2018ءکے ٹیکس پیئرز کی تفصیلات آج شائع کی جائیں گی، عبدالحفیظ شیخ

September 18, 2020

مشیرِ خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ لوگ چاہتے ہیں کہ ٹیکس پیئرز کےبارے میں ان کو معلومات دی جائیں،2018ء کے ٹیکس پیئرز کی تفصیلات آج شائع کی جائیں گی۔

عبدالحفیظ شیخ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہپاکستان کے منتخب نمائندوں کےٹیکس کی تفصیلات بھی شائع کی جائیں گی، حکومت کا بنیادی فلسفہ ٹیکس جمع کرنا ہے، ٹیکس وصولی سے متعلق بات کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ ایف بی آرٹیکس نظام میں شفافیت کے لیے کوشاں ہیں، ٹیکس کےنظام کو آٹو میٹک کیا جا رہا ہے۔

عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ اس سال 10 ہزار سے زیادہ کیسز آڈٹ کے لیے منتخب کیے ہیں، تنخواہ دار افراد کا آڈٹ نہیں کیا جا رہا، ٹیکس ایمنسٹی میں شامل افراد کا آڈٹ نہیں کر رہے، پارلیمنٹیرین کی ٹیکس ڈائریکٹری جاری کی جارہی ہے، صاحب حیثیت لوگ ٹیکس دیں گے تو دوسروں کےسامنے ہاتھ نہیں پھیلانا پڑے گا۔

عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ ہمیں اچھے انداز میں بغیر ہراساں کیے ٹیکس جمع کرنےہیں، ماضی میں شکایتیں رہیں کہ ری فنڈز نہیں دیے جارہےہیں، 240 ارب روپےکے ری فنڈز دیے گئے جو پچھلے سال کےمقابلےمیں دوگنا ہیں، آڈٹ کے نظام کو کمپیوٹرائز کیا جا رہا ہے اور سیلز ٹیکس میں 1.7فیصد کا آڈٹ کیا جائےگا جبکہ کوشش کر رہےہیں کہ کم لوگوں کا آڈٹ ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں ٹیکس اس انداز میں جمع کیےجائیں کہ بزنس مین کے لیے بلاوجہ کی دقتیں نہ ہوں۔

عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ مشکل حالات کےباوجود ہم نے صنعتوں کے لیے سبسڈیز برقرار رکھی ہیں ، خام مال پر ٹیکسز صفر کیے گئے ہیں، حکومت انڈسٹریز کو بجلی اور گیس پر سبسڈیز دے رہی ہے جبکہ حکومت قرضوں پر بھی سبسڈی دے رہی ہے۔

عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ ایکسپورٹس کے ری فنڈز کا کمپیوٹرائز نظام بنا رہے ہیں، 2013 سےجن ٹیکس پیئرز کے ری فنڈز رکے ہوئے ہیں انہیں فوری ادا کئےجائیں گے۔

عبدالحفیظ شیخ نے بتایا کہ پاکستان کی برآمدات بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے، شکایات سےمتعلق دو کمیٹیاں بنائی ہیں، بزنس کمیونٹی اور حکومت کو مل کر چلنا ہے، ہم ایسی پالیسیز بنائیں گے جس سے بزنس کمیونٹی کے لیے آسانیاں پیدا ہوں۔

اُن کا عالمی وبا کورونا وائرس سے متعلق بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کورونا وبا کے دوران پاکستان کی برآمدات بڑھیں، 5 کروڑ روپے انکم ٹیکس دینے والوں کو فوری ری فنڈز کیےجائیں گے، معیشت کی بہتری کے لیے فوری اقدامات کیے، بجٹ میں نیا ٹیکس نہیں لگایا، گزشتہ برس 240 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز جاری کیے گئے اور ٹیکس ریفنڈز بروقت اور پیسے لیے بغیر جاری کیے جائیں گے ۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ انکم ٹیکس ریفنڈز کافی سالوں سے رکے ہوئے ہیں، ایک لاکھ روپے انکم ٹیکس اداکرنےوالوں کے ریفنڈز جاری کیے جا چکے ہیں جبکہ 5 کروڑ روپے انکم ٹیکس دینے والوں کے ریفنڈز جاری کیے جا رہے ہیں، ایف بی آر کے بارے میں جو شکایات ہوں گی ان کاازالہ کیا جائے گا۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ نے مزید کہا کہ ٹیکس ریفنڈز اور شکایات پر کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، ان کمیٹیوں میں کاروباری برادری کو شامل کیا گیا ہے، ایف بی آر اور کاروباری برادری کو مل کر چلنا ہوگا، کورونا وائرس کے بعد معاشی بحالی دکھائی دے رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نے دو بڑے فیصلے کیے ہیں، ایف بی آر ٹیکسز کا نظام شفاف بنانا چاہتا ہے، ایف بی آر نے آڈٹ کا نظام خودکار کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ٹیکس آڈٹ کو کسی افسر کےاختیار میں نہیں لا رہے، یہ نہ ہو کہ افسرمرضی کے لوگوں کو آڈٹ میں منتخب کر لے۔