سیلابی بارشوں نے بلوچستان میں تباہی مچادی

August 27, 2020

بلوچستان کے مختلف اضلاع میں ہونے والی بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچادی ، بعض علاقوں میں جانی و مالی نقصانات بھی ہوئے ہیں ، وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے بارشوں اور سیلابی ریلوں سے متاثرہ اضلاع کا دورہ کیا ، طوفانی بارشوں کے بعد بولان ندی میں ایک لاکھ کیوسک پانی گزر رہا تھا اس دوران بولان میں نیشنل ہائی وے 8 سے 10 مقامات پر متاثر ہوا ، سیلابی ریلوں کے باعث ضلع بولان میں شاہراہ اور مختلف مقامات پر پل متاثر ہونے کے باعث کوئٹہ کو بولان کے زریعے اندورون بلوچستان اور سندھ سے ملانے راستے بند ہونے سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ریلوئے حکام نے کوئٹہ اور سبی کے درمیان ٹرینیں چلاکر عوام کی مشکلات کو کسی حد تک کم کرنے کی کوشش کی دوسری جانب بلوچستان میں سیلابی صورتحال کے باعث محکمہ صحت نے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی تھی۔

سیلابی ریلوں کے باعث گیس پائپ لائین متاثر ہونے سے کوئٹہ سمیت صوبے کے وہ چند اضلاع جن میں گیس کی سہولت موجود ہے وہاں کئی روز تک گیس کی فراہمی معطل رہی ۔ اس دوران وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں مون سون کی جاری بارشوں اور صوبے کے مختلف اضلاع میں پیدا ہونے والے سیلابی صورتحال کے علاوہ امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا ، وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ محکمہ مواصلات اور محکمہ زراعت کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے اور متاثرہ سڑکوں اور پلوں کی بحالی کے لئے بھاری مشینری تیار رکھیں ، وزیراعلیٰ نے محکمہ آب پاشی کو ڈیموں کی مسلسل نگرانی کرنے اور متاثرہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کو واٹر چینلز کی نگرانی کرنے کی ہدایت بھی کی ، انہوں نے بلوچستان کنٹرول اینڈ آپریشن سینٹر کو امداد وبحالی کی مجموعی سرگرمیوں کی نگرانی کرنے کی ہدایت کی، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ مون سون بارشوں کی تیاری پہلے سے کی گئی تھی لیکن نصیر آباد، جھل مگسی، سبی، لسبیلہ میں توقع سے زیادہ بارشوں کی وجہ سے سیلابی صورتحال پیداہوئی۔

ان سطور کے تحریر کیے جانے تک سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صوبے کے 21 اضلاع مون سون کی بارشوں کے زیر اثر رہے جبکہ ڈیرہ بگٹی ، جھل مگسی ، کوہلو اور سبی اضلاع بارش اور سیلابی پانی سے زیادہ متاثر ہوئے ، جبکہ بلوچستان کے صنعتی شہر حب و نواحی علاقوں اور کراچی کو پانی فراہم کرنے والے حب ڈیم میں صرف ایک رات کے دوران پانی کی آمد میں 7 فٹ ریکارڈ اضافہ ہوا حب ڈیم سے نکلنے والی ایک کینال کے ذریعے حب، ساکران اور اس کے نواحی علاقوں میں پینے اور زرعی ضروریات پوری کرنے کے لیے سپلائی کیا جاتا ہے جب کہ دوسرے کینال سے کراچی کے ضلع غربی کے علاقوں کو پینے اور دیگر ضروریات زندگی کے استعمال کے لیے واٹر بورڈ کوپانی فراہم کیا جاتا ہے، ذرائع کے مطابق آئندہ سال اگر مزید بارشیں نہ بھی ہوئیں تو حب ڈیم آئندہ ایک دو سال تک اپنی حدود کے علاقوں کو سیراب کرتا رہے گا۔

بلوچستان میں گزشتہ چند سالوں کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک دو سال تک بارشیں کم ہوتی ہیں ہیں جس سے اکثر علاقوں میں پانی کی شدید قلت محسوس کی جاتی ہے اور پھر چند سالوں کے دوران طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے تباہی پھیلتی ہے ، 2010 اور 2012 میں بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچائی تو گزشتہ دس سے بارہ سالوں کے دوران ایسے سال بھی گزرئے جب بارشیں نہ ہونے سے صورتحال خشک سالی کی جانب جاتی ہوئی محسوس ہوئی ، بلوچستان کے پہاڑی علاقوں میں ہونے والی طوفانی بارشوں سے مذکورہ علاقے متاثر ہونے کے ساتھ جب پانی میدانی علاقوں میں پہنچتا ہے تو وہاں بھی تباہی پھیلتی ہے ، آبی و زرعی ماہرین اس قسم کی صورتحال جانی و مالی نقصانات اور اور بارشوں کا پانی ضائع ہونے سے بچانے کے لئے ڈیمز کی تعمیر پر زور دیتے آئے ہیں ۔

ہفتہ رفتہ کے دوران وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں اہم فیصلے کیے گئے جن کے تحت کوئٹہ سیف سٹی پراجیکٹ فیزون کو کوئٹہ سمارٹ سٹی فیز ٹو میں تبدیل کرنے کی منظوری دی گئی ، جو پاکستان کا پہلا سمارٹ سٹی پراجیکٹ ہوگا ، اجلاس میں کابینہ نے کریمنل پروسیجر 1898ء بلوچستان ترمیمی بل 2020ء کے مسودہ ، محکمہ معدنیات کے تحت مائنز لیبر ویلفیئر آرگنائزیشن کے زیر انتظام اسکولوں کے 219 اساتذہ کی اپ گریڈیشن ، بی واسا کے بائی لاز ، کوئٹہ شہر میں ٹیوب ویلوں کی تنصیب کو واسا کے این او سی سے مشروط قرار دینے ، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کو بورڈ آف ریونیو سے علیحدہ کرکے انتظامی محکمے کا درجہ دینے کے لئے بلوچستان گورنمنٹ رولز آف بزنس 2012ء میں ترمیم ، چیئرمین بلوچستان انوائرمینٹل پروٹیکشن ٹریبونل کے چیئرمین کی مدت ملازمت میں مزید دو سال کی توسیع ، احساس ایمرجنسی کیش ٹرانسفر پر بینکوں کے کمیشن پر عائد سیلز ٹیکس سے ایک مرتبہ استثنیٰ، وزیراعظم ریلیف فنڈ میں ٹیلی کام آپریٹرز کی جانب سے فنڈ ریزنگ پر عائد سیلز ٹیکس کے استثنیٰ اور اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام برائے خوراک کی جانب سے چمن کے راستے افغانستان کو فراہم کی جانے والی خوراک کو بلوچستان انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر استثنیٰ دینے، اندرونی سیکیورٹی کے لئے ایف سی بلوچستان کی ریکوزیشن کی مدت میں 31دسمبر 2020ء تک توسیع ، محکمہ زراعت کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر (اسٹیٹسٹکس) بی۔17 کی اسامی کی اپ گریڈیشن ، کورونا وائرس کی ایمرجنسی کے تناظر میں ٹرژیری کیئر اسپتالوں میں ایڈہاک کی بنیاد پر اسٹاف نرسوں بی۔16 کی بھرتی ، تربت ، خضدار ، لورالائی اور سبی میں محکمہ داخلہ کے زیر انتظام ریکلیمیشن اور پروبیشن دفاتر کے قیام ، پی ایس ڈی پی 2021 میں نئے انٹر کالجز کے قیام کے منصوبہ میں اضلاع کے ناموں کی تصحیح اور محکمہ تعلیم کے پی ایس ڈی پی میں شامل بعض منصوبوں کی تصحیح ، محکمہ بلدیات میں خالی اسامیوں پر محکمانہ ریکروٹمنٹ کمیٹی کے ذریعہ بھرتی ، محکمہ توانائی کی جانب سے توانائی کے متبادل ذرائع کی ترقی کے سرمایہ کار منصوبوں کے لئے جاری کئے گئے اظہار دلچسپی کے مراسلوں کی میعاد میں توسیع کی منظوری دی۔