شہزادی ڈیانا نے ہیری کے امریکا جانے کی پیشگوئی کی تھی

August 10, 2020

برطانوی تخت کے ولی عہد شہزادہ چارلس کی سابقہ اہلیہ اور شہزادہ ہیری کی آنجہانی والدہ شہزادی ڈیانا اپنے بیٹے ہیری کے بچپن میں کہا کرتی تھیں کہ وہ امریکا چلاجائے گا، اور پھر شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل کی اس سال کے اوائل میں شاہی خاندان سے علیحدگی کے بعد لاس اینجلس (امریکا) منتقلی نے دنیا بشمول برطانوی شاہی خاندان کو حیران کردیا تھا۔

تاہم اس کا انکشاف اب ہوا کہ شہزادی ڈیانا کو ہمیشہ یہ شک ہوا کرتا تھا کہ انکا چھوٹا بیٹا بحر اوقیانوس کے اس پار چلاجائےگا، حالانکہ انکا یہ شک مختلف وجوہ کی بنیاد پر تھا۔

شہزادی ڈیانا سے قربت رکھنے والی علم نجوم کی خاتون ماہر ڈیبی فرینک کہتی ہیں کہ پرنسس آف ویلز (شہزادی ڈیانا کا شاہی خطاب) ہمیشہ اشارتاً کہا کرتی تھیں کہ ممکن ہے کہ ہیری امریکا کو مستقل ٹھکانہ بنالے۔

برطانیہ کے اخبار دی سن سے ایک انٹرویو کے دوران ڈیبی فرینک نے اپنے نکتے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہیری اور میگھن کی منگنی کی خبر پر ڈیانا بہت خوش ہوتیں۔

ڈیبی فرینک کے مطابق شہزادی ڈیانا کو ہیری اور ویلیم کی جنم پتری (انکی اگلی زندگی کے بارے میں پیشگوئی) دیکھنا بہت پسند تھا، کیونکہ یہ دونوں لڑکے انکی زندگی کی خوشیاں تھے۔

ڈیبی فرینک نے کہا کہ انھیں یاد ہے کہ ایک روز ان کی کینسینگٹن پیلس میں ہیری سے ملاقات ہوئی، شہزادے نے پولیس والوں جیسا لباس زیب تن کر رکھا تھا اور وہ اپنے بڑے بھائی شہزادہ ویلیم کے ساتھ کھیل رہا تھا، اسوقت شہزادے کی عمر چھ برس تھی، انہی دنوں ہم نے شہزادے کے پاس ان کے چارٹ پر امریکا دیکھا اور شہزادی ڈیانا یہ دیکھ کر بہت خوش تھیں۔

ہم دونوں کے تصور میں بھی نہیں تھا کہ ایک دن ہیری میگھن سے شادی کریگا۔ ہم سمجھتے تھے کہ وہ کسی امریکی یونیورسٹی پڑھنے جائےگا، شہزادی ڈیانا بہت خوش ہوا کرتی تھیں اور انکا خیال تھا کہ وہ ہاورڈ یونیورسٹی جائے گا۔

ڈیبی فرینک کا کہنا تھا کہ شہزادی ڈیانا کا اکثر یہ خیال تھا کہ انکے بیٹے امریکا چلے جائیں گے، کیونکہ امریکا ان دونوں کے مزاج میں موجود مہم جوئی کے لیے کافی موضوع تھا۔

شہزادی نے مجھے (ڈیبی فرینک کو) بتایا تھا کہ دونوں شہزادے جب کیلیفورنیا جاتے اور گولڈی ہان کے گھر قیام پذیر ہوتے تھے تو وہ خوش ہوتے تھے۔

ڈیبی نے کہا کہ انھیں یاد ہے کہ شہزادی ڈیانا کہا کرتی تھیں کہ انکی خواہش ہے کہ انکے بیٹے برطانیہ کے علاوہ بھی دنیا کو دیکھیں، اور وہ اکثر سمجھتی تھیں کہ امریکا ایک ایسی جگہ ہے جو کہ جدید اور مختلف ہے اور امکان ہے کہ یہ انکے بیٹوں کی پسندیدہ سرزمین ہو۔