بُزرگوں کا مقام اور اُن سے حُسنِ سلوک کی اہمیت

September 25, 2020

مفتی احمد میاں برکاتی

ارشادِنبویؐ ہے :’’وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے۔‘‘(جامع ترمذی)یہ اسلام کی انسانیت نوازی اور اُس کا درسِ احترام ہے جو اس ارشادِ گرامی سے صاف طور پر ظاہر ہو رہا ہے ، جو اپنے سے بڑی عمر والوں کے ساتھ عظمت و احترام کا برتائو نہ کرے، اُن کے ساتھ بدتمیزی سے پیش آئے، اُن کی بزرگی اور عمر رسیدہ ہونے کا خیال کرکے اُن کا احترام، اُن کی تعظیم نہ کرے، اسی طرح امرِ بالمعروف کو ترک کرنے والے اور برائی سے نہ روکنے والے کی بابت آپ ﷺ نے یہی حکم فرمایا کہ وہ ہم میں سے نہیں ہے۔دنیا و آخرت کی فلاح بزرگوں خصوصاً بوڑھے والدین کی عزت و تکریم اور خدمت میں ہے۔

حضرت ابو موسیٰ ؓ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :’’بوڑھے مسلمان کی تعظیم کرنا اللہ تعالیٰ کی تعظیم کا حصہ ہے، اور اسی طرح قرآن مجید کے عالم کی جو اس میں تجاوز نہ کرتا ہو اور اس بادشاہ کی تعظیم جو انصاف کرتا ہو۔‘‘(سنن ابوداؤد) حضرت انس ؓروایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا :’’بے شک میری اُمت کے معمر افراد کی عزت و تکریم میری بزرگی و عظمت سے ہے۔‘‘( کنز العمال)

عمر رسیدہ اَفراد کی تکریم علامتِ اِیمان ہے،معمر افراد کی بزرگی کے باعث انہیں خاص مقام و مرتبہ عطا کیا گیا۔حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے یہ روایت ان الفاظ کے ساتھ بھی مروی ہے :’’وہ شخص ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا اور ہمارے بڑوں کا حقِ (بزرگی) نہیں پہچانتا۔‘‘(سنن ابوداؤد)

معمر اَفراد کی تکریم ہی صحت مند روایات کی اَساس ہے،حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا :’’جو جوان کسی بوڑھے کی عمر رسیدگی کے باعث اس کی عزت کرتا ہے ،اللہ تعالیٰ اس جوان کے لیے کسی کو مقرر فرما دیتا ہے جو اس کے بڑھاپے میں اس کی عزت کرے۔‘‘(جامع ترمذی)

معمر اَفراد کا وجود معاشرے کے لیے باعثِ برکت ہے،حضرت ابوامامہؓروایت کرتے ہیںنبی اکرم ﷺنے فرمایا :’’ہمارے بڑوں کی وجہ سے ہی ہم میں خیر و برکت پائی جاتی ہے۔ پس وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا اور ہمارے بڑوں کی توقیر نہیں کرتا۔‘‘(طبرانی)

حضرت ابوہریرہ ؓسے مروی ہے کہ حضور اکرمﷺ نے فرمایا :’’اللہ تعالیٰ کی طرف سے مہلت پر مہلت دی جاتی ہے۔ پس اگر جھکنے والے بوڑھے، عاجز و منکسر نوجوان، شیر خوار بچے، خور و نوش کی فراوانی کے ساتھ رہنے والے جانور نہ ہوں تو تم پر مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑیں۔‘‘(مسندابويعلیٰ)

حضورِ اقدس ﷺ کا ارشادِ گرامی ہے کہ جو نوجوان کسی بوڑھے آدمی کی اُس کے بڑھاپے کی بنا ءپر تکریم کرے تو اللہ تعالیٰ اُس نوجوان کے بوڑھا ہونے پر اُس کے ساتھ بھی ایسے ہی اکرام کرنے والے کو مقرر فرمائے گا۔‘‘ (ترمذی، مشکوٰۃ)ایک دوسری روایت میں آپ ﷺ کا ارشادِ گرامی اس طرح منقول ہے۔’’یہ بات اللہ کی عظمت میں شامل ہے کہ آدمی کسی بوڑھے مسلمان کی اس کے بڑھاپے کی بناء پر عزت کرے۔‘‘

اسلام عمر رسیدہ اَفراد کو زندگی کی سہولتوں کی فراہمی میں ترجیح کا حق بھی فراہم کرتا ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا ایک واقعہ عمر رسیدہ اَفراد کو ترجیح فراہم کرنے کی اَساس فراہم کرتا ہے۔ اِسی طرح حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کی بابت قرآن حکیم فرماتا ہے :’’وہ بولے : اے عزیزِ مصر! اس کے والد بڑے معمر بزرگ ہیں آپ اس کی جگہ ہم میں سے کسی کو پکڑ لیں، بے شک ہم آپ کو احسان کرنے والوں میں پاتے ہیں۔‘‘(سورۂ یوسف)یہ آیت واضح کرتی ہے کہ برادرانِ یوسف نے اپنے بھائی بنیامین کی رہائی کے لیے اپنے معمر والد حضرت یعقوب علیہ السلام کا واسطہ دیتے ہوئے خصوصی رعایت کی درخواست کی۔

حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے مروی حدیث مبارکہ میں ہے :’’تمہارے بڑوں کے ساتھ ہی تم میں خیر و برکت ہے۔‘‘(ابن حبان)حضرت ابو درداءؓ روایت کرتے ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا :’’مجھے اپنے ضعیف لوگوں میں تلاش کرو کیونکہ ضعیف لوگوں کے سبب تمہیں رزق دیا جاتا ہے اور تمہاری مدد کی جاتی ہے۔‘‘(جامع ترمذی)

حضرت ابو سعید خدریؓ روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا :’’ادھیڑ عمر کے لوگوں سے بھلائی حاصل کرو اور نوجوانوں پر رحم کرو۔‘‘( کنز العمال) حضرت سعد بن مالکؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا :’’یا رسول اللہﷺ! جو شخص کسی قوم کا محافظ بن جائے تو کیا اسے اور دوسرے لوگوں کو مالِ غنیمت میں برابر حصہ ملے گا؟‘‘آپﷺ نے فرمایا :’’ام سعد کے بیٹے! تمہیں تمہارے بوڑھوں کے سبب ہی رزق دیا جاتا اور تمہاری مدد کی جاتی ہے۔‘‘(مسند احمد)

حضرت ابو امامہ ؓ فرماتے ہیں، ایک مرتبہ حضورِ اقدس ﷺ حضرت ابوبکرؓ، حضرت عمرؓ اور حضرت ابوعبیدہؓ صحابہ کرامؓ کی ایک جماعت کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، آپ ﷺکے پاس ایک پیالہ لایا گیا، جس میں پینے کی کوئی چیز تھی، حضورِ اقدس ﷺ نے وہ پیالہ حضرت ابو عبیدہؓ کو دیا تو حضرت ابو عبیدہؓ نے عرض کیا۔ اے اللہ کے رسولﷺ : آپ کا اس پیالے پر مجھ سے زیادہ حق ہے، حضور اکرم ﷺ نے فرمایا : تم لے لو، انہوں نے پھر عرض کیا : اے اللہ کے رسولﷺ ! آپ لے لیں، حضورِ اقدس ﷺ نے فرمایا : تم پیو، کیونکہ برکت ہمارے بڑوں کے ساتھ ہے اور جو ہمارے بڑوں کی تعظیم نہ کرے اور چھوٹوں پر شفقت نہ کرے، وہ ہم میں سے نہیں۔(طبرانی)