بلغاریا، 2012 دھماکوں کے سلسلے میں حزب اللہ کے دو ارکان کیخلاف کارروائی

September 23, 2020

صوفیہ (این این آئی)بلغاریا میں حزب اللہ کے دو ارکان کے خلاف عدالتی کارروائی کا آغاز ہو گیا ہے ، ان دونوں افراد پر 2012 میں ہونے والے دھماکوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق بلغاریا کی حکومت کی تحقیقات میں اس بات کے قطعی اور ٹھوس شواہد سامنے آئے کہ حزب اللہ نے ملزمان کو لوجسٹک اور مالی سپورٹ پیش کی۔ مزید یہ کہ حملے میں امونیم نائٹریٹ کا استعمال کیا گیا۔اگست کے اوائل میں بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے نے نہ صرف لبنان پر اپنے اثرات ڈالے بلکہ اس کی پرچھائیاں براعظم یورپ تک پہنچ گئیں۔ بیروت کی بندرگاہ پر دھماکا خیز مواد کی ایک بڑی مقدار ذخیرہ کرنے میں حزب اللہ کے ملوث ہونے پر ،،، اب بیرون ملک اس شیعہ ملیشیا کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے حوالے سے آنکھیں کھل گئی ہیں۔تقریبا 8 برس قبل 18 جولائی 2012 کو ایک زوردار دھماکے نے بلغاریا میں سراواوو ہوائی اڈے کو لرزا دیا۔ حملے میں خود کش بم بار نے سیاحوں کی ایک بس کو نشانہ بنایا تھا۔ دہشت گردی کی اس کارروائی میں ملوث ہونے کے الزام کے حوالے سے حزب اللہ ملیشیا کے دو ارکان کی غیر حاضری میں ان کے خلاف مقدمے کی سماعت آج شروع ہو رہی ہے۔ ان ارکان کے نام میلاد فرح اور حسن الحاج حسن ہے۔بلغاریا کے تحقیق کاروں کے مطابق مذکورہ حملے میں استعمال کیا جانے والا دھماکا خیز مواد کا تعلق، حزب اللہ کی جانب سے قبرص میں ذخیرہ کیے گئے بموں سے ہے۔ ان میں بنیادی عنصر امونیم نائٹریٹ رہا۔ یہ ہی وہ مواد ہے جو حزب اللہ نے 1994 میں ارجنٹائن میں کیے گئے دھماکے میں استعمال کیا۔ اس دھماکے کے نتیجے میں 85 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ایسا نظر آ رہا ہے کہ لبنانی ملیشیا حزب اللہ کے حوالے سے بلغاریا کا موقف یورپی یونین کے بقیہ ممالک سے مختلف ہے۔ ایسے وقت میں جب کہ بلغاریا حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا طریقہ کار وضع کر چکا ہے ، یورپی ممالک جن میں فرانس شامل ہے ان کے نزدیک حزب اللہ ملیشیا کو کالعدم قرار دینے کا مقصد لبنان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا اور لبنانی حکومت کے ساتھ سفارتی رابطے جاری رکھنے کے مواقع کو برباد کرنا ہے۔