ایران پر نئی امریکی پابندیاں یورپی یونین نے مسترد کردی

September 20, 2020

یورپین یونین نے ایران پر نئی امریکی پابندیوں کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ( JCPOA) جے سی پی او اے کے تحت ان پابندیوں پر پابندی جاری رہے گی۔

یورپین یونین کی جانب سے یہ اعلان یورپین خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل نے آج جاری کردہ اپنے اعلامیے میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کردہ قرارداد 2231 کے تحت اقوام متحدہ کی ’اسنیپ بیک میکانزم‘ کے بارے میں نام نہاد پابندیوں کے امریکی اعلان کو نوٹ کررہے ہیں۔

انہوں نے اس حوالے سے اپنے 20 اگست اور JCPOA کے جوائنٹ کمیشن کے 1 ستمبر 2020 کو ہونے والے اجلاس کے بعد جاری کردہ اپنے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکا نے 8 مئی 2018 کے بعد یکطرفہ طور پر جے سی پی او اے میں اپنی شرکت روک دی تھی اور اس کی کسی بھی سرگرمی میں حصہ لینا بند کر دیا تھا۔

اس ساری صورتحال میں اسے ایران کو ایٹمی قوت بننے سے روکنے کے لیے تیار کردہ JCPOA کی شریک ریاست نہیں سمجھا جاسکتا، وہ خود اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے تحت جے سی پی او اے کے وعدوں کے خاتمے کا اعلان اور نئی پابندیاں عائد نہیں کرسکتا۔

مزید پڑھیے:

امریکا کا ایران کیخلاف پابندیاں بحال کرنے کیلئے اقوام متحدہ کو خط

امریکا ایران سے سنجیدہ مذاکرات کیلئے تیار

’کسی بھی ملک نے امریکی پابندی کیخلاف ایران کا ساتھ نہیں دیا‘

یاد رہے کہ یورپین خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل اس جوائنٹ کمیشن کے کو آرڈینیٹر ہیں جس نے ایران کے ساتھ اپنا جوہری پروگرام معطل کرنے کی صورت میں اس پر سے معاشی پابندیاں اٹھائی تھیں۔

اعلامیے میں انھوں نے مزید کہا کہ جوائنٹ کمیشن کے کو آرڈینیٹر کی حیثیت سے میں اس معاہدے کے تحفظ اور مکمل نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتا رہوں گا۔

انہوں نے مزید یاد دلایا کہ جے سی پی او اے بین الاقوامی جوہری عدم پھیلاؤ کی روک تھام کا ایک اہم ستون ہے، جس نے ایران کے ساتھ اس معاہدے کے ذریعے علاقائی اور عالمی سلامتی کو جامع انداز میں ایڈریس کیا ہے۔

انہوں نے تمام فریقین سے اپیل کی کہ وہ اس معاہدے کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی پوری کوشش کریں اور کسی بھی ایسی کاrروائی سے باز رہیں جو موجودہ صورتحال کو خراب کرنے کا سبب بنے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکا نے ایران کے خلاف یکطرفہ طور پر نئی پابندیاں عائد کرتے ہوئے مزید دھمکی دی تھی کہ امریکا اقوام متحدہ کے ان رکن ممالک کے خلاف بھی ایکشن لے گا جو ان پابندیوں کی پاسداری نہیں کریں گے۔