بلوچستان میں فوج کشی نہیں،قومی ڈائیلاگ کی ضرورت ہے،کنرانی

July 15, 2020

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر سینٹر(ر)امان اللہ کنرانی نے کہا ہے کہ پاکستان ایک سرزمین و خاک وطن کا نام ہے کسی کی میراث نہیں، فوج اس کی محافظ ہے کسی کے طابع نہیں، ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بنے ہوئے سات دہائیاں ہوئی ہیں ماضی میں تقریباً ہر دہائی کے اندر شہزادہ عبدالکریم سے لیکر نواب نوروز زرکزئی،خان قلات،نواب خیر بخش مری،سردار عطاءاللہ مینگل اور نواب اکبر خان بگٹی کے خلاف کاروائیاں ہوئیں ہر کارروائی کے بعد ریاست کو معافی مانگنی پڑی، پاکستان بندوق کے زور سے نہیں عوام کی حمایت سے وجود میں آیا تھا اور اب بھی بندوق کی نوک سے نہیں قوم کی تائید و زور سے قائم ہے، کل کے غدار یہاں امن کے ایوارڈ حاصل کرچکے ہیں،صوبے کی سوا کروڑ آبادی کے خلاف ایک بار پھر فوج کشی کا مشورہ دینے والے پاکستان کی جڑیں کھودنے اور فوج کو خفت میں ڈالنے کا سامان کررہے ہیں، بلوچستان کو فوج کشی کی نہیں قومی ڈائیلاگ و امن آشتی و ترقی و خوشحالی سے دل جیتنے و بھائی چارے کی فضا قائم کرنے مفاہمت و درگزر سے کام لیکر مذاکرات کا عمل شروع کرنے کی ضرورت ہے جبکہ پاکستان کو 1940 کی قرارداد لاہور کی روشنی میں ایک نئے عمرانی معاہدے کی ضرورت ہے۔