شہر در شہر گھر جلائے گئے

August 12, 2020

ناصر کاظمی

شہر در شہر گھر جلائے گئے

یوں بھی جشنِ طرب منائے گئے

اک طرف جھوم کر بہار آئی

اک طرف آشیاں جلائے گئے

کیا کہوں کس طرح سرِ بازار

عصمتوں کے دیئے بجھائے گئے

آہ وہ خلوتوں کے سرمائے

مجمعِ عام میں لٹائے گئے