شمالی وزیرستان آپریشن

July 14, 2020

شمالی وزیرستان میں سیکورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران جہاں چار دہشتگردوں کی ہلاکت ایک اطمینان بخش امر ہے وہیں فوجی جوانوں محمد اسماعیل، شہباز یامین، راجہ وحید احمد اور محمد رضوان کی شہادت کو قوم انتہائی رنج و الم کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ متذکرہ دہشت گرد ضلع میرانشاہ کے گائوں بویا سے آٹھ کلو میٹر دور اپنے ٹھکانے میں موجود تھے۔ اطلاع پر پاک فوج کے جوانوں نے جونہی علاقے کو گھیرے میں لیا دہشت گردوں نے فائرنگ شروع کر دی۔ اگرچہ ضربِ عضب اور ردالفساد جیسے کامیاب آپریشن دہشت گردوں کی کمر توڑنے کیلئے کافی تھے تاہم اس کے بعد مختلف وقفوں کے ساتھ ہونے والے خیبر پختونخوا کے سرحدی علاقوں اور بلوچستان میں یہ واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ سرحد پار سے دہشت گردوں کے آنے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ چند ماہ قبل افغان علاقے سے پاکستان کے سرحدی مقامات پر ہونے والی فائرنگ کے واقعات اور متذکرہ کارروائیاں افغان حکومت پر یہ سوالیہ نشان ہے کہ وہ پاکستان میں داخل ہونے والے دہشت گردوں کو روکنے میں کیوں ناکام ہے۔ یقیناً یہ افغان سکیورٹی فورسز کی غفلت کا نتیجہ ہے کہ دہشت گرد وقتاً فوقتاً پاکستانی اہلکاروں اور شہریوں کو اپنی سفاکانہ کارروائیوں کا نشانہ بناتے اور پھر اپنی پناہ گاہوں میں لوٹ جاتے ہیں تاہم پاکستانی سیکورٹی ادارے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے آگاہ اور مادر وطن کی حفاظت کیلئے ہر لمحہ چوکس ہیں یہی وجہ ہے کہ کسی بھی واقعہ سے پہلے ہی دہشتگردوں کی کمر توڑ دی جاتی ہے۔ جیسا کہ اب افغانستان میں بھی امن عمل کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے افغان حکومت کیلئے ضروری ہو گا کہ وہ سرحد محفوظ بنانے اور دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کرنے میں پاکستان کے ساتھ تعاون کرے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998