1966 میں انگلینڈ کے ورلڈ کپ چیمپئن جیک چارلٹن انتقال کرگئے

July 12, 2020

1966 میں انگلینڈ کے ورلڈ کپ چیمپئن جیک چارلٹن انتقال کرگئے

لندن (پی اے ) 1966میں انگلینڈ کیلئے ورلڈ کپ جیتنے والے کھلاڑی جیک چارلٹن کا گزشتہ روز 85 برس کی عمر میں انتقال ہوگیا، لیڈز کے سابق دفاعی کھلاڑی جیک چارلٹن کو گزشتہ سال لمفوما کا مرض تشخیص کیا گیا تھا، وہ ڈیمنشیا کے بھی مریض تھے، ان کا شمار انگلش فٹبال کے مشہور کھلاڑیوں میں ہوتا تھا۔ وہ 1966میں ومبلے میں ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم میں اپنے بھائی بوبی کے ساتھ شامل تھے، وہ لیڈز کی جانب سے ریکارڈ تعداد میں میچوں میں شریک ہوئے اور جمہوریہ آئرلینڈ سے بے مثال کامیابیاں حاصل کیں۔ ان کی فیملی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جیک کا جمعہ 10جولائی کو 85 سال کی عمر میں پرسکون طورپر انتقال ہوگیا، انتقال کے وقت وہ نارتھمبر لینڈ میں واقع اپنے گھر پر تھے اور ان کے اہل خانہ اور ان کے بہت سے دوست ان کے قریب موجودتھے۔ ان کے بہت سے دوست تھے اور وہ ایک اچھے شوہر، والد، دادااور پردادا بھی تھے۔ فیملی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم الفاظ میں بیان نہیں کرسکتے کہ ہمیں ان پر کتنا فخر تھا، انھوں نے غیر معمولی طورپر زندگی گزاری اور انھوں نے بہت سے ملکوں میں مختلف طبقہ خیال کے بہت سے لوگوں کی زندگیوں کو خوشیوں سے ہمکنار کیا، وہ انتہائی ایماندار، مہربان اور خوشیاں بانٹنے والے فرد تھے اور ہر لمحہ لوگوں کو وقت دینے کو تیار رہتے تھے، ان کے انتقال سے ہماری زندگیوں میں ایک بڑا خلا پیدا ہوگیا ہے لیکن ان کی خوشگوار یادیں تاعمر ہمارے ساتھ رہیں گی۔ انگلینڈ کی فٹبال ٹیم نے ٹوئیٹ کیاہے کہ اس خبر سے انھیں شدید دھچکہ لگا ہے، وہ ایسے شخص تھے جس نے آئرلینڈ کی فٹبال ایسوسی ایشن کے ذریعے آئرش فٹبال کو ہمیشہ کیلئے تبدیل کرکے رکھ دیا، چارلٹن نے اپنے پہلے بڑے فائنلز میں یورو 88 اوراٹالیا 90 کے کوارٹر فائنل میں آئرلینڈ کی قیادت کی۔ انھوں نے اپنی زندگی کے مسلسل 21 سال تک لیڈز یونائیٹڈ کلب کی نمائندگی کی اور 1973میں ریٹائرمنٹ سے قبل 773 مقابلوں میں حصہ لینے کا ریکارڈ قائم کیا۔ چارلٹن 1969 میں لیگ ٹائٹل اور 1972میں ایف اے کپ جیتنے والی لیڈز کی ٹیم میں شامل تھے۔ وہ اس سال سورگباش ہونے والے سابق انگلینڈ انٹرنیشنل کے تیسرے بڑے کھلاڑی ہیں، نارمن ہنٹر اور ٹریور چیری کاا نتقال بھی اسی سال ہوا ہے۔ اگرچہ 30 سال کی عمر سے قبل انھیں انگلینڈ کی ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا تھا لیکن انھوں نے اپنے چھوٹے بھائی بوبی کے ساتھ کھیلتے ہوئے 35 کیپس حاصل کیں اور 1966 میں ویمبلے میں جیولز ریمیٹ ٹرافی حاصل کی، 1968 میں یورپین چیمپئن شپ کے مقابلوں میں انگلینڈ کو تیسری پوزیشن دلوانے میں بھی ان کا اہم کردار تھا۔ 1967 میں فٹبال رائٹرز ایسوسی ایشن نے انھیں فٹبالر آف دی ایئر کا اعزاز دیا تھا۔ انگلینڈ کے سابق کھلاڑی گیری لائنکر نے ٹوئیٹ میں لکھاہے کہ ان کے انتقال کی خبر نے مغموم کردیا، جمہوریہ آئرلینڈ کے سابق فارورڈ جون الڈرج نے لکھا آخر کار عظیم جیک ہم سے جدا ہوگیا، کیا نفیس فٹبالر تھا، جس سےخاص طورپر آئرلینڈ میں سب محبت اور پیار کرتے تھے، وہ بہترین منیجر تھے، میں خوش قسمت ہوں کہ مجھے ان کے ساتھ کھیلنے کاموقع ملا۔ ہم نے میدان کے اندر اور باہر جو وقت گزارا وہ نایاب ہے۔ میری دعائیں پیٹ اور ان کی فیملی کے ساتھ ہیں۔ وہ میرے اچھے دوست تھے، جنھیں کبھی بھی بھلایا نہیں جاسکتا۔ ان کے سوگواروں میں ان کی اہلیہ پیٹ، جن سے انھوں نے 1958 میں شادی کی تھی، 3بچے جون، ڈیبورا اورپیٹر شامل ہیں، چارلٹن کی پڑپوتی صحافی ایما ولکنسن نے ٹوئیٹ کیا، اپنے پیارے دادا کو الوداع کہتے ہوئے افسوس اور غم سے بھی بہت زیادہ کچھ کی صورت حال ہے، انھوں نے فٹبال، دوستی اور فیملی کے ذریعے بہت سے لوگوں کی زندگیوں کو خوشیوں سے ہمکنار کیا، وہ انتہائی مہربان، ملنسار، خوش اخلاق اور حقیقی انسان تھے، ہماری فیملی ان کی کمی ہمیشہ بری طرح محسوس کرتی رہے گی۔