مون سون کے موسم میں ہونے والی بیماریاں

August 07, 2020

جولائی کے مہینے کا شمار جنوبی ایشیا میں سال کے گرم ترین مہینوں میں ہوتا ہے، اس مہینے میں جہاں گرمی کی تپش عروج پر ہوتی ہے وہیں برسات کا موسم لوگوں کے لیے اس گرمی سے نجات کا سبب بنتا ہے۔

تحقیق کے مطابق کسی بھی دوسرے موسم کے مقابلے میں مون سون کے موسم میں وائرل انفیکشن کے ہونے کا خطرہ دگنا ہوجاتا ہے۔ ہوا میں نمی کی زیادہ مقدار بیکٹیریا اور انفیکشن کو پنپنے میں مدد دیتی ہے۔

ایسے ہی کچھ بیماریاں جن کا مون سون کے موسم میں زیادہ ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔

ڈائیریا

مون سون کے موسم میں اگرکھانے پینے کی اشیاء کو مناسب طریقے سے نہ رکھا گیا ہوتو ان میں جراثیم پیدا ہوتے ہیں جوڈائیریا کا سبب بنتے ہیں۔

اس انفیکشن کے بچاؤکا طریقہ ہے کہ گھرکا پکا ہوا کھانا کھایا جائے اورکھانے میں کسی بھی فنگس یا کیڑے کی جانچ پڑتال کی جائے، ساتھ ہی ساتھ کھانا پکانے سے پہلے سبزیوں اور پھلوں کواچھی طرح پانی سے دھویا جائے۔

ہیضہ

یہ پانی سے پیدا ہونے والا انفیکشن ہے اورمون سون کے موسم میں یہ عام ہوجاتا ہے۔

اس سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ جسم میں پانی کی مقدار بڑھانے کے لیے ہائیڈریٹڈ رہیں جبکہ صاف ستھرا کھانا کھانے سے اس انفیکشن سے بچا جاسکتا ہے۔

سردی اور فلو

اس سیزن کے دوران وائرل ہونے والی عام بیماریوں میں سے ایک سردی اورفلو ہے۔ اس موسم میں ہم سب کم ازکم ایک باریا اس سے بھی زیادہ بیمار ہوجاتے ہیں۔

اس سے بچاؤ کا طریقہ ہے کہ سردی اور فلو والے لوگوں سے براہ راست رابطہ نہ رکھیں۔ اگرخاندان کے کسی فرد کو یہ انفیکشن ہو بھی جاتا ہے تو اس فرد کو علیحدہ تولیا اوربرتن استعمال کرنے چاہیئں جبکہ ہاتھ بھی کثرت سے دھونےچاہیئں۔

ٹائیفائیڈ

ٹائیفائیڈ بخارسالمونیلا ٹائفی کی وجہ سے ہونے والی ایک بیکٹیریل بیماری ہے اور مون سون کے موسم میں یہ عام ہوجاتا ہے۔ یہ بیماری بخارکا سبب بن سکتی ہے جبکہ جلد کو زرد اور جگر کو متاثر کرتی ہے۔ اس سے بچاؤ کا طریقہ ہے کہ صاف پانی پیا جائے اور باہر سے پانی پر مبنی کوئی بھی کھلا مشروب نہ پیا جائے۔

ڈینگی

موسلا دھار بارش سے پانی جمع ہوجاتا ہے جو مچھروں کے لیے بہترین نسل کا کام کرتا ہے۔ اس سے بچاؤ کا طریقہ یہ ہے کہ اپنے گھرکے گردونواح میں کہیں بھی بارش کا پانی جمع نہ ہونے دیں اس کے ساتھ ساتھ پوری آستین والے کپڑے پہننا بھی اپنے آپ کو مچھر سے بچانے کے آسان طریقے ہیں۔