بلدیاتی ادارے معطل ہونے سے ترقیاتی کام ٹھپ، شہری مسائل کا شکار

July 14, 2020

راولپنڈی (نمائندہ جنگ) پندرہ ماہ سے پنجاب کے بلدیاتی ادارے معطل ہونے سے ترقیاتی کام تو کجا عوام کو پیدائش اور اموات کے سرٹیفکیٹ سمیت بنیادی مسائل کے حل میں بھی شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ 2015میں تین مراحل میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات جن کے سربراہوں نے 30دسمبر 2016کو حلف اٹھایا تھا ان کی آئینی مدت 2021میں مکمل ہونا تھی مگر سوا دو سال بعد بلدیاتی ادارے معطل کرکے لوگوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی جبکہ سندھ اور خیبر پختون خوا میں ان اداروں نے اپنی پانچ برس کی آئینی مدت پوری کی تھی۔ گزشتہ سال پنجاب اسمبلی سے ایک ہی روز میں بل منظور کروا کر چار مئی کو بلدیاتی ادارے ختم کرتے ہوئے صوبے بھر میں 400ایڈمنسٹریٹرز کو چارج دیتے ہوئے یہ وعدہ کیا گیا تھا آئند ایک برس کے اندر نئے انتخابات کروا دیئے جائیں گے لیکن اس وعدے پر بھی آج تک عمل نہیں ہو سکا جس کی وجہ سے گائوں سے لیکر شہر تک لوگوں کے چھوٹے چھوٹے مسائل حل نہیں ہو رہے۔ مسلم لیگی رہنمائوں کا دعویٰ ہے کہ 2015کے بلدیاتی انتخابات میں صوبہ بھر میں ہماری جماعت کے تقریباً کلین سویپ کئے جانے کی وجہ سے صرف پنجاب کی حد تک یہ غیرقانونی قدم اٹھایا گیا تھا لیکن بعدازاں جب عدالتوں نے ہمارے موقف کو درست قرار دیا تو پنجاب کی لوکل گونمنٹ نے ایک سرکلر جاری کر کے گٹر کے ڈھکن کو بھی چیف انجینئر لوکل گورنمنٹ کی اجازت سے مشروط کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ میں مسلم لیگ کے مرکزی رہنما احسن اقبال، سابق میئر لاہور کرنل مبشر، سابق میئر راولپنڈی سردار محمد نسیم خان اور صوبہ بھر کے مختلف شہروں سے آنے والے سابق میئرز، چیئرمینز اور ٹائون کمیٹیوں کے نمائندے موجود تھے ۔ انہوں نے کہا کہ یقین ہے کہ عدالت عظمٰی سے ہمیں انصاف ملے گا۔