’’اظہارِ محبت‘‘ کا انوکھا انداز

August 28, 2020

اسماء احمد

ایک کارخانے کا مالک بہت غصیلہ اور مغرور تھا۔اپنے مزدوروں سے جب بھی بات کرتا توا نہیں ڈانٹتا یا صرف ضروری بات چیت کرتا ۔سب مزدور اس سے بات کرتے ہوئے گھبراتے ۔ایک دن نئےمزدور کا تقرر ہوا ۔اس نے جب مل ملک کے بارے میں باتیں سنیں تو اس نے اپنے ساتھیوں سے کہا ہمیں مالک سے دوری اختیار نہیں کرنی چاہیے ۔ہوسکتا ہے ان کی طبعیت میں ہنسی مذاق کرنانہ ہو ۔چند ہفتے بعد نئے مزدور کے بیٹے کی سالگرہ تھی ۔اس نے سالگرہ کی تقریب میں مالک کو بھی بلایا لیکن وہ نہیں آئے ،دوسرے دن مزدور نے مالک سےبہت خوشی اخلاقی سے کہا سر ! آپ کل میرے بیٹے کی سالگرہ میں نہیں آئے ۔ میں آپ کےلیے کچھ لایا ہوں۔کیا میں آپ کو وہ دے سکتا ہوں ؟ مالک نے سنجیدگی سے اس مزدور کو دیکھتے ہوئے کہا ، مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں ۔اگر تمہیں کچھ چاہیے تو بولو۔

مزدور نے مسکراتے ہوئے کہا، اگر آپ وہ کر دیں جو میں چاہتا ہوں تو یہ میرے بیٹے کی سالگرہ کا تحفہ ہو گا۔ مالک نے حیرت سےمزدور سے پوچھا ۔ تم مجھے کیا دینا چاہتے ہو اور کیا کروانا چاہتے ہو؟۔ مزدور نے دو سفید رنگ کے ربن نکال کر مالک کو دئیے۔مالک نے پوچھا یہ کیا ہیں ؟ مزدور نے کہا ۔یہ مجھے کسی نے دیے تھے ،جب میں لوگوں سے دور دور رہتا تھا اور کسی سےباتیں بھی نہیں کرتا تھا ۔ربن دینے والے نے کہا تھا۔ یہ ایک تمہارے لیے ہے، کیوں کہ تم میری زندگی میں بہت اہمیت رکھتے ہو،جب کہ دوسرا سفید ربن اس کے لیے ہے جو شخص تمہاری زندگی میں بہت اہمیت رکھتا ہے۔ میں ایک ربن آپ کے لیے لایا ہوں اور دوسرا اس کےلیے ہے، جس سے آپ اپنی زندگی میں سب سے زیادہ محبت کرتے ہیں ۔ یہ ربن آپ آج ہی اسے دے دیجئے گا ۔مزدور کی باتیں سن کر مالک کے چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ آئی ۔

چند سیکنڈ بعد انہوں نے مزدور سے کہا ربن میرے ہاتھ پر باندھ دو ۔مزدور نے فوراً ایساکردیا لیکن جب اس نے دوسرا ربن مالک کو دیا تو وہ سوچنے لگا کہ ایسا کون ہے، جس سے وہ سب سے زیادہ محبت کرتا ہے ۔اسے فوراً بیٹے کا خیال آیا ۔اپنی بیوی کے انتقال کے بعد مصروف رہنے کی وجہ سے وہ اپنے بیٹے کو زیادہ وقت نہیں دے پاتا تھا ۔جب بھی اس سے بات کرتا یا تو نصیحت کرتا یا پھر اسے ڈانٹتا ۔آج جب وہ ۔گھر میں داخل ہوا تو اس نے اپنی کلا ئی پر بندھی ربن اُتار دی اور اپنے بیٹے کے کمرے میں چلا گیا ۔جو بیڈ پر لیٹا ہوا تھا ۔باپ نے دروازے پر دستک دی ۔بیٹے نے دروازہ کھولا تو باپ کو دیکھ کر اسے بڑی حیرت ہوئی کہ اس کے باپ نے اسے بلانےکی بجائے خو د کمرے میں آنے کی زحمت کیوں کی۔

ابھی وہ یہ سوچ ہی رہا تھاکہ اُس نے بیٹے کی کلائی پکڑی اور اس کی طرف دیکھ کر مزدور کی کہی ساری بات دُہرائی۔،ساتھ میں یہ بھی کہا۔ کہ بہت مصروف ہونے کی وجہ سے میں نے کبھی تمہیں وقت نہیں دیا۔ مجھے اس بات کا بہت افسوس ہے ،پھر جیب سے دوسرا ربن نکال کر بیٹے کو دیا اور کہا یہ ربن تم اس کی کلائی پر باندھ دینا ،جس کو تم سب سے زیادہ محبت کرتے ہو اور جس کی تمہاری زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت ہے۔ لڑکا پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا ۔ اس نے اپنے باپ کی کلائی پکڑی اور بولا پاپا، میں یہ ربن آپ ہی کی کلائی پر باندھوں گا میں سوچتا تھا کہ آپ مجھ سے بالکل پیار نہیں کرتے اور کچھ دنوں سے خود کشی کرنے کے بارے میں سوچ رہا تھا۔ آپ کی چھوٹی سی بات نے مجھے جینے کےلیے وجہ دے دی۔

میں آپ سے بہت پیار کرتا ہوں پاپا ۔ مالک کی آنکھوں میں بھی آنسو آ گئے۔ اس نے بیٹے کو اپنے سینے سے لگا لیا۔دوسرے دن جب وہ مل گیا تو اس نے اس مزدور کو بلایا، جس نے اسے ربن دیا تھا۔ جیسے ہی مزدور کمرے میں داخل ہوا تو مالک کے چہرے پر مسکراہٹ آ گئی۔ مزدور نے مالک کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھی تو وہ بھی مسکرا دیا۔ مالک نے مزدور سے پوچھا کہ تمہیں مجھے ربن دینے کی کیا سوجھی؟مزدور نے مسکرا کر مالک کی طرف دیکھا اور بولا صاحب جی، جب میں نے آپ کے چہرے کی سختی دیکھی تو سمجھ گیا کہ سالوں سے آپ نے کسی سے محبت کا اظہار نہیں کیا اور نہ ہی کسی نے آپ سے کیا ہے۔

محبت کا اظہار انتہائی ضروری ہے۔ ماں باپ کا بے لوث اظہارِ محبت بچوں کو سکون اور وفاداری سے مالا مال کر دیتا ہے ۔ آپ بھی بچوں ہی سے نہیں اپنے دوست احباب سےاظہارِ محبت کر کے رشتوں کو روکھے پن سے بچائیں ۔یقین جانیں ایسا کرنے سے نا صرف آپ پر سکون رہیں گے بلکہ دوسروں کی نظروں میں آپ کی اہمیت بھی ہو گی۔