میر شکیل الرحمان کی گرفتاری غیر قانونی اور بدنیتی پر مبنی ہے، مقررین

August 04, 2020

میر شکیل الرحمان کی گرفتاری غیر قانونی اور بدنیتی پر مبنی ہے، مقررین

کراچی ، لاہور، پشاور(اسٹاف رپورٹر، نمائندگان جنگ)نیب کے ہاتھوں جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کی غیر قانونی گرفتاری کے خلاف عیدکے تیسرےروز بھی کراچی ، لاہور اور پشاور میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا ، اس موقع پر صحافتی تنظیموں کے عہدیدار ، مزدور یونینز کے رہنمائوں اور مختلف طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی ، مقررین نے کہا کہ میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کا اقدام غیر قانونی اور بدنیتی پر مبنی ہے ، میر شکیل الرحمان میدان صحافت کے تابندہ ستارہ ہیں جو ملک میں شعبہ صحافت کی ترقی کیلئے گراں قدر خدمات سرانجام دے رہے ہیں، دوسری جانبکراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) سجن یونین سی بی اے کے صدر سید ذوالفقار علی شاہ نے کراچی میں صحافی تنظیموں، جنگ جیو ایکشن کمیٹی کے زیراہتمام میرشکیل الرحمن رہائی احتجاجی کیمپ سے خطاب کیا ، ان کا کہنا تھا کہ 34سال پرانے کیس میں میرشکیل الرحمان کو گرفتارکیا گیا یہ کیسا قانون ہے ، ایک شخص جب اپنے خلاف کیس میں عدالت کے بلانے پر پیش ہورہا ہو اور عدالت سے مسلسل تعاون کررہا ہو تو اس کی گرفتاری کا کوئی جواز نہیں تھا، دنیا بھر میں ایسا کالا قانون نہیں ہوگا،بلدیاتی ملازمین جنگ اور جیو کے ملازمین کے ساتھ ہیں، اس موقع پر سینئر صحافی، سیکرٹری جنرل ایپنک شکیل یامین کانگا، مسلم لیگ ن کے نائب صدر اقبال خاکسار، دی نیوز ایمپلائز یونین سی بی اے کے جنرل سیکرٹری دارا ظفر اور جاوید پریس کے جنرل سیکرٹری رانا محمد یوسف نے بھی خطاب کیا۔ ذوالفقار علی شاہ نے کہا کہ جنگ اور جیو وہ میڈیا گروپ ہے جس نے محنت کشوں کی آواز کی ترجمانی کی اور ہمیشہ ہماری خبروں کو اخبار اور ٹی وی پر جگہ دی ہم پوری ملک بھر کے بلدیاتی ملازمین جنگ اور جیو کے ملازمین کے ساتھ ہیں، آپ پروگرام بنائیں ہمیں آگاہ کریں ہم ملک بھر سے آپ کے احتجاج میں شرکت کریں گے۔ شکیل یامین کانگا نے کہا کہ میرشکیل الرحمان میڈیا کی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ جنگ اور جیو حق کا پیامبر ہے۔ اقبال خاکسار نے کہا کہ موجودہ دور حکومت میں ہر شخص پریشان ہے، پوری دنیا سے میرشکیل کی رہائی کیلئے آواز اٹھ رہی ہے، لیکن حکمرانوں کے کانوں پر جوں نہیں رینگ رہی، ہمارا مطالبہ ہے کہ میرشکیل الرحمان کو فوری رہا کیا جائے، خواجہ برادران کے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روح سے نیب کو اس ملک سے ختم کردینا چاہئے، دارا ظفر نے کہا کہ ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم حق بتاتے اور سچائی دکھاتے ہیں، 34 سال پرانے پراپرٹی کا کیس جس کا کوئی وجود ہی نہیں اس میں نیب نے حکومتی ایماء پر جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف کو گرفتار کرکے آئین اور قانون کا مذاق اڑایا ہے۔ رانا یوسف نے کہا کہ حق اور سچ برداشت کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔