مہاجر کی ایک رات

August 12, 2020

احسن احمد اشک

یاد ہے وہ نورو ظلمت کا تصادم یاد ہے

کفرو باطل کا وہ طوفان و تلاطم یاد ہے

جھونپڑے میں قصر میں محل و شبستاں میں لہو

شہر میں،جنگل میں، صحرا میں بیاباں میں لہو

مسجدوں میں، مقبروں میں، خانقاہوں میں لہو

مذہب و ملت کی سانسوں میں،نگاہوں میں لہو

کٹ چکی ہے صبح آزادی کی خون آشام رات

تم بھلا سکتے ہو دل سے اس کے خونیں واقعات

اس طرح اپنے لہو کو میں نے ارزاں کردیا

غنچۂ اُمید کو تیرے گلستاں کردیا