شمیم آراء کو دنیا سےرخصت ہوئے 4 سال بیت گئے

August 06, 2020

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)ماضی کی مشہور اداکارہ اور ہدایت کارہ شمیم آراء کو اپنے چاہنے والوں سے بچھڑے 4 سال بیت گئے، تاہم ان کی یادیں آج بھی دِلوں میں تازہ ہیں۔1938 میں علی گڑھ میں پیدا ہونے والی شمیم آراء کا اصل نام پتلی بائی تھا، لیکن فلمی ضرورت کے تحت نام بدل کر اسے شمیم آراء کر دیا گیا تھا۔ تقسیمِ برصغیر کے بعد ان کا خاندان کراچی منتقل ہو گیا تھا۔ان کی پہلی فلم ’کنواری بیوہ تھی‘ جسے باکس آفس پر کچھ خاص کامیابی حاصل نہیں ہو سکی، البتہ لوگوں کو ایک نئی اداکارہ کا انداز بھا گیا۔ اس کے بعد انہیں مختلف قسم کے کردار ملتے رہے۔بالآخر 1960 میں شمیم آراء نے فلم ’سہیلی‘ میں نگار ایوارڈ حاصل کر کے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوالیا۔ اس کے بعد انھوں نے 80سے زیادہ فلموں میں کام کیا جن میں پاکستان کی پہلی رنگین فلم ’نائلہ‘ بھی شامل ہے۔شمیم آرا ءکی مقبول فلموں میں دیوداس، صاعقہ، لاکھوں میں ایک، انارکلی، چنگاری، فرنگی، دوراہا، منڈا بگڑا جائے وغیرہ شامل ہیں۔وحید مراد کے ساتھ ان کی جوڑی کو شائقینِ فلم میں بیحد پذیرائی ملی۔ فلم ’قیدی‘ میں فیض احمد فیض کی مشہور نظم ’مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ‘ انہی پر فلمائی گئی تھی جسے بے حد مقبولیت حاصل ہوئی۔1989 میں آنے والی پنجابی فلم ’تیس مار خان‘ شمیم آرا ء کی بطورِ اداکارہ آخری فلم ثابت ہوئی، جس کے بعد انھوں نے ہدایت کاری کے میدان میں قسمت آزمائی۔ اور جیو اور جینے دو، پلے بوائے، مس ہانگ کانگ اورمس کولمبو جیسی فلمیں بنائیں۔انھیں پاکستان کی پہلی کامیاب خاتون ہدایت کارہ ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے، جس کا ثبوت یہ ہے کہ انھوں نے اداکاری میں چھ نگار ایوارڈ حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ہدایت کاری کے لیے بھی تین نگار ایوارڈ حاصل کیے۔شمیم آراء طویل علالت کے بعد 5 اگست 2016 کو لندن میں 78 برس کی عمر میں خالقِ حقیقی سے جا ملیں اور اپنے لا تعداد مداحوں کو سو گوار چھوڑ گئیں۔