نئی شپنگ پالیسی کو بین الاقوامی سطع پر بھی سراہا جارہا ہے، علی زیدی

August 11, 2020

وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی کا کہنا ہے کہ نئی شپنگ پالیسی کو نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطع پر بھی سراہا جارہا ہے ۔

پورٹس اینڈ شپنگ کے وفاقی وزیر علی زیدی نے جنگ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی شپنگ پالیسی جہاز رانی کے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری لانا اور پاکستان کا سالانہ پانچ ارب ڈالر کا زرمبادلہ محفوظ کرنا ہے جو پاکستان غیر ملکی جہازراں کمپنیوں کو فریڈ کی مد میں ادا کرتا ہے۔

علی زیدی نے کہا کہ نئی شپنگ پالیسی کے تحت بحری تجارت کے شعبے میں نئے جہاز لانے والی کمپنیوں کو فریٹ کی قیمت پاکستانی روپے میں ادا کی جائے گی جس سے پاکستان کا بھاری ذرمبادلہ محفوظ بنایا جا سکے گا۔

علی زیدی نے کہا کہ نئی شپنگ پالیسی کو نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطع پر بھی سراہا جارہا ہے اور عنقریب پاکستان کو نئی شپنگ پالیسی کے دور رس نتائج حاصل ہوں گے۔

ایک سوال جس میں وفاقی وزیر سے پوچھا گیا کہ کس طرح غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے راغب ہوں گے اگر انہیں جہاز کی قسطیں ڈالر میں ادا کرنا ہوں گی، ملازمین کی تنخواہیں ڈالروں میں ادا کرنا ہوں، تیل ڈالروں میں خریدنا ہو تو وہ کیسے پاکستانی روپے میں فریڈ حاصل کرکے ڈالروں میں ادائیگی کرسکیں گے؟

اس سوال کے جواب میں علی زیدی نے کہا کہ جہاز کی خریداری کے لیے اسٹیٹ بینک آسان مارک اپ پر قرضے فراہم کرسکتا ہے جبکہ فریڈ کی ادائیگی روپے میں ڈالر کی شرح تبادلہ کے مطابق ادا کی جائیگی جس سے سرمایہ کار اپنے اخراجات پورے کرسکتا ہے ۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ کئی ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں نے جہاز رانی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے رابطہ کیا ہے عنقریب پاکستان فلیگ کیریئر کے کئی شپ پاکستان میں خدمات انجام دیں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں فیری سروس کے لیے بھی کئی نجی کمپنیوں نے رابطہ کیا ہے اس حوالے سے بھی جلد خوشخبری عوام کو ملے گی۔

ایک سوال جس میں پوچھا گیا تھا کہ حکومت اپنی دوسال کی مدت پوری کرچکی ہے اب تک کتنی نجی کمپنیوں نے ملک میں سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے اس سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ نئی پالیسی لانا ہماری حکومت کی بڑی کامیابی ہے جس کے بعد توقع ہے کہ اب کئی سرمایہ کاری اس شعبے میں سرمایہ کاری کریں گے۔

اوورسیز پاکستانیوں کے لیے سابقہ حکومت کی جانب سے ایک ہزار گز کے انڈیسٹریل پلاٹس کے منصوبے کی منسوخی کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ منصوبہ سابقہ حکومت میں ہی منسوخ ہوچکا تھا کیونکہ لوگوں نے پلاٹوں کی ٹریڈنگ شروع کردی تھی جس کے ہم سخت خلاف ہیں۔

پورٹ قاسم کی کچھ زمین سمندر برد بھی ہوچکی تھی لہذا یہ منصوبہ منسوخ کر کے الاٹیز کو رقم کی واپسی بھی شروع کردی گئی ہے ۔