عمران اسمٰعیل نے سعید غنی کو پروپگینڈا مشین قرار دیدیا

July 12, 2020


گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کو پروپیگنڈا مشین قرار دے دیتے ہوئے کہا ہے کہ عزیر بلوچ سے رابطوں کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی تین رکنی کمیٹی سے متعلق سعید غنی کی بات جھوٹ ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عزیر بلوچ سے جس کے تعلقات تھے، اُس کی تصویریں اور ویڈیو ریکارڈ پر ہیں، عزیر بلوچ کے معاملے پر سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس بنتا ہے۔

عمران اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ علی زیدی 2 سال سے کہہ رہے تھے کہ جے آئی ٹی کو پبلک کرنا چاہیے تھا، اگر جے آئی ٹی میں کچھ نہیں تھا تو پبلک کیوں نہیں کی جارہی تھی؟

انھوں نے کہا کہ عزیر بلوچ اور حبیب جان سے کبھی فون پر بات ہوئی نہ ملاقات ہوئی، عزیر بلوچ کے ساتھ کس کے تعلقات تھے، ویڈیوز موجود ہیں اور ریکارڈ پر ہیں۔

گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ عزیر بلوچ سے مدد لینے کا ٹاسک ہمیں کون دے گا؟ تحریک انصاف پر کچھ بھی الزام لگالیں، لیکن دہشتگردوں کی حمایت کا الزام نہیں لگا سکتے، عمران خان نے ملک میں دہشتگردی کیخلاف سب سے پہلے بات کی۔

انھوں نے کہا کہ ذوالفقار مرزا کو بلا کر ان سے سوالات کریں اور پوچھیں، ذوالفقار مرزا جس جماعت میں ہیں وہ ہماری اتحادی ہے، وہ جی ڈی اے کا حصہ ہیں، رکن پارلیمنٹ نہیں ہیں۔

گورنر سندھ نے یہ بھی کہا کہ عمران خان نے کہا تھا ایم کیو ایم سے مائنس ون ہو تو ایم کیو ایم قبول ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ علی زیدی کی ویڈیو سے قبل وہ حبیب جان بلوچ کو پہچانتے تک نہیں تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ، ڈاکٹر عارف علوی، علی زیدی اور نعیم الحق پیپلز پارٹی کے سابق رہنما حبیب بلوچ سے رابطے میں نہیں تھے۔

ایک اور سوال کے جواب میں گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ علی زیدی ایک ذمے دار شخص ہیں، وہ جو بات کر رہے ہوں گے وہ وزیراعظم کو اعتماد میں لیے بغیر نہیں کر رہے ہوں گے۔

عمران اسمٰعیل نے کہا کہ اس وقت ساری نظریں سپریم کورٹ کی طرف ہیں، میری نظر میں علی زیدی کو سپریم کورٹ کا دروازہ بھی کھٹکھٹانا چاہیے۔

گورنرسندھ کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانا صوبے اور وفاق کی بھی ذمے داری ہے۔

گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ جب سے جے آئی ٹی کا معاملہ سامنے آیا ہے پیپلزپارٹی میں بہت ہلچل ہے۔

پارٹی رہنماؤں کے خلاف ایکشن سے متعلق گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں پارٹی کو ایکشن لینا چاہیے اور انکوائری ہونی چاہیے، عمران خان نفع نقصان کو دیکھے بغیر غلط کے خلاف ایکشن لیتے ہیں۔

’جس نے کے-الیکٹرک کو مانیٹر کرنا تھا، اس نے کچھ نہیں کیا‘

کراچی میں بجلی کی شدید لوڈ شیڈنگ اور پیپلز پارٹی کے بیانات پر انھوں نے کہا کہ کیا پی پی پی کو پتا ہی نہیں کہ کے الیکٹرک کا مسئلہ کیا ہے۔

گورنر سندھ نے کہا کہ کے الیکٹرک کی ڈیمانڈ پوری کی جا رہی تھی، کئی مقامات پر کے الیکٹرک کے ٹربائن کمزور تھے ان کی ڈیمانڈ کو سو فیصد پورا کیا گیا۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ کےالیکٹرک 15 سال پہلے پرائیویٹائز ہوئی، جس نے کے الیکٹرک کو مانیٹر کرنا تھا، اس نے کچھ نہیں کیا-

گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ کل نیپرا کو خط لکھ رہا ہوں کہ اوور بلنگ کا فارنزک آڈٹ کروایا جائے۔

انھوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کو اپنے صارفین کو اضافی بل کی مد میں لیے گئے پیسے ری فنڈ کرنا ہوں گے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کو پابند کیا ہے کہ ویب سائٹ پر پورے ماہ کا لوڈ شیڈنگ کا شیڈول جاری کرے۔