کوئٹہ، دستی بم حملہ

August 14, 2020

دفاع وطن کے ذمہ دار اداروں نے اگرچہ دہشت گردوں کا بہت حد تک قلع قمع کر دیا ہے اور اس جدوجہد میں کئی افسروں اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا تاہم دہشت گردی کی کارروائیاں عیاں کرتی ہیں کہ ابھی بہت سا کام باقی ہے ۔بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بروری روڈ پر بدھ کے روز نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے جنرل اسٹور پر دستی بم پھینک دیا جس میں ایک بچی شہید ، ایک بچے سمیت 6افراد زخمی ہو گئے جبکہ دو کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ۔مذکورہ واقعہ کو اگر ذاتی عناد پر بھی محمول کیا جائے تو دیگر واقعات اس کی نفی کرتے اور اسے دہشت گردی کی ہی کارروائی قرار دیتے ہیں۔یوں تو بلوچستان ایک عرصہ سے ان دہشت گردوں کی زد میں ہے حالیہ واقعات میں چار روز قبل چمن کے مال روڈ پر دھماکے میں 5افراد شہید اور 14زخمی ہوئے، گزشتہ ماہ تربت شہر کے بازار میں دھماکے سے ایک فرد شہید جبکہ 7زخمی ہوئے۔مئی میں ایک بم دھماکے اور دہشت گردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں جونیئر کمیشنڈ آفیسر سمیت 7جوان شہید ہوئے۔اپریل میں توبہ اچکزئی میں دھماکے سے ایک جوان شہید اور دو زخمی ہوئے،مارچ میں چمن کی لیویز لائن میں دھماکے سے 7افراد زخمی ہوئے جبکہ فروری میں کوئٹہ پریس کلب کے قریب دوران احتجاج خودکش دھماکے میں 8افراد شہید اور 20زخمی ہوئے ۔متذکرہ کارروائیوں کا تسلسل یہ عیاں کرنے کو کافی ہے کہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم ڈھانے والا بھارت بلوچستان میں بھی کارروائیاں کرکے پاکستان کو جنگ کی طرف لانا چاہتا ہے جس کے عواقب سے وہ آشنا نہیں۔پاکستان کو اندرونِ ملک فول پروف سکیورٹی یقینی بناتے ہوئے اتمام حجت کےطور پر عالمی برادری اور اداروں کو بھارت کی مذموم حرکات سے آگاہ کرنا چاہیے، بھارت بھی ہوش کے ناخن لے ورنہ وہ جو جنگ چاہتا ہے اس کی آخری جنگ ثابت ہوسکتی ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998