پاکستان میں آن لائن ٹینس ورکشاپ کا انعقاد

July 14, 2020

ٹینس دنیا کا مقبول ترین کھیل ہے، اس کے مقابلے سارا سال جاری رہتے ہیں۔ عالمی سطح پر ایک ایونٹ ختم ہوتا ہے تو اگلے ہفتے ایک نئے ٹورنامنٹ کا آغاز ہوجاتا ہے لیکن کرونا وائرس کے پیش نظر دنیا بھر میں کھیلوں کی سرگرمیاں محدود ہوگئیں ہیں کھیلوں کے مقابلوں کا اغٓاز تو ہوگیا ہے لیکن گرائونڈ میں شائقین کو داخلے کی اجازت نہیں ہے صرف کھلاڑی ہی مقابلہ کرتے نظر آرہے ہیں۔ پاکستان میں بھی کھیلوں کی سرگرمیاں ماند ہیں اور حکومت نے کھلاڑیوں کی حفاظت کے پیش نظر تمام کھیلوں پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔

پاکستان ٹینس فیڈریشن نے بھی کھلاڑیوں کی حفاظت کیلئے اپنی ساری سرگرمیاں معطل کی ہوئیں ہیں لیکن اب کھلاڑیوں کو گھروں پر اور آن لائن آپس میں رابطے کرکے ٹریننگ کی ہدایت کی جارہی ہے تاکہ کھلاڑی فٹنس کے مسائل سے دوچار نہ ہوں۔ ٹیس کا کھیل پاکستان میں بھی زوق و شوق سے کھیلا اور دیکھا جاتا ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک میں اس کھیل پر زیادہ توجہ نہیں جاتی جس کی وجہ سے یہ کھیل اس سطح پر نہیں پہنچ سکا جتنا کرکٹ، ہاکی، فٹ بال اور دیگر کھیل ہیں۔سندھ ٹینس ایسو سی ایشن کھلاڑیوں کی تلاش، کوچز اور ٹینس سے تعلق رکھنے والے افراد کیلئے مسلسل سرگرمیوں کا انعقاد کررہی ہے۔

حال ہی میں سندھ ٹینس ایسو سی ایشن کے زیراہتمام اسپورٹس فار لائف ٹینس کوچنگ کیمپ کا کامیاب انعقاد ہوا۔ پاکستان کی تاریخ کی پہلی سہ روزہ اسپورٹس فار لائف آن لائن ٹینس کوچنگ ورکشاپ میں پاکستان بھر سے تین سو سے زائد کھلاڑیوں، کوچز، تعلیمی اداروں کے جسمانی تربیت کے اساتذہ نے رجسٹریشن حاصل کی اس کیمپ کے ورکشاپ ڈائریکٹر نائب صدر پاکستان ٹینس فیڈریشن محمد خالد رحمانی جبکہ شہزاد قاضی ٹیکنیکل ایڈمنسٹریٹر تھے۔ ورکشاپ میں ملک بھر کے معروف کوچز، حامد نیاز، کامران خلیل، سارا منصور، نعمان الحق، نمیر شمسی، رشید ملک اور امریکا سے آئے ہوئے سابق قومی کھلاڑی جلیل خان نے ورکشاپ میں لیکچر دیئے۔ پاکستان کے نمبر ایک کھلاڑی عقیل خان افتتاحی تقریب کے اور رشید ملک اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔

مقررین نے پاکستان میں کوچنگ کے حوالے سے درپیش مشکلات پر بھرپور اور سیر حاصل ذکر کیا اور اسے حل کرنے کی تجاویز بھی دیں۔ کوچنگ کو روزگار اور پیشہ کے طور پر اپنانے کے بارے میں میں انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن کے مختلف کورسز کے بارے میں آگاہی فراہم کی گئی۔ سارا منصور جو پاکستان کی اولین اور واحد آئی ٹی ایف لیول 2ٹینس کوچ ہیں، نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا کی پاکستان میں کسی بھی کھیل میں خواتین کوچز کو مردوں کے مقابلے میں بہت کم اہمیت دی جاتی ہے اور کہیں بھی معاشی طور پر مواقع دستیاب نہیں ہیں جبکہ وہ قومی ہی نہیں بلکہ عالمی معیار کے کئی اہم کوچز کورسز پاس کر چکی ہوتی ہیں۔

رشید ملک نے کہا کہ پاکستان میں بین الاقوامی سطح کے کھلاڑی ابھر کر سامنے نہ آنے کی بنیادی وجہ کھلاڑیوں کی محنت میں کمی ہے۔ پاکستان ٹینس فیڈریشن کے نیشنل جے ٹی آئی آرڈینیٹر حامد نیاز نے جونیئر کھلاڑیوں کی تربیت کے جدید عوامل پر روشنی ڈالی۔ پاکستان کے پہلے آئی ٹی ایف لیول 3کوچ کامران خلیل نے انڈر 14 کھلاڑیوں کو اپنے کھیل کو بہتر بنانے کے حوالے سےکہا۔ اسلام آباد کے آئی ٹی ایف لیول2 کوچ نعمان الحق نے انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن کے کوچنگ کے حوالے سے کورسز کے بارے میں آگاہی فراہم کی۔

کراچی سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے سب سے کم عمر آئی ٹی ایف لیول2کوچ نمیر شمسی نے پروفیشنل اور کمرشل کوچنگ کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صحت مند معاشرے کی تشکیل میں صحت مندانہ سرگرمیاں بنیادی اہمیت کی حامل ہیں اور ضروری ہے کہ کھلاڑی کھیل پر توجہ دیں اگر کھلاڑی ایسا کریں گے تو وہ کسی بھی ایونٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتے ہیں۔

ورکشاپ کے ڈائریکٹر اور نائب صدر پاکستان ٹینس فیڈریشن محمد خالد رحمانی نےکہا کہ پاکستان ٹینس فیڈریشن نے موجودہ وبائی صورت حال کے سرگرمیاں محدود کی ہوئی ہیں اور تمام کھلاڑیوں، کوچز اور منتظمین کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس وباء سے محفوظ رہتے ہوئے گھروں پر اپنے اپنے امور جاری رکھیں۔ کھلاڑی پریکٹس جاری رکھیں یہ ان کی فٹنس کیلئے بھی بہت ضروری ہے۔ انہوں نے حکومت کے متعلقہ اداروں سے اپیل کی کہ ملک میں اسپورٹس سرگرمیوں کو فی الفور کھولا جائے۔