معزز والدین! بچوں کا ڈر ختم کریں، ورنہ

September 25, 2020

شائستہ فہیم

بچوں میں ڈریا خوف ایک عام کیفیت ہے تاہم اس مسئلے سے نگاہیں چرانا اور والدین کا اس معاملے کو سنجیدگی سے نہ لینا سراسر غلط عمل ہے ،کیوں کہ حقیقی یا غیر حقیقی خوف کے نتیجے میں بچوں کی شخصیت مسخ ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔ بچوں میں خوف یا ڈر کی نوعیت مختلف ہو تی ہے۔ کچھ بچے اندھیرے سے ڈرتےہیں کچھ بچے اکیلے کمرے میں رہنے سے ڈرتے ہیں ۔والدین کو چاہیے کہ اگر بچہ اس طر ح ڈر رہا ہو تو اس کے ساتھ زبردستی نہیں کریں ،کیوںکہ اس طر ح ان کا ڈر کم ہونے کے بجائے بڑھتا چلاجائے گا۔

بلکہ یہ کوشش کریں کہ بچے کو اندھیرے سے جس قدر ممکن ہو دور رکھیں ۔آپ کے گھر میں اگر کوئی خالی کمرہ ہوں تو وہاں دن کے مختلف اوقات میں بچوں کے ساتھ کئی دفعہ جائیں ۔بچوں کو بہادری سے متعلق دل چسپ کہانیاں سنائیں ۔ ان کو ایمرجنسی لائٹ استعمال کرنے کے طریقے بتائیں ۔اکثر والدین بچوں کے دلوں میں خوف بٹھا دیتے ہیں جو بعض اوقات ساری عمر ان کے دل ودماغ میں رہتا ہے ۔کچھ بچے انجکشن لگوانے سے بہت ڈرتے ہیں ۔اس کی بنیادی وجہ بھی والدین کا ڈرا نا ہوتا ہے ۔مثال کے طور پر تم بات نہیںمانو گے تو تمہیں انجکشن لگوا دو گی ۔بچوں کے اندر سے اس ڈر کو دور کرنے کے لیے ڈاکٹر کے پاس لے کر جائیں اور بتائیں کہ یہ ڈاکٹر بیماری کو دور کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں ۔بچوں کو خیالی شکلوں ،سایوں یا خود ساختہ آوازوں سے ڈرانا بھی غلط ہے ۔اس طر ح بچے تیز آوازوں میں متحریک سائے دیکھ کر بھی خوف زدہ ہو جاتے ہیں۔

بچوں کو سزا کے طور پر خالی یا اندھیرے کمروں میں بند کرنا بھی ان کے دل و دماغ میں زندگی بھر کے لئے خوف بیٹھنے کا سبب بن سکتا ہے۔بہتر ہے کہ بچوں کو تعمیری کاموں میں مصروف رکھیں۔ انھیں ڈرائونی کہانیاں نہ سنائیں نہ پڑھنے دیں ،کیوں کہ ایسی کہانیاں پڑھنے سے بچے دلوں میں خوف پیدا کرلیتے ہیں ۔اور ان دیکھی شکلیں اپنے ذہنوں میں بیٹھا لیتے ہیں اور ڈرنے لگتے ہیں ۔

والدین کوچاہیے کہ بچوں کا دھیان مختلف دل چسپ کھیلوں میں لگائیں ۔بعض بچے توجہ حاصل کرنے لیے بھی ڈر خوف کی اداکاری کرتے ہیں ۔اور کچھ بچے زیادہ بہادر بننے کی کوشش میں اصل ڈر چھپانے کی کوشش کرتے ہیں ۔اکثر بچے نہانے اور جھولا جھولنے سے بھی خوف زدہ رہتے ہیں ،اس لیے والدین کو چاہیے کہ بچے کا ڈر چاہے حقیقی ہو یا غیر حقیقی اس کا بغور جائزہ لیں اور اس کو ختم کرنے کی کوشش کریں۔ ضرورت پڑنے پرکسی ماہرین سے رابط کریں ۔بچے کے اس ڈر کو ہر گز نظر انداز نہ کریں ۔مستقبل میں یہ ڈر بچے کا شعور متاثر کرسکتا ہے اور اس کی شخصیت پر منفی اثرات مرتب کرنے کا بھی سبب بن سکتا ہے۔