معروف یونیورسٹیوں کے گریجویٹس کی بڑی تعداد جیل افسر بننے کو تیار

September 25, 2020

لندن (پی اے) برطانیہ کی معروف یونیورسٹیوں کے گریجویٹس کی بڑی تعداد جیل افسر کے طورپر کام کرنے پر تیار ہے۔ اطلاعات کے مطابق معروف یونیورسٹیوں کےکم وبیش 130گریجویٹس کی درخواستیں منظور کرلی گئی ہیں اور اب ملک کے مختلف جیل خانوں، جن میں ویسٹ مڈلینڈ، نارتھ ویسٹ اورسائوتھ ایسٹ کے جیل خانے شامل ہیں، اسی ہفتے ان کو تعینات کردیا جائے گا۔ اعدادوشمار کے مطابق7,000 گریجویٹس نے اس پروگرام میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا تھا جبکہ 1,775نے مکمل درخواستیں جمع کرائی تھیں۔ اس پروگرام میں دلچسپی ظاہر کرنے والوں کی یہ تعداد گزشتہ سال موصول ہونے والی 5,000 درخواستوں کے مقابلے میں بہت زیادہ تھی، یہ 2 سالہ پروگرام 2017میں شروع کیا گیا تھا، جس کا مقصد اس پروگرام میں شریک ہونے والے نوجوانوں کو فرنٹ لائن پر خدمات انجام دیتے ہوئے ماسٹرڈگری مکمل کرنے کا موقع فراہم کرنا اور کیریئر تبدیل کرنے والوں کو جیل افسر کے طور پر کیریئر اختیار کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔ اس پروگرام میں شرکت کی درخواست دینے والے کامیاب امیدواروں کی نصف سے زیادہ تعداد کا تعلق رسل گروپ یونیورسٹیوں سے بتایا جاتا ہے۔ کیمبرج یونیورسٹی کی جغرافیہ میں گریجویشن کرنے والی عائشہ نے، جو وانڈس ورتھ جیل خانے میں اسی اسکیم کے تحت فرائض انجام دے رہی ہے، بتایا کہ میں نے کبھی جیل افسر کے طور پر کام کرنے کا سوچا بھی نہیں تھا لیکن جب میں نے ایسے مواقع پر غور شروع کیا، جہاں میں کچھ مختلف کرسکتی تھی تو یہ اسکیم میرے سامنے آگئی۔ میں ایسا کچھ کرنا چاہتی تھی جو مجھے نمایاں کرسکے، ایک کلیدی ورکر کے طور پر جیل افسر کے فرائض انجام دیتے ہوئے محسوس ہوتا ہے کہ آپ اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔ اس اسکیم کے تحت درخواست دینے والے کامیاب امیدواروں میں سیاہ فام، ایشائی اور اقلیتی نسل پس منظر سے تعلق رکھنے والے گریجویٹس کی شرح 15 فیصد ہے، اس اسکیم میں شامل ہونے والوں میں 67 فیصد خواتین ہیں۔ اس اسکیم کے تحت منتخب کئے گئے گریجویٹس کو دوسرے جیل افسران کی ابتدائی تنخواہ کے مساوی تنخواہ ادا کی جاتی ہے۔ چیرٹی ان لاکڈ گریجویٹس کی چیف ایگزیکٹو نتاشہ کا کہنا ہے کہ اب پہلے کے مقابلے میں زیادہ نئے گریجویٹس اورکیریئر تبدیل کرنے کے خواہاں لوگ سماجی مقاصد کیلئے بامعنی کردار ادا کرنا چاہتے ہیں، وکلا، سوشل ورکرز اور اساتذہ کیلئے بھی گریجویٹ اسکیمیں موجود ہیں، یہ سب ہی کچھ تبدیلی لاتے ہیں لیکن دوبارہ جرم کے حوالے سے 18 بلین پونڈ کا چیلنج قبول کرتے ہیں، جیل خانوں کی فرنٹ لائن آپ کو کلیدی ورکرز کی خصوصی فورس بنا دیتی ہے۔ ایک دوسرے سروے سے ظاہر ہوا ہے کہ یونیورسٹیوں کے ایک تہائی طلبہ اور حال ہی میں گریجویشن کرنے والے ایک تہائی طلبہ کا کہنا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ دنیا میں تبدیلی لانا چاہ رہے ہیں اور کسی کو اپنے پیشے کے مطابق بتاتے ہوئے انھیں فخر محسوس ہوتا ہے۔ Get Into Teaching campaign کے تحت گزشتہ سال انگلینڈ میں گریجویشن کرنے والے یونیورسٹی کے 2,000 طلبہ سے کئے گئے سروے کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ 34 فیصد کا خیال ہے کہ ٹیچنگ یعنی تدریس اور تعلیم کا شعبہ اور اس کے ساتھ ہیلتھ کیئر اور ماحولیات کا شعبہ معاشرہ میں سب سے زیادہ اہم کردار ادا کرتا ہے۔ Get Into Teaching campaignکے ترجمان راجر پوپ کا کہنا ہے کہ اب جبکہ بہت سے نوجوان تدریس اورتعلیم کے شعبے کو انتہائی اہم تصور کرنے لگے ہیں اس لئے اب یہی وقت کہ لوگوں کو ایسے پیشے اختیار کرنے کی ترغیب دی جائے، جو ان کی زندگی کو صحیح رخ دے سکے۔