سنگین الزامات پر سابق سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سمیت 9 ملازمین کیخلاف ریگولر انکوائری

August 05, 2020

راولپنڈی (وسیم اختر،سٹاف رپورٹر)سنگین الزامات پر اڈیالہ جیل سے تبدیل کئے گئے سابق سپرنٹنڈنٹ ثاقب نذیرسمیت 9ملازمین کے خلاف ریگولرانکوائری کا حکم دے دیاگیا۔ ہوم سیکرٹری پنجاب مومن آغانے کمانڈنٹ پرزنرکالج ساہیوال سالک جلال اورڈی آئی جی ویلفیئر رانا رؤف پرمشتمل دورکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی۔ہوم سیکرٹری کی جانب سے جاری کئے گئے سٹیٹمنٹ آف ایلیگیشن کے مطابق ڈی آئی جی انسپکشن جیل خانہ جات طارق بابرکی طرف سے کی گئی انکوائری میں سابق سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل ثاقب نذیرمتعددالزامات میں قصوروارپائے گئے۔سابق سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل، کینٹین کے کنٹریکٹرابراہیم خان سے ماہانہ ساڑھے تین لاکھ روپے وصول کرتاتھا کنٹریکٹرنے فیکٹ اینڈ فائنڈنگ انکوائری افسراپنے زبانی طورپردئیے گئے حلفیہ بیان میں اس بات کااقرارکیاہے جس کے بدلے میں مذکورہ کنٹین کنٹریکٹرکواسیروں کوکیش ادائیگی پراشیاء کی مارکیٹ سے مہنگے داموں اشیاء فروخت کرنے کی اجازت تھی۔کنٹین مالک کوجیل میں موبائل کنٹین چلانے کی اجازت دی گئی جس کے ذریعے وہ انتہائی گراں نرخوں پرقیدیوں کونقدادائیگی پرچیزیں جیل کے اندرفروخت کرکے روزانہ تقریباً ایک لاکھ روپے کی اشیاء فروخت کرتاتھا۔جیل سپرنٹنڈنٹ نے ڈسٹرکٹ جیل بھکرسے اپنے سابقہ اردلی وارڈرمدثرممتازکو17جولائی 2019کو90روزکے لئے عارضی پراپنے ہمراہ یہاں تعینات کروایااورمقررہ مدت ہونے پراسے ریلیونہیں کیاگیااوراعلیٰ حکام کی ہدایات کونظراندازکرتے ہوئے اسے نہ صرف اپنے ہمراہ اڈیالہ جیل میں رکھابلکہ اس کواہم ذمہ داریوں پی پی کیش اکاؤنٹس،قیدیوں کی سرچنگ ،ایڈیشنل گاردوغیرہ پرلگایاگیااوراس کو اسیروں کے پی پی کیش اکاؤنٹس اوردیگرمدات میں آرگنائزڈکرپشن کے لئے استعمال کیاگیا۔سابق سپرنٹنڈنٹ ثاقب نذیرکے ساتھ اٹک جیل میں بطور اردلی کام کرنے والا ہیڈوارڈرعامرفرازاڈیالہ جیل میں بطورسپیشل اسسٹنٹ اورانچارج پروٹوکول ڈیوٹی دینے کے ساتھ جیل سپرنٹنڈنٹ کی ایماپرجیل کے تقریباً تمام معاملات چلاتارہاجوسپرنٹنڈنٹ کے لئے اسیروں ،کنٹریکٹرز،مختلف بارکوں اورسیلوں کی انچارجزسے ماہانہرشوت کی رقم وصول کرتاتھا،وہ اپنی آمدن سے زیادہ اثاثے بنانے اورشاہانہ ٹھاٹ باٹ سے رہ رہاتھا اور مبینہ طورپراٹک میں اچھی خاصی جائیدادرکھتاہے جس میں پلازہ اورفارم ہاؤس شامل ہیں ۔انکوائری رپورٹ کے مطابق سابق سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ شراب اورعورتوں کارسیاتھا اوران بدعادات کی وجہ سے جیل کے معاملات میں اس کی دلچسپی کم تھی اس نے جیل معاملات اپنے ماتحت عملے بالخصوص ہیڈوارڈرعامرفرازاوراوردیگرکے حوالے کررکھے تھے۔اسی دوران جیل سپرنٹنڈنٹ کی اہلیہ نے اس وقت کے ڈی آئی جی رانارؤف کواپنے شوہرکے خلاف شکایت بھی کی اورایک خاتون افسرسے تعلقات رکھنے بارے آگاہ کیا۔آئی جی جیل خانہ جات نے 11جولائی 2020کوبعض جیل ملازمین کوانتظامی بنیادوں پردیگرجیلوں میں تبدیل کرنے کے احکامات جاری کئے ان میں ہیڈوارڈرعامرفرازکاتبادلہ ڈسٹرکٹ جیل اٹک کیاگیا،لیکن جب سپرنٹنڈنٹ نے چارج چھوڑاتومذکورہ ملازم کی7جولائی سے چارماہ کی چھٹی منظورکرلی ،اسی طرح محمدبوٹا انچارج پی پی اکاؤنٹ کوجہلم تبدیل کیاگیا لیکن وہ اسی جیل میں کام کرتارہا۔ انکوائری افسرنے اڈیالہ جیل میں چیکنگ کے دوران مختلف محکمانہ رجسٹروں میں بہت سی بے قاعدگیوں کی نشان دہی بھی کی ۔ان میں پی پی اکاؤنٹس کارجسٹر،پرچیزرجسٹر،متفرق رجسٹر،ڈیمانڈبک وغیرہ میں پائی گئی متعددبے ضابطگیوں کی نشان دہی کی گئی ہے۔بارک نمبرچارکے کمرہ نمبرایک میں نویدنامی قیدی کنٹین چلاتارہاجوایک اسیرسرورکی اہلیہ کی شکایت پرڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج راولپنڈی کے نوٹس لینے پربندکی گئی، اس کے بعد جیل سپرنٹنڈنٹ نےکنٹین کنٹریکٹرکوجیل کے اندرنقدادائیگی پراشیاء کی فروخت کی اجازت دے دی ۔انکوائری افسرکی رپورٹ میں جیل سپرنٹنڈنٹ ثاقب نذیر کوہیڈوارڈرعامرفراز،وارڈرمدثرممتاز،وارڈرسہیل حیات،وارڈرناصرنیازی ،اورہیڈوارڈرجہانگیرکے ذریعے آرگنائزڈکرپشن کرنے کامرتکب قراردیاگیاہے۔انکوائری افسرنے جیل کے مالی معاملات میں سنگین بے قاعدگیوں کی نشان دہی بھی کی ہے۔