نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم میں 30 ارب روپے سبسڈی کا اعلان

July 10, 2020

وزیراعظم عمران خان نے نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم میں تیس ارب روپے سبسڈی کا اعلان کردیا، پہلے ایک لاکھ گھروں میں سے ہر گھر کو تین لاکھ روپے سبسڈی ملے گی۔

عمران خان نے اجلاس کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم میں بہت رکاوٹیں آئیں، ہاؤسنگ پروگرام کا مقصد تھا کہ غریب طبقہ گھر بناسکے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نےنیا پاکستان ہاؤسنگ پراجیکٹ شروع کیا، دنیا میں سب سے زیادہ قرضے بینک گھروں کیلئے دیتے ہیں، تعمیراتی شعبےکی رکاوٹیں دور کرنےکے لیے کمیٹی بنائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سارے صوبوں کے ساتھ میٹنگ کی ہے، کورونا کی وجہ سے پوری دنیا میں کساد بازاری کی صورتحال ہے، معیشت بیٹھ گئی ہے، معیشت کا مسئلہ صرف پاکستان کا نہیں، پوری دنیا کا مسئلہ ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ہم نےفیصلہ کیا ہے کہ ہاؤسنگ، تعمیراتی صنعت کے ذریعے معیشت کو کھڑا کرنا ہے، لوگوں کو جیسے جیسے روزگار ملے گا معیشت اوپر جائےگی۔

وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں سب سے زیادہ بینک گھروں کے لیے قرضے دیتے ہیں، پاکستان میں بینک صرف 0.2 فیصد قرضے دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ معیشت کیسے چلانی ہے؟ یہ آج ساری دنیا کا مسئلہ ہے، کنسٹرکشن انڈسٹری کے سامنے بہت زیادہ رکاوٹیں تھیں، آج کمیٹی بنائی گئی ہے جو کنسٹرکشن انڈسٹری میں حائل رکاوٹیں دورکرے گی۔

عمران خان نے کہا کہ ہاؤسنگ اسکیم میں پہلے ایک لاکھ گھروں کی تعمیر پر 3 لاکھ روپے کی سبسڈی ملےگی، 5 مرلے کےگھرکی تعمیر کیلئےقرضے پر صرف 5 فیصد سود دینا پڑےگا، باقی حکومت سبسڈی دیگی، جبکہ 10مرلے کے گھر کیلئے قرضے پر صرف 7 فیصد سود دینا پڑے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ تمام بینکوں سے بات کی ہے کہ اپنے پورٹ فولیو کا 5 فیصد تعمیراتی شعبوں کیلئے رکھیں، تعمیرات کیلئے این او سیز کی تعداد کم کی ہے اور ون ونڈو آپریشن شروع کیاہے، ہرصوبہ ون ونڈو آپریشن پر کام کررہاہے، تعمیراتی شعبے اور بلڈرز کیلئے ون ونڈو آپریشن شروع کررہےہیں۔

انہوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبےکے لئے ہم نے ٹیکسز کم کئے ہیں، تعمیراتی شعبے کے لئے یہ رعاتیں صرف اسےسال کیلئے ہیں، تعمیراتی شعبوں کیلئے کبھی کسی حکومت نے اس طرح کی آسانیاں پیدانہیں کیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے 31 دسمبر تک بین الاقوامی دباؤ سے مہلت ملی ہے، اصل مسئلہ لوگوں کو روزگار دینا ہے، پاکستان کو مشکل وقت سے نکالنے کے لیے تعمیراتی انڈسٹری کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔