سشانت سنگھ راجپوت پیرانویا اور بائپولر ڈس آرڈر میں مبتلا تھے

July 14, 2020

ممبئی (مانیٹرنگ ڈیسک)سشانت سنگھ راجپوت کی موت کو ان کے مداح ابھی تک قبول نہیں کر پائے ہیں ۔ ان کے مداح ان کے اس دردناک طریقہ سے دنیا سے جانے کو قبول نہیں کرپارہے ہیں اور انہیں بھلانے کیلئے تیار نہیں ہیں ۔

ان کے مداحوں کا ماننا ہے کہ وہ خودکشی کر ہی نہیں سکتے تھے ۔ اب ایک پولیس افسر کے حوالے سے ایک میڈیا ہاؤس نے خبر شائع کی ہے کہ سشانت سنگھ راجپوت ڈپریشن کی دو بیماریوں کا علاج کرا رہے تھے ۔

لاک ڈاؤن سے ایک ہفتہ پہلے تک وہ ہندوجا اسپتال میں علاج کرانے کیلئے داخل بھی تھے ۔

باندرہ پولیس ان کی موت کے کیس کی 14 جون کے بعد سے ہی مسلسل تفتیش کررہی ہے ۔ پولیس اس سلسلہ میں اب تک تقریبا تین درجن لوگوں سے پوچھ گچھ کرچکی ہے ۔

سشانت سنگھ راجپوت کی لاش 14 جون کو ممبئی کے باندرہ میں واقع ان کے اپارٹمنٹ میں پائی گئی تھی ، لیکن کئی بولی وڈ فنکار اور سشانت سنگھ راجپوت کے مداح ان کی خودکشی میں سازش کا اندیشہ مسلسل ظاہر کررہے ہیں ۔

این بی ٹی نے اس سلسلہ میں ایک خبر شائع کی ہے ۔ خبر کے مطابق پولیس افسر نے بتایا ہے کہ اس کیس میں ابھی تک کسی کے ذریعہ کسی بھی طرح کی بھی پیشہ ور سازش کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے ۔ یہ کیس خودکشی کا ہے ۔

سشانت سنگھ راجپوت نے خودکشی کیوں کی ، ہم اس کے نتیجہ پر بھی تقریبا پہنچ گئے ہیں ۔

اس افسر نے دعوی کیا کہ سشانت سنگھ راجپوت ڈپریشن کی خطرناک بیماریوں پیرانویا اور بائپولر ڈس آرڈر سے متاثر تھے ۔

تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سشانت سنگھ راجپوت کی والدہ بھی ڈپریشن سے متاثر تھیں ۔ جب سشانت سنگھ صرف 16 سال کے تھے ، تبھی ان کی والدہ نے دنیا کو الوداع کہہ دیا تھا ۔

بولی وڈ میں مصروفیات کے باوجود سشانت سنگھ اکیلاپن محسوس کرتے تھے ۔ یہ بات گواہوں سے پوچھ گچھ میں سامنے آئی ہے۔