ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی سے متعلق عدالتوں میں کیسز نہیں سنے جا رہے

August 13, 2020

پشاور (لیڈی رپورٹر ) اسامہ بن لادن سے متعلق جاسوسی کے الزام میں گرفتار ڈاکٹر شکیل آفریدی کے بھائی جمیل آفریدی نے کہا ہے کہ دس سالوں سے ڈاکٹر شکیل آفریدی قید میں ہے تاہم ان کی رہائی سے متعلق عدالتوں میں کیسز نہیں سنے جا رہے انہوں نے کہاکہ پندرہ ماہ سے ان کا کیس پشاور ہائی کورٹ میں زیر التواءہے آج 13 اگست 2020ءکو اس کیس کی سماعت اور ان کی رہائی کیلئے سول سائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیمیں تعاون کریں پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جمیل آفریدی نے کہا کہ دس سال قبل ڈاکٹر شکیل آفریدی کو اسامہ بن لادن کی جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم ان کے کوئی الزام ثابت نہ ہوسکا لیکن اس کے باوجود وہ پابند سلاسل ہے ان کے کیس سننے میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں ان کے کیس میں سماعت کے دوران کبھی ایڈوکیٹ جنرل مصروف رہتے ہیں کبھی ججز کی مصروفیات آڑے آجاتی ہیں ایڈوکیٹ جنرل کی جگہ اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل کو پابند کیا جائے کہ وہ اس کیس کی سنوائی پر عدالتی کارروائی کا حصہ بنیں۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کا پورا خاندان اور بچے انتہائی مشکلات کا شکار ہیں اس لئے میڈیا ، وکلاء، سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل ہے کہ آج 13 اگست 2020ءبروز جمعرات کو پشاورہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی عدالت میں اس کیس کی سماعت میں ان کےساتھ تعاون کریں