راولپنڈی(راحت منیر،اپنے رپورٹر سے) آٹے کا بحران آہستہ آہستہ شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔ راولپنڈی کے شہریوں کو860روپے میں سستے آٹے کے نام پر20کلو کے تھیلے میں ملنے والا مضر صحت آٹا بھی مارکیٹ میں ڈھونڈےسے نہیں مل رہا ہے۔دکانوں پر15کلو کا آٹے کا تھیلا ایک ہزار روپے کے لگ بھگ بیچا جارہا ہےجبکہ چکی والے ایک ہزار پچاس روپے میں15کلو آٹا دے رہے ہیں۔مارکیٹ ذرائع کے مطابق راولپنڈی میں ملنے والےسرکاری کوٹے کے عوض مارکیٹ میں روزانہ کم از کم 85ہزار 20کلو والے آٹے کے تھیلے آنے چاہیں جو پچاس فیصد بھی نہیں آرہے ہیں۔جو آٹا آرہا ہے وہ انتہائی غیر معیاری ہے۔ماہرین کے مطابق 860روپے والے آٹے میں چوکر کی مقدار بڑھا دی گئی ہےجبکہ فائن آٹے کی مقررہ شرح بھی موجود نہیں،نمی زیادہ پائی جارہی ہے۔مارکیٹ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ فلور ملز سرکاری کوٹے کے تحت جتنی گندم لے رہی ہیں اتنا آٹا مارکیٹ میں نہیں لا رہیں جس کا کوئی نوٹس نہیں لے رہا ۔شہریوں کو مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ مہنگا آٹا لیں۔پرائیویٹ کوٹے کا آٹا پندرہ کلو کی پیکنگ میں لایا جارہا ہے۔پہلے پچیس کلو کی پیکنگ تھی لیکن حکومت کی طرف سے پابندی کے بعد اب پندرہ کلوکی کردی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق سرکاری گندم16سو روپے من کے حساب سے ملتی ہےلیکن فلورملیں اسی کوٹے کو21/22سو روپے من ملنے والی گندم کے طور پر بیچ کر مال بنا رہے ہیں اور حکومت کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے ملی بھگت سےکاغذی کارروائی پوری کی جاتی ہے۔