چینی بینکوں نے بیرون ملک اثاثہ منیجرز سے مدد مانگ لی

August 24, 2020

اگنائٹس ایشیاء:ایکو ہوانگ

چار سرکاری چینی بینکوں کے ویلتھ مینجمنٹ ماتحت اداروں کے سینئر ایگزیکٹوز کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنیاں پہلے ہی کسی غیر ملکی شراکت دار کے ساتھ کام کر رہی ہیں یا اس میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

بینک آف چائنا ، چائنا کنسٹرکشن بینک ، بینک آف کمیونیکیشنز اور پوسٹل سیونگس بینک آف چائنا کی ماتحت کمپنیاں ، نہ صرف گذشتہ سال ایک قاعدہ میں تبدیلی کا فائدہ اٹھا رہی ہیں، جس کے تحت غیر ملکی مینیجرز ملکی بینکوں کی ویلتھ مینجمنٹ کے ماتحت اداروں کے ساتھ اکثریتی کاروباری مفاد حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے بلکہ پروڈکٹ لانچز میں بیرون ملک مقیم مینجرز کے ساتھ تعاون بھی کررہے ہیں۔

بینک آف چائنا کے ویلتھ مینجمنٹ کے ماتحت ادارے نے فرانسیسی منیجر امونڈی کے ساتھ مل کر ویلتھ ویلنس مینجمنٹ یونٹ تشکیل دے دیا ہے ، جو نئی کمپنی کے اکثریت اثاثوں کا مالک ہے، توقع ہے کہ اس سال کے اختتام سے پہلے ہی اس کا آغاز ہوجائے گا۔

بینک آف چائنا ویلتھ مینجمنٹ کے ذیلی ادارے کے چیئرمین لیو ڈونگھائی نے سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا کے چائنا سیکیورٹیز جرنل کو ایک حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ اثاثوں کی تقسیم ، آئی ٹی سسٹم اور رسک کنٹرول میں امونڈی کی مہارت پر اعتماد کررہا ہے تاکہ عالمی گاہکوں کو رینمنبی کا استعمال کرتے ہوئے سرمایہ کاری کے حل فراہم کرے۔

اس مضمون کو اس سے قبل ایف ٹی گروپ کی ملکیت اگنائٹس ایشیاء نے شائع کیا تھا۔

بلیک آرک نے چائنا کنسٹرکشن بینک اور سنگاپور کے تیماسک کے ویلتھ مینجمنٹ ماتحت ادارہ کے ساتھ غیر ملکی اکثریتی ملکیت والے بینک اثاثہ انتظامی یونٹ کی تشکیل کے لئےجولائی میں چین کی بینکنگ اتھارٹی کو درخواست دی۔

چائنا مرچنٹ بینک کے ویلتھ مینجمنٹ یونٹ نے گزشتہ سال تعاون کی یادداشت پر دستخط کے بعد جون میں جے پی مورگن ایسٹ مینجمنٹ کے ساتھ ملی جلی حکمت عملی تیار کی تھی۔

پی ایس بی سی کےویلتھ مینجمنٹ یونٹ کے وو یاوڈونگ نے یہ بھی اشارہ دیاہے کہ ان کی کمپنی غیرملکی شراکت دار کی تلاش کر رہی ہے جس کے ساتھ دولت کے انتظام ، مصنوعات کی ترقی ، مشاورتی خدمات اور مالیاتی ٹیکنالوجی پر کام کرنے کے لئے مشترکہ منصوبہ بنایا جائے۔

مسٹر وو یا مسٹر ٹو میں سے کسی کے ذریعہ ٹائم اسکیلز یا ممکنہ جوائنٹ وینچر شراکت داروں کا کوئی ذکر نہیں تھا۔

مجموعی طور پر ، 17 ملکی بینکوں کے ’ویلتھ مینجمنٹ‘ کے ماتحت ادارے چل رہے ہیں یا کاروبار کے لئے کھول رہے ہیں۔

پی وائی اسٹینڈرڈ کی کنسلٹنگ فرم کے لئے چینگدو میں محقق یو کین وین نے کہا کہ ویلتھ مینجمنٹ کی ماتحت کمپنیاں غیر ملکی شراکت داروں کے حق میں ہوں گی جن کے پاس پہلے ہی بیرون ملک نجی فنڈ قائم ہے، یا وہ جو پہلے ہی بیرون ملک میوچل فنڈ لائسنس کے لئے درخواست دے چکے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بینکوں کے ویلتھ مینجمنٹ یونٹ مقررہ آمدنی کی حکمت عملیوں پر توجہ مرکوز کررہے ہیں ، لہٰذا وہ ممکنہ طور پر بیرون ملک میوچل فنڈز کی حکمت عملی کے حامل غیر ملکی شراکت داروں کی تلاش میں ہوں گے تاکہ وہ مساوات کی حکمت عملی کو بھی تیار کرسکیں۔

چائنا بینکنگ اور انشورنس ریگولیٹری کمیشن سے وابستہ سائٹ چائنا ویلتھ کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ بینکوں کی ویلتھ مینجمنٹ یونٹوں کے جاری کردہ 1،567 مصنوعات میں سے زیادہ تر مقررہ آمدنی کی حکمت عملی ہیں۔

سب سے بڑی عالمی کمپنیوں کے لئے مشترکہ منصوبے کی شراکت ممکن ہی ہے کیونکہ چھوٹے غیر ملکی منیجروں کے لئے نئی دولت املاک کے ذیلی ادارہ میں خریدنے کی ابتدائی لاگت امتناعی ہوسکتی ہے۔

یو کین وین نے بتایا کہ بینک کے تحت دولت مینجمنٹ ذیلی ادارہ قائم کرنے کے لئے کم از کم رجسٹرڈ سرمایہ ایک رب رینمبی (140 ملین ڈالر) ہے۔

چینی سیکیورٹیز اینڈ ریگولیٹری کمیشن نے گزشتہ ماہ کے آخر میں ایک مسودہ تجویز جاری کیا تھا، اگر اس پر عمل پیرا ہوتا ہے تو بینک ویلتھ مینجمنٹ کے ماتحت ادارے کو پہلی بار خوردہ فنڈ مینجمنٹ لائسنس کے لئے درخواست دینے کی اجازت ہوگی۔

میمینم نے بینک کے تحت ویلتھ مینجمنٹ ذیلی ادارہ قائم کرنے کے لئے ایک ارب ریمنبی سرمایہ رجسٹرڈ کیا۔

اس سے ممکنہ طور پر غیر ملکی شراکت داروں کے لئے چین میں ویلتھ مینجمنٹ کے ماتحت اداروں میں براہ راست بیرون ملک خوردہ فنڈز کی صنعت میں داخل ہونے اور موجودہ تقسیم کو فائدہ اٹھانے کے لئے راستہ کھول دیا گیا ہے ، بغیر بیرون ملک اپنے اپنے ادارے قائم کیے۔

کنسلٹنسی زیڈ بین ایڈوائزر کے شنگھائی میں قائم ریسرچ کے سربراہ لیو شیچن نے کہا کہ غیرملکی مینجیرز جانتے ہیں کہ بیرون ملک کاروبار کے لئےبالخصوص تقسیم میں اپنے طور پر کام کرنا بہت مشکل ہے۔

تاہم لیو شچین نے نشاندہی کی کہ اس کا واضح طور پر تذکرہ نہیں کیا گیا ہے کہ آیا مجوزہ قواعد میں ردوبدل کا نفاذ دولت کے انتظام کے مشترکہ منصوبوں پر ہوگا یا نہیں۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ مشترکہ منصوبوں سے غیرملکی شراکت داروں کے لئے خطرات درپیش ہوں گے کیونکہ اختیارات کی تقسیم چینی بینکوں کے پاس رہے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب وہ اپنے غیر ملکی ہم منصبوں سے درکار مہارت حاصل کرلیں گے تو بینکوں کے ویلتھ مینجمنٹ کے ذیلی ادارے بھی آسانی سے مشترکہ منصوبوں سے باآسانی دور جاسکتے ہیں۔