کرپشن کے خلاف اقدامات

July 13, 2020

’’کرپشن اور پاکستان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے‘‘ وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز کے یہ الفاظ بلاشبہ حقیقت ہیں جن کا پسِ منظر وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا کے مشیر اطلاعات اجمل وزیر کی ایک اشتہاری ایجنسی سے کمیشن کے معاملات طے کرنے پر مشتمل ایک آڈیو کلپ کے سوشل میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آجانے کے بعد اُن کے خلاف وزیراعظم کی ہدایت پر کی گئی کارروائی ہے۔ وزیر اطلاعات نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں اس صراحت کے ساتھ کہ وزیراعظم نے اجمل وزیر کو ہٹا دیا ہے، دعویٰ کیا کہ عمران خان کی جانب سے کسی کو چھوٹ نہیں ملے گی، جس وزیر کی کرپشن ثابت ہوئی اُس کے خلاف سخت ایکشن ہوگا۔ جناب شبلی فراز نے اپوزیشن کو سخت نکتہ چینی کا ہدف بناتے ہوئے انکشاف کیا کہ پیپلز پارٹی کا جرائم پیشہ عناصر سے گٹھ جوڑ ثابت ہو چکا ہے اور ارشد ملک کے قصوں سے پتا چلتا ہے کہ (ن)لیگ نے ہر قسم کا حربہ استعمال کیا جبکہ تحریک انصاف کے حوالے سے اُن کا موقف تھا کہ ’’ہماری پارٹی میں کوئی گینگ یا مافیا نہیں، ہم پاکستان کے اور اپوزیشن کرپشن کی نمائندہ ہے‘‘۔ تاہم حکومت کی پاک دامنی کا یہ دعویٰ کئی حوالوں سے قابلِ غور ہے۔ حال ہی میں چینی، گندم اور پٹرول کے بحران کے دوران جو حقائق سامنے آئے ہیں، وزیروں اور مشیروں کا ان میں جو کردار رہا ہے، حکمراں جماعت اور اس کی اتحادی پارٹیوں کے وابستگان کے کیسوں پر کارروائی میں احتسابی اداروں میں جس لیت و لعل سے کام لیا جا رہا ہے، بی آر ٹی، مالم جبہ اور فارن فنڈنگ کیس سمیت حکومت سے متعلق دیگر معاملات جس طور پر معلق ہیں، پاکستانی پائلٹوں کے لائسنسوں کو دنیا بھر میں مشتبہ بنا دینے کا کارنامہ انجام دینے والے وفاقی وزیر کی اپنی ڈگری کے جعلی ہونے کے کیس کو روکنے میں پنجاب کے اینٹی کرپشن یونٹ کا جو کردار ایک تازہ اخباری رپورٹ سے سامنے آیا ہے، وفاقی وزیر مذہبی امور جس طرح نیب کے شکنجے میں جاتے نظر آرہے ہیں، وزیراعظم کی سابق خاتون مشیر اطلاعات کی بدعنوانیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں برطرفی کے بعد کسی کارروائی کے بجائے جس طرح چپ سادھ لی گئی ہے، یہ تمام باتیں وزیر اطلاعات کے اس دعوے کو کہ ’’ہم پاکستان اور اپوزیشن کرپشن کی نمائندہ ہے‘‘ نظر ثانی کا مستحق ثابت کرتی ہیں۔ اس حقیقت سے کون انکار کر سکتا ہے کہ حکمران جماعت میں بھاری اکثریت ایسی شخصیات کی ہے جو ہر دور میں مقتدر پارٹی میں شامل ہو جاتی ہیں، جو ماضی میں اِنہی جماعتوں کا حصہ تھیں جنہیں وزیر اطلاعات آج کرپشن کا نمائندہ قرار دے رہے ہیں اور جن کے بارے میں یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ موجودہ حکومت کے ختم ہونے کی صورت میں وہ کسی بھی پارٹی کا حصہ بن کر کسی بھی نئی حکومت میں شامل ہونے کی اپنی سی ہر ممکن کوشش کریں گی۔ فی الحقیقت تمام سیاسی جماعتیں اپنی خوبیوں اور خامیوں کیساتھ قومی اثاثہ ہیں، ملک کیلئے سب کی خدمات ہیں، سب میں دیانت دار اور مفاد پرست دونوں طرح کے عناصر موجود ہیں، حکومت کے لیے بہتر راستہ یہ ہے کہ کرپشن پر سیاست کرکے متبادل قیادتوں کو ٹھکانے لگانے کی عاقبت نا اندیشانہ کوشش کے بجائے کرپشن پر قابو پانے کیلئے تمام جماعتوں کے دیانت دار لوگوں کے تعاون سے نتیجہ خیز اقدامات عمل میں لائے۔ وزیراعظم کے معائنہ کمیشن کے سربراہ احمد یار ہراج نے وزیر اطلاعات کے ہمراہ پریس بریفنگ میں تمام محکموں کے معاملات میں مکمل شفافیت لانے اور قومی وسائل کو بدعنوان عناصر کی دستبرد سے بچانے کیلئے کی جانے والی کوششوں کی جو تفصیلات پیش کی ہیں وہ بہت امید افزاء ہیں لیکن انہیں پارلیمنٹ میں لاکر ان کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد باقاعدہ قانونی شکل دی جانی چاہئے تاکہ پوری قوم کی بھرپور حمایت انہیں حاصل ہو اور ملک سے کرپشن کے مکمل خاتمے کی راہ ہموار ہو سکے۔