ایم آئی فائیو کے خفیہ ایجنٹوں کو جرائم کرنے کی اجازت کیلئے برطانوی پارلیمان میں بل پیش کیا جائے گا

September 27, 2020

لندن(جنگ نیوز)برطانوی پارلیمان میں ایک مجوزہ قانون کا بل پیش کیا جائے گا جس کی منظوری کی صورت میں پولیس اور خفیہ ادارے ایم آئی فائیو کے لیے کام کرنے والے خفیہ ایجنٹوں کو جرائم کرنے کی اجازت ہو گی۔جرائم کی اجازت اور ان کی نگرانی سے متعلق اس مجوزہ قانون کو سالہا سال تک اس حوالے سے غیر یقینی کے بعد پیش کیاجائے گا کہ یہ ایجنٹ کب قانون توڑ سکتے ہیں اور کب نہیں۔تاہم اس قانون میں یہ واضح طور پر نہیں بتایا جائے گا کہ کن جرائم کا ارتکاب کیا جا سکتا ہے۔اس قانون کے ناقدین پارلیمان کے اراکین پر اس مجوزہ قانون میں ترمیم کے لیے زور دے رہے ہیں تاکہ اس کے تحت قتل اور سنگین تشدد کی اجازت نہ ہو۔جرائم کی اجازت دینے کے لیے قانون لانے کا یہ انتہائی غیر معمولی فیصلہ ایم آئی فائیو اور حکومت کے خلاف ایک طویل قانونی جنگ کے بعد آیا ہے جس میں ان پر زور دیا جا رہا تھا کہ وہ اُن خفیہ ضوابط کو سامنے لائیں جن کے تحت مخبر کو قانون توڑنے کی اجازت ہوتی ہے۔ایجنٹس کہلانے والے مخبروں کو اہداف بشمول دہشت گرد تنظیموں، منشیات فروش گروہوں اور بچوں کے جنسی استحصال کے نیٹ ورکس کی جاسوسی کرنے کے لیے بھرتی کیا جاتا ہے۔یہ ایجنٹ بسا اوقات پہلے ہی ایسے نیٹ ورکس میں ہوتے ہیں اور انھیں تفتیش کاروں کے لیے اہم معلومات اکٹھی کرنے کے لیے اپنا پردہ برقرار رکھنا ہوتا ہے۔گذشتہ سال ایک اہم عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ویسے تو ایم آئی فائیو کے پاس ʼبادی النظرمیں جرائم کی اجازت دینے کی طاقت ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ملوث شخص کو قانونی کارروائی سے استثنیٰ حاصل ہے۔وہ فیصلہ انتہائی معمولی حد تک حکومت کے حق میں تھا اور اسی وجہ سے نئی قانون سازی کا فیصلہ کیا گیا تھااس قانون کے تحت ایم آئی فائیو، پولیس، نیشنل کرائم ایجنسی اور مخبر یا ایجنٹس استعمال کرنے والے دیگر ادارے انھیں کسی آپریشن کے حصے کے طور پر کوئی مخصوص جرم کرنے کی واضح طور پر اجازت دے سکیں گے۔اس قانون کے تحت ایم آئی فائیو اور دیگر اداروں کے اہلکاروں پر یہ ثابت کرنا ضروری ہوگا کہ یہ جرم ʼضروری اور متناسب ہے۔سکیورٹی حکام یہ نہیں بتائیں گے کہ وہ کون سے جرائم کی اجازت دینے پر غور کریں گے، کیونکہ اس سے دہشتگرد اور دیگر مجرمان یہ جان لیں گے کہ ان کے درمیان کون خفیہ ایجنٹ ہے۔مگر قانون میں اداروں پر زور دیاجائے گا کہ وہ انسانی حقوق ایکٹ کی خلاف ورزی نہ کریں جس کے تحت حکومت پر انسانی جان کے تحفظ کی ذمہ داری ہوتی ہے۔سکیورٹی سروس پر نظر رکھنے والے ایک سینئر جج اس حوالے سے رپورٹ کریں گے کہ طاقت کا استعمال کیسے کیا جا رہا ہے۔ برطانیہ کے محکمہ استغاثہ کا ان جرائم پر نظرِثانی میں کوئی کردار نہیں ہوگا۔ایم آئی فائیو کے نئے ڈائریکٹر جنرل کین میک کیلم نے کہا کہ گذشتہ تین سال میں ناکام بنائے گئے دہشت گردی کے 27 منصوبوں میں خفیہ ایجنٹوں کا انتہائی اہم کردار تھا۔انھوں نے کہا کہ ʼبلا شک و شبہ انسانی ایجنٹوں کی عدم موجودگی میں ان میں سے کئی حملے مکمل طور پر روکے نہیں جا سکتے تھےاور سیکورٹی وزیر جیمز بروکن شائر نے کہا کہ نئے قانون کے اندر کئی ضمانتیں دی گئی ہیں۔یہ ایک اہم صلاحیت ہے اور یہ آزاد اور مضبوط نگرانی کے ماتحت ہے۔ یہ اہم بات ہے کہ عوام کے تحفظ پر معمور اہلکار یہ کام جاری رکھ سکیں یہ جانتے ہوئے کہ وہ مضبوط قانونی بنیاد پر کھڑے ہیں۔تاہم انسانی حقوق کی تنظیم ریپریو جس نے ان ضوابط کے خفیہ رکھے جانے کو چیلنج کیا تھا، اس کی ڈائریکٹر مایا فوا نے کہا ʼہمیں اس حوالے سے سنگین تشویش ہے کہ اس بل میں ایم آئی فائیو اور دیگر اداروں کو تشدد، قتل اور جنسی تشدد جیسے جرائم کی اجازت دینے سے واضح طور پر روکا نہیں گیا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ ʼہمارے انٹیلی جنس ادارے ملک کو محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں مگر ان ایجنٹس کی سرگرمیوں پر قابلِ فہم حدود ہونی چاہییں، اور ہمیں امید ہے کہ ارکانِ پارلیمان ان حدود کا قانون میں تعین یقینی بنائیں گے۔