ڈونلڈ ٹرمپ کے کورونا وائرس سے متعلق احکامات غیر آئینی ہیں، ڈیموکریٹس

August 17, 2020

واشنگٹن : دیمتری سیواستوپولو

ڈیموکریٹس نے گزشتہ اتوار کو زور دے کر کہا کہ ضروری ہے کہ کانگریس وبائی مرض سے آنے والے مالیاتی بحران سے دوچار امریکی شہریوں کی امداد کیلئے امدادی پیکج منظور کرے اور ڈونلڈ ٹرمپ کے امداد سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر کو کمزور اور غیر آئینی قرار دے کر مسترد کردے۔

ایوان نمائندگان کی ڈیموکریٹک اسپیکر نینسی پیلوسی نے فاکس نیوز کو بتایا کہ ابھی ہمیں کسی معاہدے پر اتفاق کی ضرورت ہے،ہمیں کسی سمجھوتے پر آنا ہے، ہم امریکی عوام کے لئے جو بہترین کام کرسکتے ہیں وہ کرنا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے کانگریس کے پانچویں امدادی پیکچ کی ساخت پر ڈیموکریٹس کے ساتھ مذاکرات کے خاتمے کے بعدقانون سازوں کو نظر انداز کرتے ہوئے معیشت کی مدد کرنے کے احکامات پر دستخط کردیے۔نینسی پیلوسی نے کہا کہ وہ نیبراسکا کے ریپبلکن سینیٹر بین ساس سے اتفاق کرتی ہیں جنہوں نے ایگزیکٹو آرڈر جو غیر آئینی گریز کے طور پر بیان کیا۔

وہائٹ ہاؤس اور ڈیموکریٹس کا کئی ہفتوں سے ملازمتوں سے محروم ہونے والے لاکھوں امریکی شہریوں کو کتنی مالی امداد فراہم کرنی چاہئے سمیت محرک منصوبے پر اختلاف رائے جاری ہے۔

سینیٹ میں اقلیتوں کے رہنما چک شومر اور نینسی پیلوسی چاہتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ 4.3 ٹریلین ڈالر کے پیکج کی حمایت کریںجو ڈیموکریٹس کے زیر کنٹرول ہاؤس نے مئی میں منظور کیا تھا۔تاہم ڈونلڈ ٹرمپ ایک ٹریلین کے قریب مالیت رکھنا چاہتے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹس پر الزام لگایا کہ وہ ان کے دوبارہ منتخب ہونے کو روکنے کیلئے منفی اثرات مرتب کرنے کا سیاسی کھیل کھیل رہے ہیں۔

گزشتہ اتوار کو شکاگو فیڈرل ریزرو کے صدر چارلس ایونز نے کہا کہ یہ بہت ہی "بدقسمتی" ہے کہ کیپیٹل ہل پر مذاکرات کا خاتمہ ہوگیا ، اور زور دیا کہ ایک اور امدادی پیکیج ضروری ہے۔

چارلس ایونز نے سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ اقتصادی بدحالی کے دوران معیشت کی امداد میں مالیاتی پالیسی ناقابل یقین حد تک اہم رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ابھی بھی اہم ہے کیوں کہ ہمارے یہاں وائرس کے پھیلاؤ پر قابو نہیں پایا گیا ہے، عوامی اعتماد واقعتاََ اہم ہے اور ایک اور امدادی پیکج واقعی ناقابل یقین حد تک اہم ہے۔

انتظامیہ کی جانب سے مذاکرات کی قیادت کرنے والے وزیر خزانہ اسٹیون منچن نے ڈیموکریٹس پر اصولوں میںکارروائی کے دوران تبدیلی لانے کا الزام عائد کیا،تاہم یہ بھی کہا کہ اگر ڈیموکریٹس سمجھوتے کے لئے تیار ہوں گے تو وائٹ ہاؤس نے آئیڈیا ز پر غور کرنے کے لئے تیار ہے۔

اسٹیون منچن نے فاکس نیوز کو بتایا کہ میں نے اسپیکر نینسی پیلوسی اور سینیٹر چک شومر کو بتایا ہے کہ ان کے پاس جب بھی کوئی نئی تجویز ہوگی ، میں سننے کے لئے تیار ہوں۔

یہ لڑائی صدارتی انتخابات سے تین ماہ قبل شروع ہوئی ، رواںبرس کے ااغاز پر ڈونلڈ ٹرمپ کو یقین تھا کہ متحرک معیشت ان کی دوبارہ انتخابی مہم کے لئے ایک مضبوط سہارا فراہم کرے گی۔

لیکن وبائی مرض سے وسیع پیمانے پر نمٹنے کی وجہ سے اب انہیں ایک سخت جنگ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ڈیموکریٹس کے امیدوار جو بائیڈن کو قومی انتخابات اور بیشتر سخت مقابلے والی ریاستوں میں مستحکم برتری حاصل ہے۔

خدشات کے درمیان کہ زیادہ دھوپ والی ریاستوں اور حال ہی میں وسط مغرب میں کووڈ19 کے کیسوں میں اضافہ ہوا ہے جو معاشی بحالی جانب رواں ہیں،کارروائی کی رفتار میں اضافہ ہوا ہے۔

جان ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق ہفتے کے ااخر میں امریکا میں تسدیق شدہ کورونا کیسز کی تعداد 5 لاکھ ہوگئی، جبکہ اس مرض سے اموات کی تعداد 1 لاکھ 62 ہزار سے تجاوز کرگئیں۔

لیبر ڈپارٹمنٹ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ جولائی میں بے روزگاری کی شرح 2.10 فیسد پر آگئی، تاہم ملازمت کے مواقع پیدا کرنے کی رفتار جون سے نمایاں طور پر سست ہوگئی۔

ہفتے کے اختتام پر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیروزگار افراد کو ایک فی ہفتہ 400 ڈالر کی فراہمی کے ایک آرڈر پر دستخط کیے جو گزشتہ مہینے ختم ہونے والے 600 ڈالر فی ہفتہ امداد سے کم ہیں۔تاہم صدر چاہتے ہیں کہ ریاستیں اس کی مالیت کا 25 فیصد ادا کریں، جس سے ڈیموکریٹس کی تنقید نے جنم لیا، کیونکہ متعدد ریاستیں مالی طور پر مشکلات کا شکار ہیں کیونکہ معاشی بحران نے ان کی ٹیکس سے آمدنی کی اساس پر سنگین خطرہ کی گھنٹی بجادی ہے۔

ایگزیکٹو آرڈرز بھی محدود تھے اس لئے کہ انہوں نے چھوٹے کاروباروں کیلئے کوئی رقم فراہم نہیں کی یا ٹیکس دہندگان کو کسی بھی طرح کی براہ راست ادائیگی، جس کیلئے کانگریس سے اجازت درکار ہوگی۔

ڈیموکریٹس چاہتے ہیں کہ کسی بھی امدادی پیکج میں ریاستوں اور شہروں کے لئے 1 ٹریلین ڈالر شامل کیے جائیں تاکہ ان سے وائرس سے نمٹنے اور ٹیکس کی آمدنی میں کمی کو پورا کرنے میں مدد مل سکے۔تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے اس مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ڈیموکریٹس کے تحت بری طرح چلائی جانے والی مقامی حکومتوں کو ضمانت دینا چاہتے ہیں۔

گزشتہ ہفتے کےروز دستخط کرنے کی تقریب میں ڈونلڈ ترمپ نے دلیل دی کہ 600 ڈالر فی ہفتہ بہت زیادہ ہیں اور لوگوں کے کام پر واپس آنے میں مزاحم ہے۔

گزشتہ اتوار کو وائٹ ہاؤس کے اعلیٰ اقتصادی مشیر لیری کڈلو نے کہا کہ انتظامیہ کا خیال ہے کہ ریاستوںنےمارچ کے مہینے میں منظور ہونے والے ان کے لئے مختص 2.2 ٹریلین ڈالر کیئرزایکٹ خرچ نہیں کیے ہیں۔ انہوں نے نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو بتایا کہ ان کے کافی سے زیادہ رقم ہے جسے وہ استعمال میں لاسکتے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے پے رول ٹیکس معطل کرنے کا حکم بھی جاری کیا ، جو ایک لاکھ ڈالر سے کم آمدنی والے افراد کیلئےسوشل سیکیورٹی پبلک ریٹائرمنٹ پلان جیسے پروگراموں کی ادائیگی کے لئے استعمال ہوتا ہے۔لیکن ڈیموکریٹس نے اس خیال کی تضحیک کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانونی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے آجر ان ٹیکسوں کو تنخواہوں سے روکتے رہیں گے۔

جوبائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ پر نیم پختہ خیالات اور تقسیم بونے کیلئے کوشاں ہونے کا الزام عائد کیا۔جوبائیڈن نے کہا کہ واشنگٹن میں رہنے اور دو طرفہ معاہدے تک پہنچنے کے لئے ریپبلکن اور ڈیموکریٹس کے ساتھ مل کر کام کرنے کے بجائے ، صدر ڈونلڈٹرمپ نیو جرسی کے اپنے گولف کلب میں مشکوک ایگزیکٹو آرڈرز کے سلسلے پر دستخط کررہے ہیں۔ یہ معاہدہ کرنے کا کوئی طریقہ کار نہیں ہے۔