پاکستان میں تیار کردہ اہم دفاعی مصنوعات

September 06, 2020

جس طرح پاک افواج نے دنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور اپنے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنالیا ہے، اسی طرح اسلحہ سازی میںبھی پاکستان کا شمار سرفہرست ممالک میں کیا جاتا ہے۔ ملک کا دفاعی مواصلاتی نظام اور چھوٹے بڑے ہتھیاروں کے علاوہ بھاری اسلحہ دنیا بھر میں اپنی منفرد پہچان رکھتا ہے۔ پاک افواج کی دفاعی صلاحیت کی بات کی جائے تو ہم نے بہت قلیل عرصے میں اپنے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنالیا ہے۔

پاکستان کی سالمیت کے ضامن ایٹم بم،میزائل ٹیکنالوجی،الخالد اور ضرار ٹینک کی تیاری،براق ڈرون اور مقامی طور پر تیار کردہ بکتربند اور بلٹ پروف گاڑیاں، یہ سب ایسی کامیابیاں ہیں جنہیں اسلحہ بنانے والے بڑے ممالک بھی رشک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا اس وقت پاکستان کی دفاعی مصنوعات کا بہت بڑا مرکز ہے، جہاں جدید ترین اسلحے کی تیاری اور معیار کو ہر سال ہونے والی دفاعی نمائش میں بھی بے حد سراہا جاتا ہے۔ ذیل میں پاکستان میں تیار ہونے والی اہم دفاعی مصنوعات کا ذکر کیا جارہا ہے۔

میزائل ٹیکنالوجی

پاکستان نے اپنا جوہری پروگرام 1970ء کی دہائی میں شروع کیا اور آج پاکستان نہ صرف ایک جوہری طاقت ہے بلکہ اس کے جوہری میزائل دنیا میں بہترین مانے جاتے ہیں۔ پاکستان کا37میل (60کلومیٹر) تک مار کرنے والا ’نصر‘ نامی ٹیکٹیکل میزائل ایک ایسا جوہری میزائل ہے، جو امریکا کے پاس بھی نہیں۔ اس کے علاوہ حتف میزائل (ملٹی ٹیوب بلیسٹک میزائل)، غزنوی ہائپر سانک میزائل، غزنوی (بیلسٹک میزائل)، ابدالی سوپر سانک میزائل، غوری Iمیزائل، شاہین I( بلیسٹک میزائل)، غوری II ، شاہین II اور شاہین IIIمیزائل شامل ہیں۔ شاہین III کی پہنچ 2750کلومیٹر تک ہے اور اس کی بدولت پاکستان کا ہر دشمن اب رینج میں ہے۔

الخالد ٹینک

الخالدٹینک پاکستانی فوج کا نیا اور جدید ترین ٹینک ہے۔ یہ 400 کلومیٹر دور تک بغیر کسی مزاحمت کے سفر کر سکتا ہے۔ اس کے اندر یوکرین کا12ہارس پاور کاانتہائی جدید انجن نصب ہے۔ یہ ٹینک 70کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل سکتا ہے۔ اس کا عملہ تین افراد پر مشتمل ہوتا ہے۔اس میں ایک عدد125ملی میٹر اسموتھ بور ٹینک گن نصب ہے۔ اس کے علاوہ یہ فرینچ آٹویٹک ٹرانسمیشن سے لیس ہے۔ الخالد ٹینک میں ایک مشین گن چھت پر اور ایک نیچے لگی ہوتی ہے۔ اس کی توپ200میٹر سے لیکر 2000 میٹر کے فاصلے تک دشمن کو نشانہ بنا سکتی ہے۔ اس میں روس کا بنایا گیا گولہ لگانے والا خودکار نظام نصب ہے۔یہ پانچ میٹر گہرے پانی میں سے بھی گزرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ واضح رہے کہ اس کے دو ماڈل الخالد ٹینک I اورIIہیں۔

جے ایف 17تھنڈر طیارہ

پاکستان کے جے ایف تھنڈر17لڑاکا طیارے کو جب کراچی میں منعقد ہ سالانہ دفاعی نمائش آئیڈیاز میں رکھا گیا تو یہ سب کی توجہ کا مرکز بن گیا۔ اس کی فروخت سے فوجی برآمدات میں اضافے کے ساتھ غیرملکی زرمبادلہ لانے میں بھی مدد ملے گی۔ نئے جے ایف تھنڈر17طیاروں کو پاکستان ایرو ناٹیکل کمپلیکس(پی اے سی) میں تیار کیا جاتا ہے۔پاک فضائیہ نے جے ایف تھنڈر 17کے پہلے ورژن کا استعمال 2010ء میں شروع کیا تھا جبکہ اس سے پہلے اس کی دفاعی ضروریات کا انحصار امریکی ساختہ طیاروں پر تھا جنھیں ہندوستان کے خلاف جنگوں میں بھی استعمال کیا گیا۔

پاک فضائیہ کے مطابق بلاک ٹو جے ایف تھنڈر17طیاروں میں پہلے سے بہتر ایویونکس سسٹمز، فضاءمیں ایندھن بھرنے کی صلاحیت، اضافی ہتھیاروں کو لے جانے کی صلاحیت اور کچھ اضافی آپریشنل صلاحیتیں موجود ہیں۔یہ ایک ہلکے وزن کے کثیرالجہتی طیارے کے طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے جو کہ 55ہزار فٹ کی بلندی تک 1500میل فی گھنٹہ سے زائد کی رفتار سے پرواز کرسکتا ہے۔

ملٹی بیرل بکتر شکن توپ

دفاعی مصنوعات کے تحقیقی ادارےGIDS نے بیک وقت 4گولے داغنے والی ملٹی بیرل بکتر شکن توپ تیار کی ہے، اس توپ کو ایک بریف کیس جتنے جدید فائرنگ سسٹم سے منسلک کیا گیا ہے۔ توپ پر لگے ہوئے طاقتور کیمرے کے ذریعے اندھیرے میں بھی دشمن کی بکتر بند گاڑیوں کونشانہ بنایاجا سکتاہے۔ 90میٹرکے فاصلے سے کنٹرول پینل کے ذریعے ایک کے بعد ایک4گولے داغے جاسکتے ہیں، جس سے دشمن کی متعدد بکتر بندگاڑیوں کو تباہ کیا جاسکتا ہے۔ عام توپ کے برعکس اس توپ کو چلانے والے (فائرر) دشمن کے جوابی وار سے محفوظ رہتے ہیں۔

براق ڈرون

براق ڈرون مکمل طور پر پاکستان میں تیار کردہ ڈرون طیارہ ہے۔ یہ ڈرون پاکستان ایئر فورس اورنیشنل انجینئرنگ اینڈ سائنٹیفک کمیشن (NESCOM) نے تیارکیا ہے، جوکہ بغیر پائلٹ کے اُڑتا اور حملہ کرتا ہے۔ براق ڈرون میں مختلف منظر کشی، موشن سینسر کی جاتی ہے اور یہ ’برق‘ نامی لیزر گائیڈڈ میزائل سے لیس ہے۔ براق، برق کی جمع ہے جس کے معنی بجلی کے ہیں۔ پاکستانی ڈرون20سے 22ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرتے ہوئے زمین پر موجود اپنے ہدف کو100فیصد نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

دنیا کے کئی ممالک کے پاس نگراں ڈرون طیارے ہیں مگر اسلحہ سے لیس ڈرون ٹیکنالوجی صرف چند ممالک کے پاس ہے۔ 2009ء میں مقامی سطح پر تیار کیے گئے اس ڈرون طیارے کو ابتدا میں جاسوسی اور دہشت گردوں کی نگرانی کیلئے استعمال کیا گیا، بعد ازاں انہیں جدید لیزر گائیڈڈ میزائل سے لیس کردیا گیا۔2013ء میں ڈرون طیاروں کو مسلح افواج کے حوالے کیا گیا، جس کا پہلا تجربہ انتہائی کامیاب رہا اور لیزر گائیڈڈ میزائلوں سے لیس ان ڈرون طیاروں نے کامیابی سے اپنے اہداف کو نشانہ بنایا۔