سمجھدار شہزادہ

August 29, 2020

پیارے بچو! کافی پرانے زمانے کی بات ہے کسی ملک میں ایک بادشاہ حکومت کرتا تھا۔ اُس کے چھ بیٹے تھے ۔اُن میں ایک شہزادہ بہت بد صورت اور قد میںبھی چھوٹا تھا۔ اس کے دوسرے بھائی نہایت خوبصورت اور اچھے ڈیل ڈول کے تھے۔ بادشاہ بدصورت شاہزادے کو ذلّت اور نفرت کی نظر سے دیکھتا تھا ۔ شہزادہ نے باپ کی نگاہ کوجانچ لیا اور باپ سے کہا ’’ ابّا جان! سمجھ دار ٹھگنا لمبے بیوقوف سے اچھا ہے۔ ساری دنیا کے پہاڑوں کے مقابلہ میں ’طور ‘بہت چھوٹا پہاڑ ہے لیکن خدا کے نزدیک اس کی عزت اور مرتبہ بہت زیادہ ہے ۔کیا آپ نے سنا ہے کہ ایک دبلے پتلے عقلمند نے ایک بار ایک موٹے بیوقوف سے کہا تھا کہ اگر عربی گھوڑا کمزور ہو جائے، تب بھی وہ گدھوں سے بھرے ہوئے پورے اصطبل سے اچھا اور طاقتور ہوتا ہے۔

بادشاہ شہزادے کی بات سن کر مسکرایا، تمام امیر اور وزیر خوش ہوئے اور اس کی بات سب کو پسند آئی۔ لیکن شہزادے کے دوسرے بھائی اس سے جل گئے۔

جب تک انسان اپنی زبان سے بات نہیں کرتا ، اس وقت تک اس کی اچھائیاں اور بُرائیاں ڈھکی چھپی رہتی ہیں۔

اسی زمانے میں بادشاہ کو ایک زبردست دشمن کا سامنا کرنا پڑا۔ جب دونوں طرف کی فوجیں آمنے سامنے آئیں اور لڑائی شروع کرنے کا ارادہ کیا تو سب سے پہلے جو شخص لڑنے کے لیے میدان میں نکلا وہی بدصورت شہزادہ تھا۔ اور اس نے پکار کر کہا،میں وہ آدمی نہیں ہوں کہ تم لڑائی کے دن میری پیٹھ دیکھ سکو۔ میں ایسا بہادر ہوں کہ تم میرا سر خاک اور خون میں لتھڑا ہوا دیکھو گے، یعنی میں دشمن سے لڑتے لڑتے جان دے دوں گا ،مگر ہمت نہ ہاروں گا۔‘‘یہ کہہ کر شہزادے نے دشمن کی فوج پر بہت سخت حملہ کیا اور کئی بڑے بڑے جرنیلوں کو قتل کر دیا۔ جب باپ کے سامنے آیا تو آداب بجا لایا اور کہا،ابّا جان! آپ نے میرے دبلے پتلے کمزور جسم کو ذلّت کی نگاہ سے دیکھا اور ہر گز میرے ہنر کی قیمت کو نہ سمجھا۔ آپ کو معلوم ہونا چاہیےکہ پتلی کمر والا گھوڑا ہی لڑائی کے میدان میں کام آتا ہے آرام اور آسائش میں پلا ہوا موٹا تازہ بیل کام نہیں آسکتا۔

کہتے ہیں دشمن کی فوج بہت زیادہ تھی اور شہزادے کی طرف سپاہیوں کی تعداد کم تھی کچھ نے بھاگنے کا ارادہ کیا، شہزادے نے ان کو للکارا اور کہا،’’ اے بہادرو! کوشش کرو اور دشمن کا مقابلہ کرو،‘‘۔ اس کی بات سن کر سپاہیوں کی ہمت بڑھ گئی اور سب دشمن کی فوج پر ٹوٹ پڑے اوران کو مار بھگایا اور دشمن پر اسی دن فتح حاصل کی۔ بادشاہ نے شہزادے کو پیار کیا ۔ اس کی ذہانت اور بہادری کی وجہ سے بادشاہ کی محبت شہزادے سے روز بروز بڑھنے لگی اور اس کو اپنا ولی عہد بنا دیا۔

دوسرے بھائیوں نے یہ حال دیکھا تو حسد کی آگ میں جلنے لگے اور ایک دن بدشکل شہزادے کے کھانے میں زہر ملا دیا۔ اس کی بہن نے کھڑکی سے دیکھ لیا اور شہزادے کو خبردار کرنے کے لیے کھڑکی کے دروازے زور سے بند کیے۔ شہزادہ اس کی آواز سے چونک پڑا اور اپنی ذہانت سے سمجھ گیا کہ دال میں کچھ کالا ہے، کھانا چھوڑ دیا اور کہنے لگا، یہ تو نہیں ہوسکتا ہے کہ بے ہنر لوگ زندہ رہیں اور ہنر مند مر جائیں۔

باپ کو اس واقعہ کی اطلاع دی گئی تو اس نے سب شہزادوں کو بلایا ان کو مناسب سزا دی۔ اس کے بعد ہر ایک کو اپنے ملک کا ایک ایک حصّہ دے دیا، تاکہ آپس میں جھگڑا فساد نہ کریں۔ اس طرح یہ فتنہ اور فساد ختم ہوا۔

(گلستانِ سعدی سے انتخاب)