کامیاب لوگ بڑے فیصلے کس طرح کرتے ہیں؟

August 23, 2020

ہم اپنی عملی زندگی میں روزانہ کی بنیاد پر کئی فیصلے لے رہے ہوتے ہیں۔ کولمبیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق، ہم روزانہ تقریباً 70چھوٹے بڑے فیصلے لیتے ہیں۔ کچھ چھوٹے فیصلے ہوتے ہیں، جیسے کیا کھانا ہے، آج کس طرف سے دفتر جانا ہے یا پھر کام کو انجام دینے کی ترتیب کیا ہوگی۔ کچھ زیادہ مشکل فیصلے ہوتے ہیں، جیسے نوکری کی دو آفرز میں سے ایک کا انتخاب کرنا، اپنے پیاروں کے ساتھ رہنے کے لیے دوسرے شہر منتقل ہونا اور کسی بُرے شخص کو اپنی زندگی سے علیحدہ کرنا۔

ایک دن میں کئی درجن فیصلوں کے پیشِ نظر ہمیں یہ سیکھنے کی ضرورت ہے کہ فیصلے لینے کی ترجیحی ترتیب کیا ہو اور انھیں زندگی میں خوشی اور کامیابی حاصل کرنے کے لیے کس طرح استعمال کیا جائے۔

چھوٹے فیصلے روزمرہ کا حصہ

فیصلہ سازی کا عمل آپ کے جسمانی مسلز کی طرح کام کرتا ہے۔ دن بھر فیصلے لیتے لیتے آپ کی مؤثر فیصلے سازی کی صلاحیت متاثر ہوجاتی ہے۔ اس صورتِ حال سے بچنے کے لیے کامیابی لوگ چھوٹے فیصلوں کو اپنے روزمرہ کا حصہ بنالیتے ہیں۔ اس طرح وہ زیادہ پیچیدہ فیصلوں کے لیے اپنے دماغ کو محفوظ رکھ پاتے ہیں۔

سابق امریکی صدر بارک اوباما نے ایک بار کہا تھا، ’’آپ دیکھتے ہوں گے کہ میں صرف سرمئی مائل اور نیلے رنگ کے سوٹ پہنتا ہوں۔ میں فیصلے لینے پر اپنا وقت کم خرچ کرنا چاہتا ہوں۔ میں اپنا وقت یہ فیصلہ کرنے میں برباد نہیں کرنا چاہتا کہ میں کیا کھاؤں گا اور کیا پہنوں گا کیونکہ مجھے کئی اور زیادہ اہم فیصلے کرنے ہوتے ہیں‘‘۔

بڑے فیصلے صبح لیں

اس سے پہلے کہ آپ کی فیصلہ سازی کا عمل تھکاوٹ کا شکار ہونے لگے، اپنے بڑے اور اہم فیصلے صبح صبح لے لیا کریں کیونکہ اس وقت آپ کا ذہن بالکل تروتازہ ہوتا ہے۔ جب آپ کوبہت سارے فیصلے کرنے ہوں اورچھوٹے چھوٹے ہنگامی فیصلے آپ کا وقت کھانے لگیں (جیسے فون کالز اور ای میل پیغامات کے جوابات) تو سارے اہم اور پیچیدہ معاملات پر صبح صبح فیصلہ کرلیں اور انھیں نمٹا لیں۔

ایسا ہی ایک اور لائحہ عمل یہ ہے کہ آنے والے کل کے کچھ چھوٹے چھوٹے فیصلے آپ ایک رات قبل ہی لے لیا کریں، مثلاً اگلے دن کا سوٹ رات میں ہی نکال کر رکھ دیں تاکہ صبح آپ کو اس پر ایک لمحہ بھی صرف نہ کرنا پڑے۔

آپشنز کا حقیقت پسندانہ جائزہ لیں

کامیاب لوگ بڑے فیصلے لیتے وقت اس سے جڑے تمام دستیاب اور ممکنہ آپشنز کا بغور جائزہ لیتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ایسے کرنے کے بعد ان کے لیے فیصلہ لینا نہ صرف آسان ہوجائے گا بلکہ اس کے بہتر نتائج بھی برآمد ہوں گے۔ ایک فیصلہ لینے کے ممکنہ معیارات کچھ اس طرح ہوسکتے ہیں: یہ فیصلہ مجھے کس طرح فائدہ پہنچائے گا؟

مجھے اس کا ممکنہ نقصان کیا ہوسکتا ہے؟ یہ فیصلہ فلاں شخص یا معاملے پر کس طرح اثرانداز ہوگا؟ کیا یہ فیصلہ میرے اقدار کے مطابق ہے؟ کیا اس فیصلے پر بعد میں مجھے پچھتاوا تو نہیں ہوگا؟ کیا مجھے بعد میں یہ فیصلہ نہ کرنے پر افسوس تو نہیں ہوگا؟

اپنے جذبات پر توجہ دیں

ایک کہاوت ہے کہ، ’’عارضی جذبات میں بہہ کر مستقبل کے فیصلے مت لیا کریں‘‘۔ کامیاب لوگ اپنے جذبات کو سمجھتے، تسلیم کرتے اور ان کے اپنے رویے پر پڑنے والے اثرات سے باخبر ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ہر ممکن حد تک اپنے فیصلوں کو معروضی حالات اور عقل کی روشنی میں دیکھ پاتے ہیں۔

بدقسمتی سے، بہت سارے لوگ اپنے جذبات کو سمجھنے اور انھیں سنبھالنے کی صلاحیت سے محروم ہوتے ہیں۔ ایک سروے کے مطابق صرف 36فیصد لوگ اپنے جذبات کو سمجھتے اور درست فیصلے کرپاتے ہیں۔

بڑے فیصلوں کو وقت دیں

کسی بڑے معاملے پر جو فیصلہ آپ نے کل لینا ہے وہ آج لے لیں اور سو جائیں۔ اگلی صبح تک آپ کے تمام جذبات ٹھنڈے ہوچکے ہوں گے اور آپ کسی بھی جذبات یا تعصب کے بغیر خالص میرٹ پر فیصلہ کرنے کے قابل ہوچکے ہیں۔ اکثر جلدبازی کے فیصلے جذبات کا شکار ہوجاتے ہیں اور آپ خود کو نقصان پہنچا بیٹھتے ہیں۔

مزید برآں، کامیاب لوگ جانتے ہیں کہ بڑے فیصلے لینے سے پہلے اس سے جُڑی تمام معلومات تک رسائی حاصل کرنا کس طرح اہم ہے، تاہم تمام معلومات کے بعد وہ حتمی رائے خود بناتے ہیں۔ ایک اور اہم بات یہ کہ وہ ایک فیصلہ لینے کے لیے چاند کے زمین پر اُترنے کا انتظار نہیں کرتے بلکہ ایک حقیقت پسندانہ ٹائم لائن بناتے ہیں، جس کے مطابق انھیں بروقت فیصلے لینے ہوتے ہیں۔

خود کو تروتازہ رکھنے کیلئے ورزش کرنا

ایک بڑے فیصلے کا دباؤ فطری طور پر کارٹیسول پیدا کرتا ہے۔ کارٹیسول ایک ایسا کیمیکل ہے جو ذہن کو ’لڑنے یا بھاگ جانے‘ کا فیصلہ لینے پر مجبور کرتا ہے کیونکہ یہ ذہن کی سوچنے کی صلاحیت کو مفلوج کردیتا ہے۔ جب ایک فیصلہ آپ کو تھکانے لگے تو ورزش کرنے کی کوشش کریں۔

محض 30منٹ کی تیز رفتار چہل قدمی بھی آپ کے جسم میں اینڈورفن نامی کیمیکل کی پیداوار کو بڑھا دیتی ہے، جو ذہنی دباؤ اور تھکاوٹ کو دور کرتا ہے۔ ورزش آپ کے کارٹیسول کیمیکل کو درست استعمال میں لاتے ہوئے ’لڑنے یا بھاگ جانے‘ کی ذہنیت کو مار دیتی ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوچکا ہے کہ طویل عرصے تک ورزش کرنے کی عادت دماغ کے ان حصوں کی کارکردگی کو فروغ دیتی ہے جو فیصلہ سازی کے ذمہ داری ہوتے ہیں۔

دوسروں سے مشاورت کریں

یہ انسانی فطرت ہے کہ وہ ایک فیصلہ لے کر اسے درست ثابت کرنے والی معلومات کو اکٹھا کرتے ہیں، بجائے اس کے کہ وہ کثیرالجہتی معلومات حاصل کرنے کے بعد کسی درست فیصلے پر پہنچنے کی کوشش کریں۔ کامیاب لوگ اس صورتِ حال سے بچنے کے لیے دوسروں سے مشورہ کرتے ہیں۔ ان کے نقطہ نظر کی روشنی میں وہ اپنے فیصلوں میں جذباتی اور غیرمنطقی پہلوؤں کو الگ کرتےہوئے درست فیصلے کرپاتے ہیں۔