نیو نارمل

July 15, 2020

سائنسی ترقی کے اس دور میں جب دنیا طب کے میدان میں مخیر العقول کامیابیاں حاصل کر چکی ہے، کورونا کا دنیا کو درہم برہم کرکے رکھ دینا انسان کی صدیوں پر محیط کاوشوں پر سوالیہ نشان لگا گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل تیدروس ایدہانوم کا کہنا ہے کہ کورونا کے حوالے سے دنیا غلط راستے پر ہے لہٰذا مستقبل قریب میں اس وبا کے اثرات کم ہونے کا امکان نہیں، زندگی دوبارہ اپنے معمول پر نہیں آئے گی۔ ان کے بقول یہ وائرس شہریوں کا بڑا دشمن ہے اور اگر بنیادی احتیاطی تدابیر اختیار نہ کی گئیں تو یہ وبا پھیلتی چلی جائے گی اور حالات بدترین ہو جائیں گے۔ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والی یہ وبا نہ صرف انسانی جانوں کے اتلاف کے ہولناک اعدادوشمار سامنے لائی ہے بلکہ اس نے دنیا میں اقتصادی سرگرمیاں روک کر عالمی معیشت کا تیا پانچا بھی کر دیا ہے، تاریخ میں پہلی مرتبہ تیل کی قیمتیں منفی ہوئیں اور عالمی اسٹاک مارکیٹ بھی کریش کر گئی۔ دوسری جانب وبا کے شکار افراد کی تعداد ایک کروڑ 30 لاکھ سے تجاوز کر گئی اور 5لاکھ افراد دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں۔ امریکہ اور برازیل کورونا کے بدترین متاثر ممالک ہیں امریکہ میں تو گزشتہ 5روز سے روزانہ 60ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔ دریں صورت ضرورت یہ ہے کہ دنیا بھر کے ممالک عالمی ادارہ صحت کی ہدایات پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے سخت فیصلے کریں، کورونا کے بعد کی فکر بعد میں کر لیں گے، فی الوقت اس وبا سے چھٹکارے کی سبیل پر تمام تر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے۔ حکومتوں کو البتہ طبی، معاشی اور سماجی ماہرین پر مشتمل تھنک ٹینکس قائم کرنے چاہئیں جو کورونا کی موجودہ صورتحال سے نبرد آزمائی کیلئے مشورے دیں اور بعد از کورونا لائحہ عمل کی تیاری میں حکومت کی معاونت کریں، یاد رہے یہ حالات توقعات سےاتنے مختلف ہو سکتے ہیں کہ کسی کے گمان میں بھی نہ ہو۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998