سیاسی ہنگامہ آرائی و تصادم ٹھیک نہیں!

August 13, 2020

منگل کے روز نیب لاہور کے دفتر کے باہر پیش آنے والے ہنگامہ آرائی اور تصادم کے افسوسناک واقعہ سے ایک بار پھر اس بات کی نشان دہی ہوتی ہے کہ جمہوری طرز حکومت اپنانے کے باوجود ہم اس نظام کی بنیادی خوبیوں سے اب تک نابلد ہیں یا صحیح طور پر انہیں اپنا نہیں سکے، یہ صرف ایک واقعہ نہیں بلکہ مختلف ادوار حکومت میں ایسے بےشمار واقعات پیش آتے رہے ہیں جب حکومت وقت اور مخالف جماعتوں و گروہوں کی جانب سے قانون و آئین میںموجود ایک دوسرے کے حقوق و فرائض کو بالائے طاق رکھنے سے تشدد اور بد امنی نے اپنی جگہ بنائی اورعدم برداشت کے رویے کو فروغ ملا۔مختلف ذرائع اور اخباری رپورٹس کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی رہنما اور نائب صدر مریم نواز کی اراضی کیس میں نیب پیشی کے موقع پر کارکنوں اور پولیس کے درمیان اس وقت شدید ہنگامہ شروع ہوگیا جب مجمع کو آگے جانے سے روکا گیا۔جس پر کارکنوں نے پتھرائو کردیا اور نتیجے کے طور پر پولیس نے مجمع کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس اور واٹر کینن سمیت لاٹھی چارج کا استعمال کیا۔ سرکاری اہلکاروں سمیت متعدد افراد اس جھڑپ میں زخمی ہوئےجبکہ کشیدگی کے پیش نظر نیب نے پیشی منسوخ کردی۔ اب دونوں فریق ایک دوسرے کوہنگامہ آرائی کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں دوسری جانب پولیس نے مریم نواز سمیت مسلم لیگ (ن) کے 300کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کرکےکئی افراد کو گرفتار بھی کر لیا ہے۔ بہر طور ذمہ دار کوئی بھی فریق ہو اس نا خوشگوار واقعہ سے جہاں ملکی سیاست میں تصادم کی فضا پیدا ہوئی ہے وہیں عالمی سطح پر بھی قومی سیاست کے باب میں مثبت پیغام نہیں گیا۔ یہ بات ہمیں مجموعی طور پرسمجھنے کی ضرورت ہے کہ پر امن احتجاج آئینی حق ہےاور اس حق پر کوئی قدغن نہیں ہونی چاہئے لیکن ساتھ ہی قانون کی پاسداری بھی ہونی چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں0092300464799