دونوں سجدوں کے درمیان تسبیحات پڑھنے کا حکم (گزشتہ سے پیوستہ)

August 14, 2020

تفہیم المسائل

نفل نماز پڑھنے والایا تنہا فرض نماز پڑھنے والا یاامام جماعت کے ساتھ نماز پڑھا رہاہواورمقتدیوں کی تعداد کم ہو اور ان پر گراں نہ گزرے تو دونوں سجدوں اور قومہ میں احادیث سے ثابت دعائیں پڑھنا جائز ہے۔لیکن اگر فرض نماز جماعت کے ساتھ ہو، مقتدی زیادہ تعداد میں ہوں اور سجدہ یا قومہ لمبا کرنا ان پر بھاری گزرنے کا غالب گمان ہو تو ایسی صورت میں قومہ اور جلسہ میں دعا نہ پڑھے۔ابوعبداللہ محمد بن حسن شیبانی ؒ لکھتے ہیں:ترجمہ:’’ امام ابو یوسف ؒفرماتے ہیں: میں نے امام ابو حنیفہ ؒسے پوچھا :آدمی جب فرض نماز میں رکوع سے سر اٹھائے تو کیا ’’اَللَّہُمَّ اغْفِر لی‘‘پڑھ سکتاہے ؟

انہوں نے جواب دیا:رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدکہے اور خاموش رہے، اسی طرح دونوں سجدوں کے درمیان خاموش رہے،(الجامع الصغیر،ص:88)۔امام ابوحنیفہ اور امام ابو یوسف رحمہمااللہ کا یہ سوال و جواب فرض نماز کے جلسے میں دعا پڑھنے یا نہ پڑھنے کے بارے میں تھا، مطلقاً نماز کے بارے میں نہیں۔تنویرالابصار مع الدرالمختار میں ہے :ترجمہ:’’ جیساکہ گزرا، دوسجدوں کے درمیان اطمینان سے بیٹھے اور اپنے دونوں ہاتھ اپنی دونوں رانوں پر رکھے ،جیسے تَشَہُّد میں کرتے ہیں ، ’’بحوالہ: مُنْیَۃُ الْمُصَلِّی،اور ان دوسجدوں کے درمیان کوئی مسنون ذکر نہیں ہے ، اسی طرح رکوع سے اٹھنے کے بعد بھی کوئی مسنون دعانہیں ہے، اسی طرح مذہب مختار کے مطابق رکوع وسجود میں بھی مسنون تسبیح کے سوا اورکچھ نہ پڑھے ،جو (تسبیحات یادعائیہ کلمات) احادیث میں وارد ہوئیں ،وہ نفل پر محمول ہیں ، (جلد1،ص:505)‘‘۔یعنی نوافل کے رکوع وسجود میں ماثور ہ تسبیحات اور دعائیہ کلمات پڑھ سکتے ہیں ۔