باپ کو بیمار بچی کے سرہانے سے گھسیٹ لیا گیا

August 06, 2020

لندن (پی اے) باپ کو بیمار بچی کے بستر کے سرہانے سے گھسیٹ لیا گیا۔ ڈاکٹر رشید عباسی نے کہا ہے کہ بیٹی کی دیکھ بھال پر آمادگی نہ ہونے پر انہیں حجتی قرار دیدیا گیا۔ جب انہیں بتایا گیا کہ بچی کی لائف سپورٹ سوئچ آف کردی جائے گی تو انہوں نے جانے سے انکار کردیا جس پر انہیں گرفتار کرلیا گیا۔ ہاسپٹل نے نارتھمبریا پولیس کو طلب کیا اور جب افسران پہنچے تو ڈاکٹر عباسی اپنی 6سالہ بیٹی کا ہاتھ پکڑے بیٹھے تھے اور افسران نے ان سے کہا کہ وہ وہاں سے چلے جائیں جس پر انہوں نے افسران سے کہا کہ آیا وہ انہیں ہٹانے کے لئے عدالتی حکم یا گرفتاری کا وارنٹ جیسا قانونی جواز رکھتے ہیں ورنہ وہ یہاں سے نہیں جائیں گے کیونکہ انہیں خوف تھا کہ انہیں واپس آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور وینٹی لیشن ٹیوب ہٹالی جائے گی اس کے بعد پولیس افسران زبردستی انہیں وہاں سے گھسیٹ کر لے گئے۔ بہرحال انہیں چارج نہیں کیا گیا اور نہ ہی ان کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی۔ 6 سالہ زینب تقریباً 4 ہفتے بعد انتقال کرگئی۔ پولیس نے کہا ہے کہ ہم نے ایک شخص کے مشتعل ہونے اور سٹاف کے ساتھ بدسلوکی کی کال پر کارروائی کی جس نے ایک کنسلٹنٹ پر حملہ کیا تھا۔ ہمیں تسلیم ہے کہ یہ اس شخص کے لئے اور اس کے خاندان کے لئے مشکل وقت تھا تاہم اس موقع پر موجود تمام لوگوں کا تحفظ ہماری ڈیوٹی تھی چونکہ ہم اس وقت ایک سول کلیم پر نظرثانی کے عمل میں مصروف ہیں اس لئے مزید کوئی تبصرہ نامناسب ہوگا۔ 6 سالہ زینب کو نائمن پک ڈزیز کا عارضہ تھا اور وہ دو سال کی عمر میں سوائن فلو کے اثر سے بھی متاثر ہوئی تھی۔ 2018ء میں وائرل انفیکشن کے بعد اس کے پھیپڑوں میں تکلیف ہوگئی تھی اور اس کے والدین کو مشورہ دیا گیا تھا کہ اسکا بیماری سے بچنا ناممکن ہے، بہرحال انہوں نے ان کی بات ماننے سے انکار کردیا کیونکہ انہوں نے محسوس کیا تھاکہ وہ اب بھی زندگی کا اچھا معیار رکھتی ہے اور وہ علاج کے بعد گھر واپس آگئی تھی۔ تاہم 2019ء کے موسم گرما میں وہ پھر بیمار ہوگئی اور نارتھ ایسٹ آف انگلینڈ کے فیملی کے لوکل ہاسپٹل میں لائف سپورٹ پر رکھدی گئی تھی۔