صحت مند زندگی کے لئے ورزش کریں

September 03, 2020

ورزش کسی بھی ایسی حرکت کو کہا جاتا ہے جس کے تحت مسلز کام کرنے لگیں اور اس عمل کے دوران انسانی جسم میں موجود اضافی کیلوریز کو جلانے میں مدد مل سکے۔ طبی ماہرین کہتے ہیں کہ انسانی صحت کا دارومدار روزانہ ورزش کرنے پر ہے یعنی ایک صحت مند اور خوش وخرم زندگی کے حصول کے لیے باقاعدگی سےورزش ضروری ہے۔ جسم کو چُست رکھنے اور ذہن کی کارکردگی بڑھانے کے لیے روزمرہ زندگی میں تھوڑاسا وقت ورزش کو دے کر ذہنی اور جسمانی طور پر فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

جسمانی ورزش کرنے کے کئی طریقے ہیں جن میں تیراکی، دوڑنا، چہل قدمی اور ویٹ لفٹنگ وغیرہ شامل ہیں۔ اگر ورزش کا عمل باقاعدگی سے کیا جائے تو جسمانی اور ذہنی طور پر فعال رہنے کے علاوہ یہ عمل لمبی عمر کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ لیکن ہمارے یہاں عام افراد ورزش کی اہمیت سے ہی ناواقف ہیں چنانچہ وہ ورزش کو اپنی زندگی کا لازمی حصہ نہیں بنا پاتے جبکہ کچھ افراد اہمیت کو جانتے ہوئے بھی ورزش کرنے میں سستی دکھاتے ہیں۔

زیر نظر مضمون میں ہم قارئین سے ورزش کے فوائد کا ذکر کرنے جارہے ہیں، تاکہ اس کی اہمیت کو جانتے ہوئے کوئی بھی باقاعدگی سے ورزش کرنا شروع کردے۔

ذہنی دباؤ میںکمی

مطالعات اور تحقیقات یہ ثابت کرتے ہیں کہ ورزش کرنے کا سب سے اہم فائدہ انسانی مزاج کو بہتر بناتے ہوئے ڈپریشن،انزائٹی اور اسٹریس کی سطح کو کم کرنا ہے کیونکہ ورزش کا عمل انسانی دماغ کے ان حصوں میں تبدیلی لانے کا باعث بنتا ہے جو ذہنی تناؤ اور بے چینی جیسی کیفیات کو کنٹرول کرتے ہیں۔

ورزش کے ذریعے انسانی دماغ میں سیروٹونن (Serotonin) اور نوریپائنفرائم (Norepinephrine) ہارمونز کی سطح بڑھانے میں مدد ملتی ہے۔ واضح رہے یہ ہارمونز ڈپریشن کو ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ مزید برآں، ورزش اینڈورفن (Endorphin) نامی ہارمون کی سطح بڑھانے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے، یہ ہارمون انسانی مزاج کو خوشگوار بنانے اور درد کی سطح کو بھی کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

وزن میں کمی

دنیا بھر میں زیادہ تر افراد اپنے وزن کے بارے میں خاصے جذباتی نظر آتے ہیں، مختلف مطالعات بھی واضح کرتے ہیں کہ موٹاپے کی اہم وجہ انسان کا حرکت نہ کرنا (Inactivity)ہے۔ وزن میں کمی کے خواہشمند افراد کے لیےورزش اور توانائی صرف کرنے کے درمیان پایا جانے والا گہرا تعلق سمجھنا ضروری ہے۔

انسانی جسم سے توانائی کے اخراج کے تین طریقے ہیں؛ (۱) کھانا ہضم کرنا ، (۲) ورزش کرنا اور (۳) جسم کے افعال کو برقرار رکھنا۔ دوسری جانب ڈائٹنگ کرنے کے دوران کیلوریز کی کم مقدار آپ کے میٹابولک نظام کو سست کردیتی ہےجس کے باعث وزن میں کمی کا عمل بھی خاصا تاخیر کا شکار ہوجاتا ہے۔ اس کے برعکس ، باقاعدگی سے کی گئی ورزش کے دوران آپ کا میٹابولک نظام بہتر کام کرتا ہے اور یہ اضافی وزن کم کرنے کا عمل بھی تیز کردیتا ہے۔

ہڈیوں اور اعصاب کی مضبوطی

ایک مصروف طرزِ زندگی آپ کے جوڑوں و پٹھوں میں درد، آسٹیوپروسس اور جسمانی کمزوری کا باعث بن سکتی ہے۔ لیکن باقاعدگی سے کی جانے والی ورزش ان تمام بیماریوں کے خلاف مزاحمت کا کام سرانجام دیتی ہےکیونکہ ورزش اعصاب کی مضبوطی اور ہڈیوں کی تعمیر و نشوونما میں بہترین کردار ادا کرتی ہے۔

جسمانی سرگرمی مثلاًویٹ لفٹنگ، پروٹین کی مناسب مقدار کے ساتھ مسلز کو مضبوط کرنے کا عمل تیز کردیتی ہے۔ ورزش کرنے سے ہارمونز کےاخراج کا عمل تیز ہوجاتا ہے جس کے ذریعےامینو ایسڈ کو جذب کرنے کی صلاحیت فروغ پاتی ہے۔ ایک طرف یہ عمل ہڈیوں کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتا ہے تو دوسری جانب ہڈیوں کی ٹوٹ پھوٹ کا عمل بھی سست کردیتا ہے۔ اس کے علاوہ باقاعدگی سے کی گئی ورزش جوانی میں ہڈیوں کی کثافت میں اضافہ کردیتی ہے، یہ عمل مستقبل میں انسان کو آسٹیوپروسس سے محفوظ رکھتا ہے۔

توانائی کی سطح میں اضافہ

مختلف میڈیکل کنڈیشنز کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ صحت مند افراد کے لیے ورزش توانائی کی سطح میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔ ایک تحقیق کے دوران مسلسل تھکن کا شکار36 افراد سےچھ ہفتوں تک باقاعدگی سے ورزش کروائی گئی، مقررہ وقت کے بعد ورزش ان افراد کے لیے تھکاوٹ کا احساس کم کرنے کا باعث بنی۔

مزید برآں ، ورزش کرونک فٹیگ سنڈروم (Chronic fatigue syndrome)اور دیگر سنگین بیماریوں میں مبتلا مریضوں کے لیے بھی توانائی میں اضافہ کا باعث بن سکتی ہے۔ روزانہ باقاعدگی سے ورزش آپ کے جسم میں ہڈیوں، پٹھوں اور جوڑوں کو تقویت فراہم کرتی ہے اور آپ کسی بھی کام کو مستعدی سے انجام دینے کے قابل ہوجاتے ہیں۔

دائمی بیماریوں کا کم خطرہ

دائمی بیماریوں کے حملہ آور ہونے کی بنیادی وجہ روزانہ کی بنیاد پر جسمانی سرگرمیوں کا فقدان ہے۔ باقاعدگی سے کی گئی ورزش ،انسولین کی حساسیت بڑھاتے ہوئےکارڈیو ویسکیولر فٹنس اورجسمانی تشکیل کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

یہ بلڈ پریشر اور انسانی جسم میں موجود چربی کی سطح کو کم کرنے میں بھی نہایت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ساتھ ہی پیٹ کی چربی کو گھلانے کا باعث بھی بنتی ہے۔ واضح رہے کہ پیٹ پر موجود چربی سے ذیابطیس ٹائپ ٹو، قلبی امراض اور جلد موت کا خطر ہ بڑھ جاتا ہے۔