سماعت کی مہارت کو بہتر بنانے کے مشورے

August 23, 2020

عموماً یہ کہا جاتا تھا کہ لوگ جو پڑھتے ہیں اس کا دس 10فیصد، جو دیکھتے ہیں اس کا 20فیصد اور جو سنتے ہیں اس کا 30فیصد یاد نہیں رکھ پاتے، تاہم یہ اعدادوشمار ابہام کا شکار ہیں۔ بدقسمتی سے یہ مبہم معلومات کئی دہائیوں سے ہمارے ہاںگردش کر رہی ہیں جبکہ ایسا ہے نہیں۔

دراصل سیکھنے کے نتائج مختلف عوامل اور متغیر حالات پر منحصر ہوتے ہیں۔ اگر سننےوالی چیزیں یاد نہ رہتیں تو افواہیں، پروپیگنڈہ اور جھوٹی کہانیاں سرعت سے اورنسل در نسل بذریعہ سماعت پھیلتی رہتیں۔ احادیث تو کئی عشروں تک بذریعہ سماعت ہی گردش میں رہیں اور حرف بہ حرف مستند بھی رہیں۔

اس کا مطلب یہی ہے کہ سیکھنے کی نفسیات کے حوالے سے سننے کے عمل کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ جب ہم لیکچر سنتے ہیں ساتھ ہی ساتھ اسے نوٹ بھی کرتے ہیں اور اگر آپ کے پاس اسے نوٹ کرنے کا کوئی ذریعہ نہ ہوتو آپ کی حتی الامکان کوشش ہوتی ہے کہ ایک ایک لفظ غور سے سن کر ذہن کے دریچوں میں بند کرلیں۔

حقیقت بہرحال یہی ہے کہ بہت سارے طلبا کو لیکچرز پر توجہ دینے میں دشواری محسوس ہوتی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ ان کی مصروف زندگی ہے ، جو مختلف سرگرمیوں سے بھری ہوئی ہے جیسے کہ کالج جانا، کھیل کود کرنا، پارٹ ٹائم ملازمت کرنا اور ایک ہی وقت میں معاشرتی زندگی بسر کرنا۔

اگر آپ کو لیکچرز کے دوران توجہ مرکوز رکھنے کا طریقہ سیکھنے میں اضافی مدد کی ضرورت ہے یا سننے کی مہارت کو بہتر بنانے کیلئے مدد درکار ہے تو درج ذیل مشوروں پر عمل کریں، ہمیں امید ہے کہ لیکچرز کے دوران آپ کو بہت فائدہ ہوگا۔

آئی کونٹیکٹ قائم رکھیں

سننے کے دوران پہلا اصول یہ ہے کہ اگر بولنے والا شخص بذات خود آپ کے سامنے موجود ہے تو آپ اس کی نظروں سے نظریں ملائیں یعنی آئی کونٹیکٹ قائم کریں۔ ایسا کرنے سے آپ سننے میں زیادہ بہتر محسوس کریںگے اور یہ ایک دوسرے سے گفتگو کرنے کے لئے اہم بھی ہے۔ اس طرح نہ صرف آپ کی توجہ مرکوز رہے گی بلکہ دوسرے شخص کو بھی محسوس ہوگا کہ آپ اس کی بات توجہ سے سن رہے ہیں۔

باڈی لینگویج ایک بہت اہم چیز ہے۔ جب آپ لیکچر سن رہے ہوتے ہیں تو آنکھوں سے رابطہ کرنا واقعی مشکل ہوسکتا ہے لیکن آپ کوشش کرکے پروفیسر کے چہرے پر نظر رکھ سکتے ہیں۔ ذرا غور کریں کہ کیا آپ کو کبھی عجیب محسوس نہیں ہوتا جب آپ کسی سےبات کررہے ہوں اور وہ آپ کو دیکھنے کے بجائے کہیں اور دیکھ رہا ہو؟ ایسے میں آپ کے دل میں یہی خیال آتا ہے کہ سامنے والا آپ کی بات پر توجہ نہیں دے رہا۔ آئی کونٹیکٹ قائم رکھنا ایک انتہائی مددگار تکنیک ہے جسے آپ کالج میں آزما سکتے ہیں۔

سوالات پوچھیں

جب بھی آپ کو موقع ملے سوالات پوچھیں، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ نے واقعی سامنے والے کی بات سنی ہے۔ ایسے سوالات بنائیں جو حقیقت میں بحث کا آغاز کرسکتے ہوں، اس طرح سامنے والا جان لے گا کہ آپ اس کی بات غور سے سن رہے ہیں، نیز اس طرحآپ مزید سیکھیں گے۔

اگر سوال ایسا ہے جس کے لئے ہاں یا مختصر جواب کی ضرورت ہے ، تو بحث اسی جگہ پر ختم ہوجائے گی۔ بہت سی ایسی کلاسیں ہوں گی جس میں آپ بآسانی حصہ نہیں لے پائیں گے۔ ایسی صورت میں اپنے سوالات لکھ لیں اور ان کے جوابات بعد میں حاصل کریں۔ بہرصورت ، آپ خود کو ثابت کریں کہ آپ سننے کی مہارت کے ساتھ اچھا کام کررہے ہیں۔

بہت غور سے سنیں

یہ ایسی چیز ہے جس کیلئے آپ کو پاپڑ بیلنے پڑیں گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب آپ دوسرے لوگ سے بات چیت کر رہے ہوں تو آپ کو گفتگو پر پوری طرح توجہ دینی ہوگی۔ آپ کے دماغ کے لئے کہیں بھٹکنا ایک عام سی بات ہے۔ جب آپ مستعد ہو کر سننے کی کوشش کررہے ہوں تو آپ اپنے دوستوں کے ساتھ بھی اس بات پر عمل کرسکتے ہیں۔

گفتگو کا آغاز کریں، ذہن کو کھلا رکھیں اور کسی بھی صورتحال کے بارے میں ایسے ہی سوچیں جیسے یہ کوئی امتحان ہو۔ آپ کو باریک بینی سے سننے کی ضرورت ہے کیونکہ لوگ آپ سے سوالات پوچھ سکتے ہیں۔ اس طرح یہ پتہ چل جائے گا کہ دوسرا شخص جو کچھ کہہ رہا ہے اس پر آپ کی پوری توجہ مرکوز تھی۔

مختصر تجربہ کریں

آپ کی سننے کی مہارت کو بہتر بنانے کا یہ ایک بہت ہی آسان طریقہ ہے۔ کچھ دیر کے لئے اوپر کی تمام تجاویز پر عمل کرنے کے بعد آپ خود کو چیلنج بھی کرسکتے ہیں۔ یہ کچھ دن یا پورا ایک ہفتہ ہوسکتا ہے۔ آپ سننے والی ہر طویل گفتگو کے بعد ایک مختصر خلاصہ ضرور بنائیں۔

اگر آس پاس کا ماحول اس کی اجازت دے تو اس کے بارے میں اونچی آواز میں بات کرنا سب سے بہتر طریقہ ہے۔ اگر نہیں تو ، آپ صرف اپنے دماغ میں خلاصہ کرسکتے ہیں۔ آپ دوستوں کے ساتھ یہ تجربہ کرنے میں بہت آسانی محسوس کریں گے۔

صلاحیت کے مطابق مواد کا انتخاب

جتنا بھی آپ کھا سکتے ہیں ، اس سے زیادہ پلیٹمیںنکالنا اسے ضائع کرنے کے مترادف ہوسکتا ہے۔ اس لئے زبان سیکھنے والوں کی سب سے عام غلطی اس مواد سے نمٹنا ہوتاہے جو کہ ان کی صلاحیت سے اوپر ہوتا ہے۔ وہ پہلے ابتدائی مواد سنے بغیر انٹرمیڈیٹ اسباق پر چلے جاتے ہیں۔

پھر سیکھنے والے شکایت کرتے ہیں کہ بولنے والے بہت تیزی سے بات کر رہے ہیں اور وہ الفاظ کو واضح نہیں سن سکے۔ سننے کیلئے اگر مواد آپ کی ذہنی استطاعت کے مطابق ہےتو وہ آپ کو یاد رہے گا، ورنہ ایک کان میں جاکر دوسرے کان سے نکل جائے گا۔