مائیگرین ختم کرنے کیلئے مفید 4 یوگا

August 05, 2020

درد شقیقہ یعنی مائیگرین سر درد کی سب سے خطرناک قسم ہے جس کی شدت میں کمی یوگا کے ذریعے کی جا سکتی ہے، یہ یوگا پوزز انسان کو پر سکون رہنے میں مدد فراہم بھی کرتے ہیں ۔

درد شقیقہ آدھے سر کا درد ہوتا ہے ، یہ درد سر کے دائیں یا بائیں کسی جانب بھی ہو سکتا ہے، درد شقیقہ کے دوران قے آنا ، متلی ہونا، شور، اونچی آوازوں اور روشنی سے مزید بڑھنے لگتا ہے، درد شقیقہ کا مریض روشنی کے بنسبت خود کو اندھیرے میں پر سکون محسوس کرتا ہے ۔

مائیگرین کا علاج کیسے کیا جا سکتا ہے ؟

طبی ماہرین کے مطابق مائیگرین یعنی درد شقیقہ کے مریض کو ٹھنڈی غذاؤں کا استعمال اور گرم غذاؤں سے پرہیز کرنا چاہیے، درد شقیقیہ کے دوران مریض کی پنڈلیوں اور پیروں پر کسی بھی تیل سے مالش کی جا سکتی ہے، درد شقیقہ سے بچنے کے لیے مریض کو چاہیے کہ تیز خوشبو، اچانک روشنی کے سامنے آ جانا اور پریشانیوں سے بچے اور پر سکون رہنے کی کوشش کرے۔

مائیگرین کے دوران کوئی بھی غذا لینے سے پر ہیز کریں، درد کے دوران یا عام طور پر زیادہ ذہنی یا دماغی مشقت والے کاموں سے پر ہیز کیا جائے، کھلی فضا میں لمبے لمبے سانس لینا اور چہل قدمی کرنے سے درد شقیقہ کا مریض بہتر محسوس کرتا ہے ۔

مائیگرین کے دوران کن یوگا پوزز سے مدد لی جائے ؟

بچوں کی طرح اُلٹا لیٹ جائیں (Child’s pose)


اس یوگا پوز کے ذریعے انسانی عصبی نظام یعنی دماغی نظام پر سکون ہوتا ہے کارکردگی بہتر ہوتی ہے، یہ یوگا پوز درد کو کم کرنے کے لیے مفید ہے ۔

بلی کی طرح اپنے جسم کے پٹھوں کو کھینچیں ( Cat stretch )

انسان جب بلی کی طرح اپنے جسم کے پٹھوں کو کھینچتا ہے تو جسم میں خون کی ترسیل بہتر طریقے سے فعال ہو جاتی ہے، کیٹ اسٹریچ پوز یوگا سے انسان کو دماغی طور پر پر سکون ہونے میں بھی مدد ملتی ہے ۔

خود کو ڈھیلا چھوڑ کر پر سکون حالت میں لیٹ جائیں (Corpse pose)

اس یوگا پوز کے ذریعے انسانی جسم مراقبے کی صورت میں آ جاتا ہے جس کے سبب جسمانی اور ذہنی تناؤ سے نکلنے میں مدد ملتی ہے ، زمین پر بے سُدھ لیٹ جائیں اور خود کو پر سکون رکھنے کی مدد کریں ، اس پوز سے گردن کے پٹھے پر سکون ہوں گے اور درد کی شدت میں کمی آئے گی ۔

خود کو اُلٹے ’وی‘ کی شکل میں کھڑا رکھیں (Standing forward bend)

یہ یوگا پوز جسم میں خون کی صحیح ترسیل کے لیے نہایت موزوں سمجھا جاتا ہے ، اس پوز کے ذریعے خون اور آکسیجن کی مطلوبہ مقدار دماغی نظام تک پہنچتی ہے جس سے انسان خود کو پرسکون اور تناؤ میں کمی محسوس کرتا ہے ۔