اسمگلنگ روکنے کیلئے بازار

September 19, 2020

حکومت نے اسمگلنگ پر قابو پانے کیلئے پاک افغان اور پاک ایران سرحدوں پر 18بازار قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تا کہ دونوں ملکوں کے ساتھ تجارت کو فروغ ملے۔ مذکورہ فیصلہ وزیراعظم کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں کیا گیا جس میں انہوں نے پائلٹ پروجیکٹ کے تحت تین مارکیٹوں کے منصوبے کی منظوری بھی دی ہے، دوبازار بلوچستان اور ایک خیبر پختونخوا میں قائم ہوگااور آئندہ سال فروری سے اپنا کام شروع کر دیں گی۔ اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ دنیا بھر میں اجناس یا کسی بھی نوعیت کی مصنوعات کو ایک سے دوسرے ملک لانے لے جانے کیلئے ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے جبکہ کچھ چیزوں کا سرحد پار لانا یا لے جانا سنگین جرم ہے۔ مثلاً انسانی اسمگلنگ، ہتھیار یا منشیات۔ جو چیزیں لانے لے جانے کی اجازت ہے ان پر ٹیکس ادا کئے بغیر چور راستوں سے لانا لے جانا اسمگلنگ ہے، جو دنیا کے کسی بھی ملک کی معیشت پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرتی ہے چنانچہ بین الاقوامی قانون کے مطابق ہر ملک کو اپنے طور پر سرحدی شرائط نافذ کرنے کا حق حاصل ہے اور جو یہ شرائط پوری نہ کرے اسے سرحد پار کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ اسمگلنگ کا دائرہ کار بہت وسیع ہے تاہم پاکستان کو اس وقت جن معاملات کا سامنا ہے وہ ہے اجناس اور کرنسی کا بیرون ملک جانا اور منشیات و ہتھیاروں کا اندرون ملک آنا، یہ اسمگلنگ زیادہ تر ہماری مغربی سرحدوں سے ہوتی ہے جسے 700میل طویل سمندر بھی آسان بناتا ہے۔ دریں صورت سرحدوں پر بازار قائم کرنے کا حکومتی فیصلہ مستحسن ہے کہ اس سے اسمگلنگ کی روک تھام ہی نہ ہو گی تجارت کو بھی فروغ ملے گا۔ سخت سرحدی نگرانی کے باعث اسمگلنگ کے خواہاں تجارت کی طرف مائل ہوں گے اور یہی امر تعلقات کو بڑھانے کا باعث بھی بنے گا۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998