بلوچستان اسمبلی: اپوزیشن و حکومتی رکن کے درمیان تلخ کلامی

August 07, 2020

بلوچستان اسمبلی کےاجلاس میں چمن واقعہ سے متعلق تحریک التواء 10 اگست کے اجلاس میں بحث کے لیے منظور کرلی گئی۔

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس دو روز کے وقفے کے بعد ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل کی زیرصدارت ہوا۔

اجلاس میں حزب اختلاف کے رکن نصر اللّٰہ زیرے اور صوبائی وزیر زراعت زمرک اچکزئی میں تلخ جملوں کاتبادلہ ہوا، تلخ کلامی نصراللّٰہ زیرے کی جانب سے چمن واقعہ پر تحریک التواء پیش کرنے پر ہوئی۔

دوسری جانب بوستان تا ژوب ریلوے لائن کی بحالی سے متعلق قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرلی گئی۔

اجلاس میں زمرک اچکزئی کا کہنا تھا کہ چمن کے حوالے سے معاملہ ختم ہوچکا ہے، اس پر تحریک التواء پیش کرنے کی ضرورت نہیں، تاہم ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل نے نصر اللّٰہ زیرے کو چمن واقعہ کے حوالے سے تحریک التواء پیش کرنے کی اجازت دے دی۔

تحریک التواء میں موقف اختیار کیا گیا کہ چمن میں تجارتی راہداری کی مسلسل بندش کے خلاف چمن کےعوام دو ماہ سے سراپا احتجاج ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی کی کارروائی روک کر اہم اور فوری عوامی نوعیت کے مسئلہ کو زیربحث لایا جائے۔

ایوان میں بوستان تا ژوب ریلوے لائن کی بحالی سے متعلق قرارداد حزب اختلاف کے رکن عبدالواحد صدیقی نے پیش کی۔

اجلاس میں قائد حزب اختلاف ملک سکندر خان کی جانب سے انتظامیہ پر عوام کے اعتماد کی بحالی اور آئین و قانون پر عمل یقینی بنانے کےحوالے سے قرارداد ایوان میں پیش کی گئی۔

قرارداد کی منظوری سے قبل ہی صوبائی وزیر نور محمد دومڑ کی جانب سے کورم کی نشاندہی کی گئی، کورم پورا نہ ہونے پر اسمبلی کا اجلاس 10 اگست کی شام چار بجے تک ملتوی کردیا گیا۔