تہوارتوگزرگئے…!

August 10, 2020

رابطہ…مریم فیصل
کورونا میں عیدالاضحیٰ بھی گزر گئی ۔ اس بار ہم نے نوٹس کیا کہ گوشت ہر سال سے زیادہ آیا ہے تھوڑی تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ پاکستان میں کنفیوژن ہوگئی تھی کہ قربانی کیسے ہوگی مویشی منڈی لگے گی یا نہیں اسی لئے برطانیہ کی پاکستانی کمیونٹی کی بڑی تعداد نے اس اہم فریضے کو برطانیہ میں ہی ادا کرنا ٹھیک سمجھا ۔ ایسا نہیں کہ گزرے برسوں میں برطانیہ میں قربانی نہیں ہوتی تھی۔ بارہ لاکھ پاکستانی میں سے آدھا کے قریب سنت ابراہیمی برطانیہ میں ادا کرتے ہی تھے اور باقی یا تو پاکستان چلے جاتے تھے یا پھر پاکستان میں موجود اپنے رشتے دار وں کے ذریعے فریضہ ادا کر لیتے تھے۔ خیر بات گوشت کی ہورہی تھی جو توقع سے زیادہ آیا اور حکومتی پابندی کے ساتھ ایک دو فیملیز کے ساتھ تکہ بوٹی بناکر قربانی کے گوشت کا مزہ بھی لے لیا ۔عید بھی منا لی اور کچھ ملنا ملانا بھی ہوگیا ۔پاکستان سے خبریں آئیں کہ وہاں بھی قربانی کی گئی بنا ایس او پیز فالو کئے ۔البتہ چند لوگوں نے گھر کے دروازوں کے سامنے کرنے کے بجائے ویلفیئرا داروں کے ذریعے سنت ابرہیمی کی ادائیگی کی ۔ ویسے تو پاکستان کی کورونا پر فتح کی خبروں سے ایس او پیزکی اہمیت ہی کہاں رہ گئی ہے ، یہ تکلفات تو یورپ اور امریکہ جیسی سپر پاورز کے لئے ہیں جہاں لاک ڈاؤن کی تمام تر سختیوں کے باوجود بھی کیسز کم ہو کر بھی ختم نہیں ہورہے بلکہ یورپ کو تو دوسری لہر کا سامنا بھی کرنا پڑگیا ہے اور بورس جانسن تو کمر کس کے بیٹھے ہیں کہ اگلے ماہ اسکول کھولنے ہیں اس لئے جوںہی سنتے ہیں کہ کسی ملک میں کورونا کے کیسز بڑ ھنے لگے ہیں فورا سے بیشتر قرنطینہ کی لسٹ میں اس ملک کو ڈال دیتے ہیں ۔ لوگ بھی بے صبرے ہو گئے ہیں ادھر سورج اپنی چمک د کھاتا ہے تو لوگ فورا سمندر کا رخ کر لیتے ہیں اور حکومت بچاری ریڈ الر ٹ کا شور مچا دیتی ہے ۔لوگ بھی کیا کریں اور کتنا گھر بیٹھے بوریت بھی تو کوئی شے ہے ۔ گھروں میں بیٹھے بچوں کا اسکرین ٹائم بڑھتا دیکھ کر والدین کا بی پی بھی بڑھتا ہے جسے کم کرنے کے لئے بھی والدین گھروں سے باہر نکلنے پر مجبور ہو رہے ہیں ۔ حالانکہ ہم تو اپنے کالمز میں خود کئی باراسٹے ہوم ، اسٹے سیف کا نعرہ بلند کر کر کے گھروں میں رہنے کی تلقین کر تے رہے ہیں لیکن خود بھی سمجھتے ہیں کہ نصیحت کرنا آسان ہے اس پر عمل کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے۔ پھر اس برس کا سمر سیزن تو کورونا کی نظر ہوگیا اور کالی کالی لمبی راتوں والا سردی کا موسم بھی زیادہ دور نہیں اس لیے لوگ بچے کچے سمر کے دنوں کو خوشی خوشی کورونا کا غم مٹانے کے لئے انجوائے کرنے کی کوشیش کر رہے ہیں ۔لیکن احتیاط ابھی بھی لازم ہے۔