اُخوّت اور رواداری

September 20, 2020

اسلامی تعلیمات کی روشنی میں

مصنّفہ:ڈاکٹر صبیحہ اخلاق(اُم سارہ)

صفحات: 342 ، قیمت: 500 روپے

ناشر: جہانِ حمد پبلی کیشنز، نوشین سینٹر، دوسری منزل، اُردو بازار، کراچی۔

آج کا سماج انتشار، خلفشار اور آزار سے پُر ہے۔ کبھی کبھی تو یوں بھی محسوس ہوتا ہے کہ سُکون عُنقا ہوتا جا رہا ہے اور ایسا ہونے کی اہم وجوہ میں اُخوّت اور رواداری کے جذبے کا آہستہ آہستہ ماند پڑنا بھی ہے۔ انسان ایک دوسرے سے اُنس و محبّت کے رشتے سے پیوست ہے۔ قدیم زمانے کے ایک شاعر نے اِسی بات کو یوں بیان کیا ؎’’اُنس سے انساں بنا ،گر اُنس ہی اُس میں نہ ہو …آدمی وہ ہو تو ہو،انسان ہو سکتا نہیں‘‘، مگر آج اُنس کی جگہ نفس اور وہ بھی نفسِ امّارہ نے لے لی ہے۔ سو، دُنیا آج صحیح معنوں میں ’’دُنیائے دَنی‘‘ بن چُکی ہے۔

یہ ساری گفتگو دراصل، ڈاکٹر صبیحہ اخلاق کی کتاب’’اُخوّت اور رواداری (اسلامی تعلیمات کی روشنی میں)‘‘کے ذیل میں ہے۔ بنیادی طور پر یہ ڈاکٹریٹ کا مقالہ ہے، جس پر مصنّفہ کو پی ایچ ڈی کی سند تفویض ہوئی۔ ڈاکٹر صاحبہ نے ’’حلف الفضول ‘‘سے ’’خطبۂ حجۃ الوداع‘‘ تک کے اسلامی احکام و بنیادی تعلیمات کا بیان انتہائی موثّر اور دِل نشیں پیرائے میں کیا ہے۔ سچ بات تو یہ ہے کہ کتاب کے بیش قیمت مندرجات پڑھتے ہوئے بار بار یہ احساس ہوا کہ اگر ہم ’’اُخوّت اور رواداری‘‘ کو سَرنامۂ حیات قرار دے دیں، تو ’’دُنیائے دنی‘‘، ’’صُورتِ ارم‘‘ میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ مصنّفہ شعر گوئی سے بھی شغف رکھتی ہیں اور اُن کی زیرِ طبع کتابوں میں ایک شعری مجموعہ بھی شامل ہے۔