سلیم ملک کی ٹرانسکرپٹ پر خاموشی سے فکسنگ کیس پیچیدہ ہونے لگا

July 13, 2020

کراچی (عبدالماجد بھٹی/ اسٹاف رپورٹر) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سلیم ملک کا کیس پیچیدہ ہوتا جارہا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے واضح کیا ہے کہ سلیم ملک پر عدالتی احکامات کے بعد اب تاحیات پابندی نہیں ہے لیکن کرکٹ سسٹم میں واپس آنے کے لئے انہیں 25صفحات پر مشتمل ٹرانسکرپٹ کا جواب دینا ہوگا۔قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان پر کرکٹ میں واپس آنے کیلئے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے انسداد کرپشن ضابطہ اخلاق پر عمل کرنا ضروری ہوگا۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے 2013 میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو 25 صفحات کا ایک ٹرانسکرپٹ دیا تھا جو ان کی انگلینڈ میں کسی مشکوک شخص کے ساتھ گفتگو تھی۔ بورڈ نے سلیم ملک سے متعدد بار اس معاملے کی وضاحت کرنے کے لیے کہا لیکن ان کی طرف سے خاموشی رہی ہے۔ بورڈ کے قانونی مشیر تفضل حیدر رضوی کا کہنا ہے کہ یہ وہ معاملہ ہے جس کی اب تک باقاعدہ تحقیقات نہیں ہوئی۔ پی سی بی ذرائع نے جنگ کو بتایا کہ ٹرانسکرپٹ پر سوالات کے جواب نہ آنا سلیم ملک کے ساکھ پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ پھر سلیم ملک نےپانچ مئی 2014کو اس وقت کے چیئرمین نجم سیٹھی کو اپنے غلط کاموں کا اعتراف کرتے ہوئے جو معافی نامہ تحریر کیا تھا اب اس دستخط والے خط سے انکار نے معاملے کو مشکو ک بنادیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ خط اب بھی پی سی بی ریکارڈ کا حصہ ہے۔ سلیم ملک نے الزام لگایا ہے کہ نجم سیٹھی، سبحان احمد اور تفضل رضوی نے 2014 میں دھوکے سے خط پر دستخط کروائے، پی سی بی حکام پر یقین کرتے ہوئے بغیر پڑھے خط پر دستخط کیے تھے۔ کیونکہ پی سی بی حکام نے کلیئر کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ سلیم ملک کے مئی 2014 کے اعتراف کا حوالہ دیتے ہوئے پی سی بی کا کہنا ہے کہ جواب دینے سے انکار ان کے اعتراف کو تبدیل نہیں کرسکتا۔ پی سی بی کے ایک اعلی افسر کے مطابق سلیم ملک نے لندن میں مبینہ سٹے باز سے میٹنگ میں جو سنگین نوعیت کے انکشاف کئے تھے اس کی وضاحت کے بغیر یہ کیس آگے نہیں جاسکتا۔ وہ بے گناہ تھے تو انہوں نے معافی کس بات کی مانگی تھی۔