گھروں پر کام سے ڈومیسٹک ابیوز میں اضافہ ہو سکتا ہے، تھریسامے

July 12, 2020

لندن (پی اے) سابق وزیراعظم تھریسا مے نے باسز کو متنبہ کیا ہے کہ لاک ڈائون کے بعد ملازمین کو گھروں سے کام نہیں کرنے دینا چاہیے، کیونکہ اس سے ڈومیسٹک ابیوز میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ بی بی سی ریڈیو فور کے ورلڈ ایٹ ون پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مارچ کے بعد سے ہائوس ہولڈ وائیلنس اور بلی انگ میں خاصا اضافہ ہوا ہے۔ بہت سے وکٹمز کام کو ایک محفوظ جگہ سمجھتے ہیں اور آجروں کو اس کے بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے۔ اس ہفتے ہائوس آف کامنز نے حکومت کا ڈومیسٹک ابیوز بل منظور کیا تھا اور اب یہ لارڈز میں جانا ہے۔ اس بل میں انگلینڈ اور ویلز کو کور کیا گیا ہے اور یہ گزشتہ سال اس وقت متعارف کروایا گیا تھا جب تھریسا مے ڈائوننگ اسٹریٹ میں تھیں۔ بل کے تحت انگلینڈ میں کونسلز کی یہ ذمہ داری ہوگی کہ وہ ابیوز وکٹمز کو شلٹر فراہم کریں۔ بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جو بچہ ابیوز کے اثرات کو دیکھے یا اس بارے میں سنے تو اسے بھی قانون کے تحت وکٹم سمجھا جانا چاہیے۔ اس بل میں ڈومیسٹک ابیوز کی پہلی قانونی تعریف کی گئی ہے جس میں معاشی ابیوز جبری یا کنٹرول کیلئے نان فزیکل بیہیویئر شامل ہے۔ تھریسا مے نے حکومت پر زور دیا کہ اگر توقع کے مطابق یہ قانون بن جاتا ہے تو حکومت اس بل کے مندرجات کو شائع کرے تاکہ وکٹمز کو اپنے حقوق کا بہتر طور پر آئیڈیا ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے لاک ڈائون کے دوران ڈومیسٹک ابیوز کے واقعات میں خاصا اضافہ دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے تحرک کو کھو نہ دیں۔ مارچ میں کورونا وائرس لاک ڈائون نافذ ہونے کے بعد برطانیہ میں گھروں سے کام کرنے والوں کی تعداد میں خاصا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ آفس فار نیشنل سٹیٹیسٹکسکے اعداد و شمار کے مطابق اس میں جون میں 38 فیصد اضافہ ہوا۔ تاہم اس کے بعد کچھ کمی ہوئی تاہم بہت سی فرمز کا کہنا ہے کہ وہ مستقبل میں گھروں سے کام کی حوصلہ افزائی کریں گی لیکن تھریسا مے نے ورلڈ ایٹ ون کو بتایا کہ اگر آپ ابیوز کی شکار ہیں اور آپ ہفتے کے ہر دن ابیوزر کو پورا دن گھر میں ہی دیکھیں تو یہ آپ کیلئے انتہائی مشکل ہوگا۔ اس ماحول میں ابیوز کے ارتکاب کرنے والے کی جانب سے زیادہ تنگ اور پریشان کئےجانے کے امکانات ہیں۔ سابق وزیراعظم تھریسا مے نے کہا کہ میں یہ نہیں دیکھنا چاہتی کہ آجر سادہ طور پر یہ کہیں کہ مستقبل میں جو کوئی گھر سے کام کر سکتا ہے وہ گھر سے کام کرے۔ انہوں نے کہاکہ اگر آپ ڈومیسٹک ابیوز کی شکار ہیں تو کام کیلئے جائے کار محفوظ جگہ ہے اور آجروں کو اس بارے میں ضرور سوچنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیکھا گیا ہے کہ روایتی طور پر ڈومیسٹک ابیوز بند دروازوں کے پیچھے ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک جرم ہے۔ یہ درست نہیں ہے کہ انسانوں کو ابیوز کا نشانہ بنایا جانا چاہئے اور ہمیں لوگوں کو اس سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہوم آفس منسٹر وکٹوریہ ایٹکنز نے وعدہ کیا کہ ڈومیسٹک ابیوز بل میں کیے گئے اقدامات سے اس خوفناک اور گھانونے جرم کے وکٹمز اور سروائیوورز کو سپورٹ ملے گی تاکہ وہ خود کو محفوظ محسوس کرنے کی راہ پر گامزن ہوجائیں لیکن کمپینرز کا کہنا ہے کہ اس قانون سازی میں امیگرنٹ خواتین کیلئے بھی بہتر تحفظات شامل کرنے کی ضرورت ہے۔