وزیراعظم کے اوپن مارکیٹ میں آٹے کی فراوانی کے احکامات نظرانداز

July 14, 2020

اسلام آباد (حنیف خالد) وزیراعظم پاکستان نے پنجاب میں آٹے کا بحران ختم کرنے کیلئے جواقدامات کئے ان پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ وزیراعظم نے دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ پاسکو اور محکمہ خوراک پنجاب کے پاس کم و بیش 45لاکھ ٹن گندم موجود ہے سرکاری گوداموں سے 1475 روپے فی چالیس کلوگرام کے حساب سے فلور ملوں کو کھلی گندم سپلائی کی جائے تاکہ فلور ملیں ایک شفٹ تک محدود ہونے کی بجائے دو تین شفٹ میں آٹا بناسکیں اور آٹا کھلی مارکیٹ میں 860روپے فی تھیلا فروخت ہو۔ وزیراعظم کو محکمہ خوراک پنجاب نےکہا کہ ہم چار مہینے بعد فلور ملوں کو سرکاری گوداموں سے انکی ضرورت کی ساری گندم سپلائی کرینگے جس پر وزیراعظم نے جواب دیا کہ کیا چار مہینے غریب عوام بھوکے مریں گے؟ اگر ضرورت پڑی تو پاکستان روس‘ یوکرائن سمیت وسطی ایشیائی ریاستیں سے گندم جتنی ضرورت ہو گی درآمد کریگا اور اگر ضرورت سے زیادہ گندم درآمد ہو بھی گئی تو اس کا آٹا بناکر افغانستان کو سپلائی کر کے ڈالروں میں قیمت وصول کر لےگا۔