وہ ازخود ہی صحت یاب ہو گئے۔ ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے کئے جانے والے لاک ڈاؤن نے ملکی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا، ملک میں غربت اور بیروزگاری بڑھی، اور اب بھی یہ تمام خدشات برقرار ہیں کہ آئندہ آنے والے دنوں میں ملک کے معاشی مسائل میں مزید اضافہ ہو اور بڑھتی ہوئی غربت اور بیروزگاری کی وجہ سے ملک میں چوری چکار، ڈکیتی کی وارداتیں بھی بڑھیں اور لوگوں کیلئے ایک بے یقینی سی فضا پیدا ہو جائے۔ ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ گذشتہ چار ماہ میں سرکاری ہسپتالوں کی او پی ڈیز بند ہونے کی وجہ سے بھی زیادہ اموات ہوئیں، اسکے ساتھ ساتھ اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اس سارے عرصے میں مرنے والوں کی اکثریت عمر رسیدہ اور پہلے سے کسی اور بیماری میں مبتلا افراد پر مشتمل تھی اور بعض افراد میں وقت ِمدافعت کی کمی بھی اِن کی موت کا سبب بنی۔ ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ طویل لاک ڈاؤن کی وجہ سے بچے، بوڑھے اور جوان ذہنی طور پر مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں۔ بچوں کی تعلیم اور صحت بُری طرح متاثر ہو چکی ہے کیونکہ گھروں میں مقید لوگ قدرتی آب و ہوا سے بھی محروم رہے۔ آخر میں ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ اب جبکہ کورونا وائرس کا زور ٹوٹ گیا ہے تو فوری طور پر تعلیمی ادارے، شادی ہالز، بیوٹی پارلرزو دیگر بند کئے جانے والے اداروں کو فی الفور کھولنے کے احکامات صادر کرے۔ لوگوں میں پیدا ہونے والی خوف اور دہشت کی فضا دور کرنے اور لوگوں کو احتیاطی تدابیر کے ساتھ معمول کی زندگی بسر کرنے کا موقع دے تاکہ وطن عزیز مزید کسی بڑے بحران سے دوچار نہ ہو ۔